"عزیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{اسماء وشخصیات قرآن}}
م خودکار: خودکار درستی املا ← ئے، ہو گئے، سے، سے
سطر 5:
قرآن کریم میں ان کا ذکر اس طرح ملتا ہے ۔
{{تصویری قرآن|9|30}}
اور یہود نے کہا: عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی نے کہا: [[مسیح (ضدابہام)|مسیح]] (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کا (لغو) قول ہے جو اپنے مونہہ سے نکالتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے قول سے مشابہت (اختیار) کرتے ہیں جو (ان سے ) پہلے کفر کر چکے ہیں، اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیںo
(التَّوْبَة ، 9 : 30) (ترجمہ عرفان القرآن)
 
سطر 14:
==سو سال کی نیند==
 
آپ() ایک دقعہ ایک ویران جگہ سے گزر رہے تھے کہ آپ() نے اس جگہ کر دیکھ کر کہا کہ :-'فیامت کے روز اللہ مجھے کیسے زندہ کرے گا۔اس وقت صبح کا وقت تھا آپ سو گۓگئے نیند کے دوران ہی اللہ پاک نے آپ کی روح قبض کر لی اور آپ اس حالت میں تقریباً 100 سال تک سوتے رہے پھر سو سال بعد اللہ نے آپ میں دوبارہ روح پھونک دی اور آپ جی اٹھے جب آپ دوبارہ زندہ ہوۓہوئے تو اللہ نے آپ سے سوال کیا:-اے عزیر!تم کتنی دیر تک سوۓسوئے '۔کیونکہ جب اپ کی روح قبض ہوئی تو صبح کا وقت تھا اور جب واپس پھونکی گئی تو عصر کا وقت تھا۔ تو آپ کو یہی تھا کہ آپ صرف چند گھنٹے سوۓ۔سوئے۔ آپ نے اسی بنہ پر اللہ کو جواب دیا:-'میں دن کا کچھ حصہ سویا'۔پھر اللہ نے فرمایا:-'تو سو سال تک سوتا رہا' یہ سن کر آپ حیران رہ گۓگئے پھر اللہ نے آپ کو کہا کہ اپنے کھانے کی طرف دیکھو وہ ابھی تک تازہ ہے اور اپنے گدھے کو دیکھو اس کی صرف ہڈیاں رہ گئی ہیں' یہ دیکھ کر آپ حیران رہ گۓگئے پھر اللہ کے حکم سے وہ ہڈیاں کھڑی ہوگئیں اور ان پر گوشت چر گیا اور وہ گدھا زندہ ہو گیا ' پھر اللہ نے فرمایا:- 'دیکھ عزیر ہم نے اس کیسے زندہ کیا اسی طرح ہم قیامت کے روز تم کو بھی زندہ کريں گے'
یہ واقعہ "سورۃ بقرۃ" آیت نمبر "69" میں بھی موجود ہے۔۔۔۔۔
 
اس کے بعد آپ  نے فرمایا:-''بےشک میرا پروردگار ہر چیز پر قادر ہے''۔
 
یہ کہنے کے بعد آپ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ ویران جگہ جہاں آپ رکے تھے وہ ایک بہت بڑی آبادی میں تبدیل ہو چکی تھی اپ اس آبادی میں گۓگئے اور کچھ لوگوں سے کہا : کیا تم عزیر کو جانتے ہو۔ انہوں نے کہا ہاں ہم اسے جانتے ہیں وہ آج سے سو سال پہلے یہاں آیا تھا لیکن اب وہ مرچکا ہے اسے مرے ہوۓہوئے سو سال ہوگۓہو گئے ہیں۔ یہ سن کر عزیر() نے فرمایا:-میں ہی عزیر ہوں یہ سن کر وہ چونک گۓگئے اور بستی کی سب سے بوڑھی عورت کو لے آۓآئے اس کی عمر 120 سال تھی اور اس نے عزیر() کو دیکھا ہوا تھا لوگوں نے اسے بلا کر کہا کہ:- کیا یہ آدمی عزیر ہے؟ اس نے جواب دیا :-خدا کی قسم یہ عزیر ہی ہیں مگر کیسے؟
یہ دیکھ کر وہ تمام لوگ آپ(ع) پر ایمان لے آۓ۔آئے۔
 
اسی واقعہ کی وجہ سے ساتویں صدی عیسوی میں [[مدینہ]] کے یہودی آپ کو اللہ کا بیٹا مانتے تھے۔ اور ان کے اس عقیدےکی کوئی بنیاد نہیں تھی کیونکہ انہی ہی کی کتاب تورات بلکہ تمام آسمانی کتابوں میں لکھا تھا کہ کے خدا ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد نہیں۔