"مکہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ: اضافہ سانچہ ناوبکس {{اسماء وشخصیات قرآن}}
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، دار الخلافہ، سے، جو، دار الحکومت، \1 رہا، \1 رہی، دیے
سطر 64:
[[ملف:Mecca location.jpg|thumb|مکہ مکرمہ]]
 
'''مکہ''' (مکمل نام: مکہ مکرمہ، [[عربی زبان|عربی]]: {{ع}}مَكَّةُ الْمُكَرّمَةْ{{ڑ}}‎، [[ترکی]]: Mekke) تاریخی خطہ [[حجاز]] میں [[سعودی عرب]] کے [[صوبہ مکہ]] کا دارالحکومتدار الحکومت اور مذہب اسلام کا مقدس ترین شہر ہے ۔ شہر کی آبادی 2004ء کے مطابق 12 لاکھ 94 ہزار 167 ہے ۔ مکہ [[جدہ]] سے 73 کلومیٹر دور [[وادی فاران]] میں سطح سمندر سے 277 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ یہ [[بحیرہ احمر]] سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔
 
یہ شہر [[اسلام]] کا مقدس ترین شہر ہے کیونکہ روئے زمین پر مقدس ترین مقام [[خانہ کعبہ|بیت اللہ]] یہیں موجود ہے اور تمام باحیثیت مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ یہاں کا [[حج]] کرنا فرض ہے ۔
سطر 78:
[[مسجد حرام]] کے اندر قائم [[خانہ کعبہ|خانۂ کعبہ]] [[ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] اور [[اسماعیل علیہ السلام|حضرت اسماعیل]] {{ع}}علیهم السلام{{ڑ}} نے تعمیر کیا ۔ مؤرخین کے مطابق حضرت محمد {{درود}} سے قبل ہی مکہ عبادت اور کاروبار کا مرکز تھا۔ مؤرخین کا کہنا ہے کہ مکہ جنوبی عرب سے شمال میں [[رومی سلطنت|رومی]] و [[بازنطینی سلطنت|بازنطینی]] سلطنتوں کے لیے زمینی راستے پر تھا اور [[ہندوستان]] کے مصالحہ جات [[بحیرہ عرب]] اور [[بحر ہند]] کے راستے سے یہیں سے گزرتے تھے۔
 
{{ع}}کعبة الله{{ڑ}} کی تعمیری تاریخ عہد ابراہیم اور اسماعیل {{ع}}علیهم السلام{{ڑ}} سے تعلق رکھتی ہے اور اسی شہر میں نبی آخر الزماں [[محمد {{درود}}]] پیدا ہوئے اور اسی شہر میں نبی {{درود}} پر وحی کی ابتدا ہوئی۔ یہی وہ شہر ہے جس سے اسلام کا نور پھیلا اور یہاں پرہیپ رہی مسجد حرام واقع ہے جوکہجو لوگوں کی عبادت کے لیے بنائی گئی جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے :
 
”اللہ تعالٰی کا پہلا گھر جولوگوں کے لیے مقرر کیا گیا وہ وہی ہے جومکہ مکرمہ میں ہے جوتمام دنیا کے لیے برکت و ہدایت والا ہے“ ( [[آل عمران]]:96 )
سطر 86:
تو اس طرح یہ مکمل لشکر اللہ تعالٰی کے حکم سے تباہ و برباد ہو گیا اللہ تعالٰی نے اس حادثے کا قرآن مجید میں کچھ اس طرح ذکر فرمایا ہے :
 
"کیا آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ کیا ان کی سازش و مکر کو بے کار نہیں کر دیا ؟ اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دئیےدیے ، جو انہیں مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے ، پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا" {{ع}}( [[الفیل|سورة الفیل]]){{ڑ}}
 
یہ وہی سال تھا جب آنحضرت {{درود}} کی پیدائش ہوئی۔ آنحضور {{درود}} نے زندگی کا بیشتر حصہ یہیں گزارا۔ آپ پر وحی بھی اسی شہر میں نازل ہوئی اور تبلیغ اسلام کے نتیجے میں کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آکر مسلمان یہاں سے مدینہ ہجرت کر گئے۔
سطر 94:
خلافت اسلامیہ کے عروج پر پہنچنے کے بعد مکہ مکرمہ مسلم دنیا کے معروف علمائے کرام اور دانشوروں کا مسکن بن گیا جو{{ع}} کعبة الله{{ڑ}} سے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا چاہتے تھے۔ اس زمانے میں سفر حج کی مشکلات اور اخراجات کے باعث حجاج کرام کی تعداد اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی آج کل ہے ۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی کے نقشہ جات اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک چھوٹا سا شہر تھا جس میں مسجد حرام کے گرد ایک شہر قائم تھا۔
 
مکہ کبھی بھی ملت اسلامیہ کا [[دارالحکومت|دارالخلافہ]] نہیں رہا۔ اسلام کا پہلا دارالخلافہدار الخلافہ [[مدینہ منورہ|مدینہ]] تھا جو مکہ سے 250 میل دوری پر واقع ہے۔ [[خلافت راشدہ]] کے زمانے میں بھی مدینہ ہی دارالخلافہدار الخلافہ رہا اور پھر حضرت علی رضی اللہ کے زمانے میں پہلے [[کوفہ]] اور اس کے خاتمے کے بعد [[دمشق]] اور بعد ازاں [[بغداد]] منتقل ہو گیا۔
 
مکہ مکرمہ صدیوں تک ہاشمی شرفاء کی گورنری میں رہا جو اس حکمران کے تابع ہوتے تھے جو خود کو خادم الحرمین الشریفین کہلاتا تھا۔
سطر 100:
1926ء میں [[آل سعود|سعودیوں]] نے شریف مکہ کی حکومت ختم کرکے مکہ کو [[سعودی عرب]] میں شامل کر لیا۔
 
جدید زمانے میں حاجیوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث شہر تیزی سے وسعت اختیار کرتا جارہاجا رہا ہے اور شہر کی اکثر قدیم عمارات ختم ہوچکی ہیں جن کی جگہ بلند و بالا عمارات، شاپنگ مالز، شاہراہیں اور سرنگیں تعمیر کی گئی ہیں۔
 
== اہمیت ==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/مکہ»