"لوط (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئے، ئے، سے، سے، \1 رہی، آج کل |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 25:
}}
{{اسلامی انبیاء}}
'''لوط علیہ السلام''' ایک نبی کا نام ہے جن کا ذکر [[قرآن مجید]] میں اور بائبل کے [[عہدنامہ قدیم]] کی کتابِ پیدائش میں آیا
حضرت لوط علیہ السلام کا شہر ''سَدُوم''(قرآن الحاقۃ:9 میں اسے اُلٹ پلٹ ہوجانے والا شہر کہا گیا)ہے۔ جو ملک شام میں صوبہ ''حِمْصْ'' کا ایک مشہور شہر ہے۔
==حالات زندگی==
حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ یہ لوگ عراق میں شہر ''بابل'' کے باشندہ تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے ہجرت کر کے ''[[فلسطین]]'' تشریف لے گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ملک شام کے ایک شہر '''اُردن''' میں مقیم ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت عطا فرما کر ''سدوم'' والوں کی ہدایت کے لیے بھیج دیا۔
مدائن صالح اوتھی[[دمشق]] کے درمیان بحیرہ لوط جو سی سالٹ کہلاتی ہے اس
== آل لوط ==
سطر 46:
==قوم لوط==
{{main|قوم لوط}}
آپ كى قوم نہایت مغرور،
شہر سدوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبز و شاداب تھیں اور وہاں طرح طرح کے اناج اور قسم قسم کے پھل اور میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے۔ شہر کی خوشحالی کی وجہ سے اکثر جابجا کے لوگ مہمان بن کر ان آبادیوں میں آیا کرتے تھے اور شہر کے لوگوں کو ان مہمانوں کی مہمان نوازی کا بار اٹھانا پڑتا تھا۔ اس لیے اس شہر کے لوگ مہمانوں کی آمد سے بہت ہی کبیدہ خاطر اور تنگ ہوچکے تھے۔ مگر مہمانوں کو روکنے اور بھگانے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی۔ اس ماحول میں ابلیس لعین ایک بوڑھے کی صورت میں نمودار ہوا۔ اور ان لوگوں سے کہنے لگا کہ اگر تم لوگ مہمانوں کی آمد سے نجات چاہتے ہو تو اس کی یہ تدبیر ہے کہ جب بھی کوئی مہمان تمہاری بستی میں آئے تو تم لوگ زبردستی اس کے ساتھ بدفعلی کرو۔ چنانچہ '''سب سے پہلے ابلیس خود ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں مہمان بن کر اس بستی میں داخل ہوا۔ اور ان لوگوں سے خوب بدفعلی کرائی''' اس طرح یہ فعلِ بد ان لوگوں نے شیطان سے سیکھا۔ پھر رفتہ رفتہ اس برے کام کے یہ لوگ اس قدر عادی بن گئے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرنے
{{تصویری قرآن|7|80}}<br />
{{تصویری قرآن|7|81}}<br />
سطر 56:
اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔
لوط علیہ السلام کی امت جن بستیوں میں راہتی تھی وہ بڑی شاداب اور سرسبز بسیتاں تھیں غیر بستیوں کے لوگ شادابی کے سبب سے قوم لوط کی بستیوں میں اکثر آجایا کرتے تھے جس کی وجہ سے قوم لوط کو طرح طرح کی تکلیف ہوتی تھی شیطان نے قوم لوط کو بہکایا کہ غیر بستیوں کے لوگ جو آویں ان کے ساتھ جتنے نو عمر لڑکے ہوں ان لڑکوں سے بدفعلی کی جاوے تو غیر لوگ تمہاری بستیوں میں ہر گر نہ آویں شیطان کے بہکانے سے اور خوب صورت لڑکا بن کر ان کو ورغلانے سے انہوں نے ویساہی کیا اور پھر ان میں وہ عادت جم گئی حضرت لوط ( علیہ السلام) نے ہرچند سمجھایا مگر انہوں نے نہ مانا آخر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس قدر ٹکڑا زمین کا کھڑا کر اللہ کے حکم سے الٹ دیا اور ان لوگوں پر پتھروں کا مینہ برسا جن پتھروں میں آگ کے شعلے بھی تھے اور سب لوگ ہلاک ہو گئے<ref>تفسیر احسن
قوم لوط کا وہی علاقہ ہے جسے آج ہم بحرمیت یا [[بحیرہ مردار]] کہتے ہیں۔ یہ بحیرہ سمندر سے بھی زیادہ گہرائی میں ہے۔ چنانچہ اس میں پانی باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں
==قوم لوط پر عذاب==
سطر 77:
==قوم کی لاشیں==
[[ملف:لوط کی قوم.jpg|alt=قوم لوط|تصغیر|حضرت لوط کی قوم کے ایک آدمی کی لاش]]
آپ کی قوم کے اجسام دریائے مردار(the dead sea) میں پائے گئے
==روضہ==
|