"سنت نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← اور، سے، سے، غیر، یا، کر دے، ہو گئی
سطر 1:
سنت نمازیں {{دیگر نام|عربی=صلاة السنة}} وہ ہیں جوآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نمازوں کے علاوہ پڑھی ہوں۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کایہ معمول تھا کہ وہ فرض نمازوں سے پہلے یابعد میں دو یا چاریازیادہ رکعتوں کی نمازیں پڑھاکرتے تھے۔سنت نمازوں کی دو قسمیں ہیں: مؤکدہ اور غیرمؤکدہ۔سنتغیر مؤکدہ۔سنت نمازوں کامطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں۔ نماز چاہے فرض ہو، سنت یا نفل؛ سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہوتی ہیں۔ فرض نمازوں میں خشوع و خضوع کے ضمن میں جو کمی رہ جاتی ہےاس کو پورا کرنے کےلیے سنتیں اور نفل ہیں۔
فرض نمازوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نبی محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کو نمازوں کی ادائگی کا حکم دیاگیا ہے۔ امت محمدیہ ان کے اتباع میں وہ نمازیں اداکرتی ہے۔ محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کثرت سے نمازیں پڑھاکرتے تھے اورصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین ان کا اتباع کرتے تھے۔
 
سطر 14:
== سنت نماز غیر مؤکدہ ==
 
یہ وہ نمازیں ہیں جو محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم نے فرض نمازوں کے علاوہ پڑھیں لیکن ان کی پابندی نہیں کی۔ جن نمازوں کی ترغیب دی گئی ہو مگر ان کے چھوڑنے پر ملامت نہ کی گئی ہو، وہ سنتِ غیرمؤکدہغیر ہیں،مؤکدہ ہیں اور اسی کو مستحب اور مندوب بھی کہا جاتا ہے۔ سنتِ غیرمؤکدہغیر مؤکدہ اور نوافل میں اختیار ہے، خواہ پڑھے،پڑھے یا چھوڑ دے۔
 
==نماز فجر کی سنتیں ==
سطر 26:
==سنت نمازوں کے مسائل ==
 
*وقت گزرنے کے بعد سنت کی قضا نہیں ہوسکتی،ہوسکتی اور فجر کی سنتیں نصف النہار سے پہلے پہلے پڑھ لینی چاہئیں۔
*گھر پر سنتیں پڑھنا افضل ہے، مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ گھر کا ماحول پُرسکون ہو اور اس کو گھر جاتے ہی گھریلو کاموں کی تشویش لاحق نہ ہو جائے، اگر ایسا اندیشہ ہو تو مسجد میں سنتیں پڑھنا افضل ہے۔
*سنت و نفل کے لیے مطلق نماز کی نیت کافی ہے، اس میں وقت اور رکعات کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں۔
*اذان پر سنتوں کی نماز ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر غیرمؤکدہغیر مؤکدہ سنتوں یا نفلوں کی نیت باندھ رکھی ہو اور اقامت ہونے لگے تو دو رکعت پوری کرکے سلام پھیردے۔ اگر ظہر یا جمعہ سے پہلے کی چار سنتیں پڑھ رہا تھا کہ ظہر کی نماز کھڑی ہوگئیہو گئی یا جمعہ کا خطبہ شروع ہو گیا تو ان کو پورا کرے۔بعض کے مطابق پہلے دوگانے میں ہو تو دو رکعت پوری کرکے سلام پھیردے اور بعد میں چار رکعتیں پڑھ لے۔ اگر دوسرے دوگانے میں ہو تو چار رکعتوں کو پورا کرلے، درمیان میں نہ توڑے۔
*ظہر میں فرض سے پہلے کی سنتیں رہ جائیں تو فرض کے بعد ادا کی جاسکتی ہیں۔
*سنتِ مؤکدہ، غیرمؤکدہ،غیر مؤکدہ، نفل اور وتر کی تمام رکعتوں میں سورہٴ فاتحہ کے بعد سورة ملانا واجب ہے، ورنہ نماز نہیں ہوگی،ہوگی اور اگر سورہٴ فاتحہ بھول گیا یا سورة ملانا بھول گیا تو سجدہٴ سہو واجب ہوگا۔
* فرض نماز سے فارغ ہوکر امام اور مقتدی دونوں کے لیے جگہ بدل لینا مستحب ہے۔ سنن ابوداوٴد (ج:۱ ص:۱۴۴) میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے:
”ایعجز احدکم ان یتقدم او یتأخر عن یمینہ او عن شمالہ یعنی فی السبحة۔“
ترجمہ:”کیا تم میں سے ایک آدمی اس بات سے قاصر ہے کہ فرض نماز کے بعد جب سنت شروع کرے تو ذرا آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہولیا کرے۔“
*غیرمؤکدہغیر مؤکدہ سنتوں اور نفلوں کی دو رکعت پر التحیات کے بعد دُرود شریف اور دُعا پڑھنا،پڑھنا اور تیسری رکعت میں ”سبحانک اللّٰہم“ سے شروع کرنا افضل ہے، اگر صرف التحیات پڑھ کر اُٹھ جائے اور تیسری رکعت الحمدشریف سے شروع کردےکر دے تب بھی کوئی حرج نہیں۔
*سنت کے لیے مطلق نماز کی نیت کافی ہے، وقت اور رکعات کے تعین کی ضرورت نہیں، لیکن اگر کوئی کرنا چاہے تو پہلی سنت میں ”سنت قبل از جمعہ“ کی اور بعد والی سنتوں میں ”بعد از جمعہ“ کی نیت کرلی جائے، جمعہ سے پہلے کی سنتیں رہ جائیں تو ان کو بعد کی سنتوں کے بعد ادا کرلے،کرلے اور ان میں قبل از جمعہ کی نیت کرے۔
 
==حوالہ جات ==