"ریڈیو پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، اس ک\1، قائد اعظم، غیر، خود مختار، سے، اور، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 51:
}}
 
'''ریڈیو پاکستان''' اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی و سرکاری ادارہ برائے صوتی نشریات و اطلاعات ہے ۔ہے۔ اس ادارے کا انتظام و انصرام پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ 1972 کے تحت ہے ۔ہے۔ یہ ادارہ اقتصادیاقتصادی، ،زرعی، زرعیسماجی، ، سماجی ، سیاسی ،سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں سماجی موضوعات پر مباحثوںمباحثوں، ،ڈراموں، ڈراموں ، فیچرز ،فیچرز، دستاویزی پروگرام ،پروگرام، سامعین کی شرکت والے مذاکروں ،مذاکروں، عام بات چیت ،چیت، موسیقی اور خبروں کے پروگراموں کے ذریعے عوامی خدمات کی سرگرمیاں پیش کرنا ہے۔
بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان دراصل قیام پاکستان سے پہلے [[آل انڈیا ریڈیو]] کے نام سے موجود تھا ۔تھا۔ مگر پاکستان کے قیام کے بعد یہ ادارہ ریڈیو پاکستان کے نام سے پیش کیا جانے لگا ۔لگا۔
آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی شناخت پیش کی اور اردو اور بیس علاقائی زبانوں کے رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال سے اور جدید مواصلاتی مہارت کے ذریعے متنوع معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت ،قومیت، اس کے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دینے کے قابل ہوا۔
 
اس وقت ریڈیو پاکستان سے 23 زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔
 
==مقاصد==
ریڈیو پاکستان کے پروگرام متنوع نوعیت کے ہیں اور ان کی رسائی پورے ملک تک ہے۔ ریڈیو پاکستان ملک کا سب سے بڑا اور موثر ذریعہ معلومات ہے جس کے باعث اسکیذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کرے۔ انہیں اندرون ملک اور بیرون ملک ہونے والے واقعات سے باخبر رکھنے ،رکھنے، قومی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سخت محنت کرنے پر آمادہ کرے ،کرے، انہیں مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے ان کی شناخت یاددلائے ،یاددلائے، انہیں ہر محاذ پر اپنی خوشیوں اور کامیابیوں میں دوسروں کو شریک کرنے کی دعوت دے ،دے، خواہ وہ کامیابی زراعت کے شعبے کے ذریعے اقتصادی ترقی میں ہو، خواہ وہ کھیلوں ،کھیلوں، فنون لطیفہ اور ادب کے میدان میں ہوں، انہیں ماضی پر فخر کرنے کا جذبہ پیدا کرے اور انہیں جدوجہد آزادی اور قومی تاریخ کے درخشاں ابواب سے روشناس کرانے کے لیے کام کرے جو انسانی تخیلات اور تہذیب وتمدن سے متعلق مسلمان دانشوروں ،دانشوروں، فلسفیوں اور سائنسدانوں کے عظیم کارناموں سے بھری پڑی ہے۔
 
==فرائض==
 
پی بی سی ایکٹ میں درج کیے گئے اغراض ومقاصد :
#اطلاعات ،اطلاعات، تعلیم اور تفریح کے شعبوں میں ایسے پروگرام پیش کرنا جن کے موضوعات میں معیار اور اخلاق کے اعلیٰ درجات کے اعتبار سے مناسب توازن قائم ہو۔
#ایسے پروگرام نشر کرنا جن سے ملک میں اسلامی نظریے ،نظریے، قومی اتحاد اور اسلامی تعلیمات کے مطابق جمہوریت ، آزادی ،جمہوریت، مساواتآزادی، ،مساوات، روادری اور سماجی انصاف کے اصولوں کو فروغ حاصل ہو۔
#مختلف واقعات سے متعلق خبریں حتی الامکان حقیقت پر مبنی ،مبنی، درست اور غیر جانبدارانہ انداز میں اور پروگراموں سے متعلق عمومی پالیسیوں کے تحت وفاقی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پیش کرنا۔ دوسرے ممالک کے لیے اپنی ایکسٹرنل سروس میں اس نظریے سے پروگرام نشر کرنا کہ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقا ت کو فروغ حاصل ہو اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کا موقف ان کے درست پس منظر میں اجاگر ہو۔
 
==ذمہ داری==
ریڈیو پاکستان کی بنیادی پالیسی قومی اور بین الاقوامی خبروں اور دوسری عام نشریات کے انتخاب میں ریڈیو کے فنی ماہرین کی رہنمائی کرتی ہے ۔ہے۔ اس بنیادی مقصد پر مبنی ہے کہ نشر ہونے والا پروگرام حقیقت اور مصدقہ ذرائع پر بنیاد رکھتا ہو، عوام میں اشتعال ،اشتعال، ناراضی یا باہمی منافرت پیدا کرنے والا نہ ہو، صحافتی اخلاق کے اعلیٰ معیار کے مطابق ہو اور ادارے کے لیے غیر ضروری پیچیدگیاں پیدا کرنے کا سبب نہ بنے۔
 
