"سقوط بغداد 1258ء" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، اور، سے، \1 رہا، سے، عمارتوں کو، فرماں برداری |
||
سطر 22:
|تذکرہ=
}}
١٢٥٨ء میں منگولوں کے ہاتھوں بغداد کی تباہی اور [[خلافت عباسیہ]] کے خاتمے کو سقوط بغداد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ بغداد کا محاصرہ جو ١٢٥٨ء میں ہوا ایک حملہ،
ہلاکو خان کی زیر قیادت منگول افواج نے خلافت عباسیہ کے دار الحکومت [[بغداد]] کا محاصرہ کرکے شہر فتح کر لیا اور عباسی حکمران [[مستعصم باللہ]] کو قتل کر دیا۔ شہر میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور کتب خانوں کو نذر آتش اور دریا برد کر دیا گیا۔ جنگ کے بعد منگولوں نے [[شام]] پر حملہ کیا اور [[دمشق]]، [[حلب]] اور دیگر شہروں پر قبضہ کر لیا۔ اس شکست کے ساتھ ہی امت مسلمہ کے عروج کا دور اول ختم ہو گیا۔
منگولوں کی پیشقدمی کا خاتمہ [[مملوک]] سلطان [[سیف الدین قطز]] اور اس کے سپہ سالار [[بیبرس|رکن الدین بیبرس]] نے [[فلسطین]] کے شہر [[نابلوس]] کے قریب [[جنگ عین جالوت|عین جالوت]] کے مقام پر ایک [[جنگ عین جالوت|جنگ]] میں کیا جس میں منگولوں کو پہلی مرتبہ شکست ہوئی۔ اس جنگ میں منگولوں کی قیادت [[ہلاکو خان]] کا نائب [[کتبغا]]
== پس منظر ==
بغداد عباسى خلافت کا دار الحکومت تھا ،اور عباسى اسلامی خاندانوں میں سے دوسرے تھے بغداد کے عروج پر، اس کى آبادی تقریباً ایک لاکھ رہائشی تھی اور 60،000 سپاہیوں کی ایک فوج دفاع کرتى تھى.13 ويں صدی کے وسط تک خلافت اب ایک چھوٹی سی ریاست تھی تاہم خلیفہ کا منصب
== فوج کی تشکیل ==
1257 میں منگول حکمران مونكو خان نے عباسى خلافت پر غالب آنے کا فیصلہ کیا یہ جان کر کہ بغدادکا علاقہ ایک بڑا اور مرکزی علاقہ تھا اس نے اپنی فوج کے لیے اپنے ملک میں سے ہر دس لڑاکوں میں سے ایک کو بھرتی کیا. ایک مضبوط تخمینے سے یہ فوج شاید منگولوں کی طرف سے سب سے بڑی فوج تھی. جس کے جنگجوؤں کی تعداد لگ بھگ ایک لاکھ پچاس ہزار تھی۔ نومبر 1257 میں ہلاكو خان اور چینی کمانڈر کان گوا کی کمان میں ، انہوں نے بغداد کی طرف کوچ کیا جس میں مختلف مسیحی افواج کا ایک بڑا دستہ بھی شامل تھا، ان میں سے ایک بڑا حصہ جورجيين تھا، جو اپنے دار الحکومت، تفليس کی شكست کا بدلہ لینے کے بے چین تھے جو جلال الدین خوارزم شاہ کی طرف سے دہائیوں پہلے فتح کیا گیا تھا دوسرے حصہ لینے والے مسیحی افواج میں آرمینیا کی فوج، اپنے بادشاہ کی قیادت میں تھى اور سلطنت انتاکیا سے کچھ فرانسیسی دستے تھے ۔ عصر حاضر کا فارسی مبصر علاءالدين عطا الملك جويني ہمیں بتاتا ہے کہ محاصرے کے شرکاء تقریباً 1،000 چینی آرٹلری کے ماہرین
== محاصرہ ==
بغداد کے محاصرہ سے پہلے، ہلاكو خان نے بآسانی لر کے شہركو تباہ کر ڈالا اور اس کی دہشت
== تباہی ==
بيت الحكمہ، جو بے شمار قیمتی تاریخی دستاویزات اور طب سے لیکر علم فلکیات تک کے موضوعات پرلكھی گئی کتب كا گھر تھا کو تباہ کر ڈالا گیا۔ زندہ بچ جانے والوں نے کہا کہ دریائے دجلہ کا پانی ان کتب كی سیاہی کے ساتھ سیاہ پڑ گیا جو بہت زیادہ تعداد میں دریا میں پھینک دى گئی تھیں۔ نہ صرف یہ مگر کئی دنوں تک اس کا پانی سائنسدانوں اور فلسفیوں کے خون سے سرخ رہا۔ شہریوں نے فرار کی کوشش کی مگر منگول سپاہیوں نے کسی کو نہیں چھوڑا۔ مارٹن سكر لکھتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد نوے ہزار ہو سکتی ہے (Sicker 2000, p. 111) دیگر تخمینے کافی زیادہ ہیں۔ وصّافِ کا دعوی ہے کہ انسانی زندگی کا نقصان کئی لاکھ تھا۔ ایان فريزر (دی نیویارکر سے ) کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کا تخمینہ 200،000 سے دس لاکھ ہے۔ منگولوں نے لوٹ مارکی اور پھر مساجد، محلات،
== متعلقہ مضامین ==
|