"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، ہو گئے، سے، سے، اور، ہو گئی
سطر 1:
'''سعد بن معاذ''' قبیلہ اشہل کے سردار اور معزز صحابی تھے۔
== نام ونسب ==
سعد نام،ابو عمر وکنیت،سید الاوس لقب، قبیلہ عبدالاشہل سے ہیں سلسلہ نسب یہ ہے ،سعد بن معاذ بن نعمان بن امرؤ القیس بن زید بن عبدالاشہل بن حشم بن حارث بن خزرج بن بنت (عمرو) بن مالک بن اوس، والدہ کا نام کبشہ بنت رافع تھا، جو [[ابوسعید خدری|ابو سعید خدری]] کی چچا زاد بہن تھیں، قبیلۂ اشہل ،قبائل اوس میں شریف ترین قبیلہ تھا،تھا اور سیادت عامہ اس میں وراثت چلی آتی تھی۔والد نے ایام جاہلیت ہی میں وفات پائی،والدہ موجود تھیں ہجرت سے قبل ایمان لائیں اورسعد کے انتقال کے بعد بہت دنوں تک زندہ رہیں۔
== اسلام ==
اگرچہ عقبہ اولیٰ میں [[یثرب]] میں اسلام آ چکا تھا،لیکن [[مصعب بن عمیر]] کی وجہ سے بہت لوگ مسلمان ہوئے شروع میں سعد بن معاذ ابھی حالت کفر میں تھے، ان کو مصعب کی کامیابی پر سخت حیرت اور اپنی قوم کی بے وقوفی پر انتہا درجہ کا حزن وملال تھا۔<ref>خلاصۃ الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ :92</ref>
[[اسعد بن زرارہ]] نے مصعب سے کہا تھا کہ سعد بن معاذ مسلمان ہوجائیں گے تو کوئی کافر نہ رہ سکے گا، اس لیے آپ کو ان کے مسلمان کرنے کی فکر کرنی چاہیے، سعد بن معاذ مصعب کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں،آپ بیٹھ کر سن لیجئے،ماننے نہ ماننے کا آپ کو اختیار ہے سعد نے منظور کیا تو مصعب نے اسلام کی حقیقت بیان کی اور قرآن مجید کی چند آیتیں پڑھیں جن کو سن کر سعد بن معاذ کلمۂ شہادت پکار اٹھے اورمسلمان ہوگئے۔ہو گئے۔
قبیلہ عبدالاشہل میں یہ خبر فوار پھیل گئی، سعد نے سب کو کہا جب تک مسلمان نہ ہوگے میں تم سے بات چیت نہ کروں گا،سعدکو اپنی قوم میں جو عزت حاصل تھی اس کا یہ اثر ہوا کہ شام ہونے سے قبل تمام قبیلہ مسلمان ہو گیا۔مسلمان ہوکرسعدنے مصعب کو اسعد بن زرارہ کے مکان سے اپنے ہاں منتقل کر لیا۔
== غزوات میں شرکت ==
سطر 10:
اس پیشن گوئی کے پورا ہونے کا وقت غزوۂ بدر تھا ، آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو صحابہ سے مشورہ کیا، سعدے اُٹھ کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ پر ایمان لائے، رسالت کی تصدیق کی،اس بات کا قرار کیا کہ جو کچھ آپ لائے ہیں حق اور درست ہے سمع اورطاعت پر آپ سے بیعت کی پس جو ارادہ ہو کیجئے، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی بنا کر بھیجا اگر آپ سمندر میں کود نے کو کہیں تو ہم حاضر ہیں ہمارا ایک آدمی بھی گھر میں نہ بیٹھے گا، ہم کو لڑائی سے بالکل خوف نہیں اور انشاء اللہ میدان میں ہم صادق القول ثابت ہونگے، خدا ہماری طرف سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کرے،<ref>زرقافی:1/479</ref> آنحضرتﷺ اس تقریر سے خوش ہوئے قبیلۂ اوس کا جھنڈا آنحضرتﷺ نے ان کے حوالہ کیا، غزوہ احد میں انہو ں نے آنحضرتﷺ کے آستانہ پر پہرہ دیا تھا۔
