"دہریت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 4:
 
== لفظ کا قرآنی ماخذ ==
لفظ دھردہر قرآن کی [[سورۃ الدھرالدہر]] (76) کی آیت ایک میں ایسے [[وقت]] کے معنوں میں آیا ہے کہ جو عرصے تک پھیلا ہوا یعنی ایک زمانہ ہو<ref>Sura 76 Aya 1 [http://asanquran.com/Quran.cfm In Urdu (آسان قرآن)] and [http://www.usc.edu/dept/MSA/quran/076.qmt.html In English]</ref> اور اس آیت میں [[انسان]] کو یاد دلایا گیا ہے کہ ایک ایسا زمانہ تھا کہ جب اس کا کوئی وجود نہیں تھا، یعنی اس کی تشریح کے الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ انسان کی [[اللہ]] کی جانب سے [[تخلیق]] کی گئی یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اس کی ازلی حیثیت کچھ نا تھی<ref>Moududi's [http://www.islam101.com/quran/maududi/iindex.htm commentary on Quran]</ref> اس کے علاوہ قرآن کی پینتالیسویں [[الجاثیہ|سورۃ الجاثیہ]] کی آیت 24 میں دھر کا لفظ اسی تخلیقی نوعیت کی وضاحت میں آتا ہے کہ ------ تـــرجـــمہ: اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ نہیں ہے زندگی مگر یہی ہماری دنیاوی زندگی۔ (یہیں) مرتے ہیں ہم اور زندہ رہتے ہیں اور نہیں ہلاک کرتی ہمیں مگر گردشِ ایام (الدھر)۔ حالانکہ نہیں ہے انہیں اس بات کا ذرا بھی علم۔ یہ محض گمان سے کام لیتے ہیں (قرآن 45:24) ------ مذکورہ بالا آیت کے عربی متن میں الدھر کا لفظ گردشِ ایام کی جگہ آیا ہے اور واضح طور پر اس تصور کی نفی کی جا رہی ہے کہ وقت یا زمان کو ازلی یا لاتخلیقی و لافانی کہا جائے اور یہ لاتخلیقی و لافانی حیثیت صرف خالق کو حاصل ہے جس نے زمان و مکان کو پیدا کیا؛ یہی وہ مقام ہے کہ جہاں سے لفظ دھریت اور پھر دھریہ وجود میں آتے ہیں یعنی وہ کیفیت کہ جو خدا کو حاصل ہے اگر اس کو کسی اور شے (جاندار یا بے جان) جیسے وقت کے لیے اختیار کیا جائے تو گویا وقت کو خدا کی خصوصیات سے مماثل کیا گیا اور اسی عقیدہ کو دھریت اور اس کے ماننے والے کو دھریہ کہا جانے لگا جو اپنے مادہ پرستی کے مفہوم میں بہت نزدیک ہے۔
 
== وسعت اور فلسفہ ==