"سلیم اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الحکومت، کی بجائے، ہو گئی، سے، سے
سطر 48:
== فتوحات ==
 
سلیم اول سلطنت عثمانیہ کے عظیم فاتحین میں سے ایک تھا اور اس کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے مغرب کی جانب پیش قدمی کےکی بجائے مشرق کو میدان جنگ بنایا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ جب تک سلطنت عثمانیہ کے برابر میں [[صفوی سلطنت|صفوی]] اور [[مملوک]] حکومتیں قائم ہیں تب تک [[یورپ]] میں پیش قدمی نہیں کی جاسکتی۔ اس نے [[جنگ مرج دابق]] اور [[جنگ ردانیہ]] میں مملوکوں کو شکست دے کر [[شام]]، [[فلسطین]] اور [[مصر]] کو عثمانی قلمرو میں شامل کیا۔ مملوکوں کی اس شکست سے [[حجاز]] اور اس میں واقع [[مکہ]] و [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے مقدس شہر بھی عثمانی سلطنت کے زیر اثر آ گئے۔ اس فتح کے بعد [[قاہرہ]] میں مملوکوں کے زیر نگیں آخری [[خلافت عباسیہ|عباسی]] خلیفہ [[المتوکل ثالث]] سلیم اول کے ہاتھوں خلافت سے دستبردار ہو گیا اور یوں خلافت عباسی خاندان سے عثمانی خاندان کو منتقل ہوگئی۔ہو گئی۔
 
سلیم نے اپنے لیے حاکم الحرمین کےکی بجائے خادم الحرمین الشریفین کا لقب پسند کیا اور خلافت حاصل کرکے خلیفہ و امیر المومنین کہلایا۔
 
مصر سے نمٹنے کے بعد سلیم نے ایران کی [[صفوی سلطنت]] کے خلاف جنگ کا آغاز کیا اور [[اسماعیل صفوی|شاہ اسماعیل اول]] کو [[جنگ چالدران]] میں بدترین شکست دی اور صفویوں کے دارالحکومتدار الحکومت [[تبریز]] پر بھی قبضہ کر لیا تاہم اس نے قدرت پانے کے باوجود ایران کو اپنی سلطنت میں شامل نہیں کیا۔ سلیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ [[اہل تشیع]] سے شدید نفرت کرتا تھا اور ایران میں اہل تشیع کی اکثریت کو ایران پر قبضہ نہ کرنے کی اہم ترین وجہ سمجھا جاتا ہے۔
 
اپنے دور حکومت میں سلیم نے عثمانی سلطنت کا رقبہ 25 لاکھ مربع کلومیٹر سے 65 لاکھ مربع کلومیٹر تک پہنچادیا۔