"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ھیے، \1 رہا، اور، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 21:
 
== نام ==
اس کا نام "الفاتحہ" اس کے مضمون کی مناسبت سے ہے۔ فاتحہ اس چیز کو کہتے ہیں جس سے کسی مضمون یا کتاب یا کسی شے کا افتتاح ہو۔ دوسرے الفاظ میں یوں سمجھیے کہ یہ نام "دیباچہ" اور آغاز{{زیر}} کلام کا ہم معنی ہے۔ اسے [[الفاتحہ|ام الکتاب]] اور [[الفاتحہ|ام القرآن]] بھی کہا جاتا ہے۔ اس سورۃ کے متعدد نام ہیں۔ فاتحہ، فاتحۃ الکتاب، سورۃ الکنز، کافیۃ، وا فیۃ، شافیۃ، شفا، سبع مثانی، نور، رقیۃ، سورۃ الحمد، سورۃ الدعا، تعلیم المسئلہ، سورۃ المناجاۃ، سورۃ التفویض، سورۃ السوال، فاتحۃ القرآن، سورۃ الصلوۃ۔ <ref>تفسیر خزائن العرفان علامہ نعیم الدین مراد آبادی ،سورۃ الفاتحہ</ref>
 
== زمانۂ نزول ==
سطر 28:
دراصل یہ سورت ایک [[دُعا|دعا]] ہے جو [[خدا]] نے ہر [[انسان]] کو سکھائی ہے جو اس کتاب کا مطالعہ شروع کر رہا ہو۔ کتاب کی ابتدا میں اس کو رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم واقعی اس کتاب سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو پہلے خداوند عالم سے یہ دعا کرو۔
انسان فطرتاً اسی چیز کی دعا کرتا ہے جس کی طلب اور خواہش اس کے دل میں ہوتی ہے اور اسی صورت میں کرتا ہے جبکہ اسے یہ احساس ہو کہ اس کی مطلوب چیز اس ہستی کے اختیار میں ہے جس سے وہ دعا کر رہا ہے۔ پس قرآن کی ابتدا میں اس دعا کی تعلیم دے کر گویا انسان کو یہ تلقین کی گئی ہے کہ وہ اس کتاب کو راہ راست کی جستجو کے لیے پڑھے، طالب{{زیر}} حق کی ذہنیت لے کر پڑھے اور یہ جان لے کہ علم کا سرچشمہ خداوند{{زیر}} عالم ہے، اس لیے اسی سے رہنمائی کی درخواست کرکے پڑھنے کا آغاز کرے۔
اس مضمون کو سمجھنے کے بعد یہ بات خود واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن اور سورۂ فاتحہ کے درمیان حقیقی تعلق کتاب اور اس کے مقدمے کا سا نہیں بلکہ دعا اور جواب{{زیر}} دعا کا سا ہے۔ سورۂ فاتحہ ایک دعا ہے بندے کی جانب سے اور قرآن اس کا جواب ہے خدا کی جانب سے ۔سے۔ بندہ دعا کرتا ہے کہ اے پروردگار! میری رہنمائی کر۔ جواب میں پروردگار پورا قرآن اس کے سامنے رکھ دیتا ہے کہ یہ ہے وہ ہدایت و رہنمائی جس کی درخواست تونے سے مجھ سے کی تھی۔
 
== الفاتحہ ==