[[غزوہ احد]] میں آنحضرتﷺ سب سے زیادہ ثابت قدم تھے اورآپ کے ساتھ دو اصحاب تھے انہی میں سعد بن معاذ بھی تھے۔<ref>زرقانی:2/40</ref>
اس غزوہ میں ان کے بھائی عمروشہید ہوگئے۔ہو گئے۔<ref>طبقات،جلد2،قسم1،صفحہ:30</ref>
[[غزوۂ خندق]] میں جو [[5ھ]] میں ہوا، اس میں شریک تھے۔
بنو قریظہ کو آنحضرتﷺ نے جلا وطن کرنا چاہا تو چونکہ وہ قبیلۂ اوس کے حلیف تھے کہلا بھیجا کہ ہم سعد کا حکم مانیں گے، آنحضرتﷺ نے سعد کو اطلاع کی وہ گدھے پر سوار ہوکر آئے، مسجد کے قریب پہنچے تو آنحضرتﷺ نے انصار سے کہا کہ اپنے سردار کی تعظیم کے لیے اٹھو۔
پھر سعدسے فرمایا کہ یہ لوگ تمہارے حکم کے منتظر ہیں،عرض کیاتو میں حکم دیتا ہوں کہ جو لوگ لڑنے والےہیں قتل کئےکیے جائیں،اولاد غلام بنائی جائے اور مال تقسیم کر دیا جائے، آنحضرتﷺ نے یہ فیصلہ سن کر کہا کہ تم نے آسمانی حکم کی پیروی کی ؛چنانچہ اس کے بموجب اپنے سامنے 400 آدمی قتل کرائے۔
== وفات ==
غزوہ خندق میں حبان بن عبد مناف نے جو عرقہ کا بیٹا تھا، ہاتھ پر ایک تیر مارا جس سے ہفت اندام کٹ گئی زخمی ہونے کے بعدمسجد نبوی کے خیمہ میں رہتے تھے اور حضور ﷺ روزانہ ان کی عیادت کو تشریف لاتے تھے ؛چونکہ زندگی سے مایوس ہوچکے تھے ،خدا سے دعا کی کہ قریش کی لڑائیاں باقی ہوں تو مجھے زندہ رکھ ان سے مجھ لڑنے کی بڑی تمنا ہے؛ کیونکہ انہوں نے تیرے رسول کو اذیت دی ،تکذیب کی اور مکہ سے نکال دیا اور اگر لڑائی بند ہونے کا وقت آگیا ہے تو اس زخم سے مجھے شہادت دے اور بنی قریظہ کے معاملہ میں میری آنکھیں ٹھنڈی کر، اس دعا کا دوسرا ٹکڑا مقبول ہوا، <ref>بخاری:2/91</ref>
آنحضرتﷺ نے خود زخم کو داغا جس سے خون رک گیا، لیکن اس کے عوض ہاتھ پھول گیا تھا، ایک دن زخم پھٹا اسی سے وفات ہوئی ،جنازہ روانہ ہوا تو خود آنحضرتﷺ ساتھ ساتھ تھے، فرمایا کہ ان کے جنازہ میں ستر ہزار فرشتے شریک ہیں،لاش بالکل ہلکی ہوگئیہو گئی تھی، منافقین نے مضحکہ کیا تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ان کا جنازہ فرشتے اٹھائے ہوئے تھے۔<ref>جامع ترمذی:633</ref>
== مناقب واخلاق ==
اخلاقی حیثیت سے سعدبڑے درجہ کے انسان تھے ، عائشہ فرماتی ہیں، رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے بڑھ کر عبدالاشہل کے تین آدمی تھے،سعدبن معاذ، [[اسید بن حضیر]] اور [[عباد بن بشر|عبادہ بن بشر]]۔