<ref>{{حوالہ جال/آلہ|url=http://www.radio.gov.pk/Urdu/20|title=ریڈیو پاکستان سرکاری ویب سائٹ|publisher=ریڈیو|language=اردو|accessdate=5 مارچ 2013}}</ref>
سطر 91:
*[[دسمبر]] [[1937ء]] : [[لاہور]] سٹیشن کا آغاز ہوا۔
*[[مارچ]] [[1939ء]] : پشاور مرکز ریلے سٹیشن میں تبدیل ہوا۔۔
*[[ستمبر]] [[1939ء]] : مرکزی طور پر دہلی سے تمام زبانوں میں خبرناموں کی نشریات کا آغاز ہوا ،ہوا، اسی سال ڈھاکہ میں بھی ایک اسٹیشن قائم ہوا۔
*[[12 نومبر]] [[1939ء]] : بمبئی ریڈیو اسٹیشن سے عید کے دن قائد اعظم کی پہلا ریڈیو خطاب نشر ہوا۔
*[[24 اکتوبر]] [[1941ء]] : اطلاعات ونشریات کا محکمہ قائم ہوا۔
سطر 106:
*[[15 اکتوبر]] [[1960ء]] : ایک کلوواٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ راولپنڈی۔ 2 سٹیشن اور پشاور میں ریسیونگ سینٹر کا افتتاح ہوا۔۔
*[[1970ء]] : اسلام آباد میں سٹاف ٹریننگ اسکول اور ٹیکنیکل ٹریننگ اسکول اور ملتان میں 120 کلوواٹ میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو سٹیشن کا افتتاح ہوا۔
*[[1972ء]] : سابق صدر پاکستان :۔جناب۔ جناب [[ذوالفقار علی بھٹو]] نے [[1972ء]]میں ریڈیو پاکستان کو ایک آرڈیننس کے تحت کارپوریشن بنایا۔
پی بی سی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی بلڈنگ کا سنگ بنیاد سابق صدر جناب ذو الفقارعلی بھٹو نے27اپریل 1972ءکورکھا ۔
*[[21 اپریل]] [[1973ء]] : نئے آئین کی تشکیل اور 1973ءمیں نفاذ کے بعد پارلیمنٹ نے پی بی سی ایکٹ 1973ءمنظور کر لیا
سطر 126:
*[[اکتوبر]] [[1998ء]] : ریڈیو پاکستان کے ایف ایم کی نشریات کا آغاز ہوا۔
*[[2002ء]] : صدر جنرل [[پرویز مشرف]] نے پی بی سی اسلام آباد میں ایف ایم 101 اسٹیشن کا افتتاح کیا۔
*[[2005ء]] : [[گوادر]] ، [[میانوالی]] ، [[سرگودھا]] ، [[کوہاٹ]] ، [[بنوں]] اور [[مٹھی]] میں ایف ایم اسٹیشن قائم ہوئے۔
*[[18اگست]] [[2008ء]] : نیشنل براڈکاسٹنگ سروس کاافتتاح سابق وزیراطلاعات ونشریات [[شیری رحمان]] نے 18اگست 2008ء کوکیا۔
 
سطر 133:
 
اس قومی آواز خزانے میں قائد اعظم [[محمد علی جناح]] ،قائد ملت [[لیاقت علی خان]]،مادر ملت [[فاطمہ جناح]]،اور دوسرے قومی رہنماﺅں کی تقاریر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان دوست ممالک کے سربراہوں کی تقاریر بھی موجود ہیں جو گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران میں اکثر پاکستان آتے جاتے رہے ہیں۔
یہ ثقافتی مجموعہ پاکستانی موسیقی کی [[گلگت]] [[بلتستان]] ،آزادجموں کشمیر،[[خیبرپختونخوا]]،[[پنجاب]] ،[[سندھ]] اور [[بلوچستان]] اور ملک کے مختلف حصوں میں بولی جانے والی زبانوں سے حاصل ہونے والے نادر نمونوں پر مشتمل ہے ۔ہے۔ ہزاروں ادبی پروگرام، مشاعرے ،ڈرامے اور دستاویزات بھی محفوظ ہیں ۔
 
ریڈیو پاکستان اپنے اس مجموعے کو یو ٹیوب چینل جس کانام ‚‚[http://www.youtube.com/radiopakistanonline ریڈیو پاکستان آن لائن] ،،ہے ،،،ہے، کے ذریعے عوام تک رسائی دیتا ہے ۔
اس چینل کامقصد پاکستان اور اس کے عوام کے بارے میں اصل حقیقت سے روشناس کرانا ہے ،جووادی سندھ ،گندھارا تہذیب اور اسلام کے بردبار اور پرامن ورثے کے نگہبان ہیں