"سونامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الحکومت، سے، \1 رہا، تہ، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 2:
 
جب سے ہماری زمین وجود میں آئی ہے تب ہی سے اس پر تبدیلیوں کا سلسلہ ایک ترتیب و تنظیم کے ساتھ جاری ہے، انہی تبدیلیوں کے نتیجے میں زمین کے بہت سے خشک حصّے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں اور بہت سے نئے جزائر سطحِ سمندر پر اُبھر آتے ہیں۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ ہزاروں میل تک خشکی کا بڑا حصّہ سمندر کی نذر ہوجاتا ہے یا پھر سمندر کے پیچھے ہٹنے سے نئے ساحل اُبھر آتے ہیں۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق زمین کی یہ تبدیلیاں زلزلوں کی اُن خفیف لہروں سے رونما ہوتی ہیں جن کا سبب زمین کی اندرونی چٹانوں کے ارتعاشات ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہماری زمین پر سال بھر میں تقریباً بارہ ہزار زلزلے آتے ہیں۔ جن میں سے بیشتر کا ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔ ان میں سے تقریباً صرف ایک ہزار زلزلے سائنسی آلات کے بغیر ہی انسان محسوس کر سکتا ہے۔ کم و بیش سو زلزلے تباہ کن قسم کے ہوتے ہیں۔ جبکہ سال میں ایک زلزلہ تو ایسا آتا ہے جسے بجا طور پر قیامت خیز کہا جاسکتا ہے۔
سطح زمین پر آنے والے زلزلے تو ہزاروں مکانات اور بلند و بالا عمارتوں کو زمین بوس کردیتے ہیں مگر زیرِآب زلزلے ان سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ اےسےاے سے زلزلوں کے نتیجے میں سمندر کی لہریں بے قابو ہوجاتی ہیں اور کئی کئی سو فٹ اونچی سمندری لہریں ساحل کی جانب آسیب بن کر دوڑتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کو ڈبو دیتی ہیں۔ بحر اوقیانوس، بحرالکاہل کے جزائر اور جاپانی جزائر کے لوگوں کو ایسے زیرِ آب زلزلوں سے با رہا واسطہ پڑتا رہا ہے۔ جاپانیوں نے ان پہاڑوں کی مانند بلند لہروں کو سونامی کا نام دیا۔
 
==اصطلاحات==
سطر 12:
|publisher=[[NOAA]]|accessdate=2010-07-15}}</ref>۔ سونامی کے لغوی معنی ہيں بندرگاه كو اتھل پھتل كردينے والی ديوقامت لہروں کے ہيں۔
===طغيانی امواج===
انگريزی ميں ساحلی امواج Harbour Waves اور عام طور پر طغيانی امواج Tidal Waves کہا جاتا ہےہے۔<ref>{{cite web|title=When icebergs capsize, tsunamis may ensue|url=http://blogs.nature.com/barbaraferreira/2011/04/17/when-icebergs-capsize|author=Barbara Ferreira|date=April 17, 2011|publisher=''[[نیچر|Nature]]''|accessdate=2011-04-27}}</ref>۔
 
==سونامی کی سائنس==
سطر 33:
 
==جنوبی ایشیا میں آنے والا سونامی==
گزشتہ 26 دسمبر 2004ءکو جنوبی ایشیا میں آنے والا سونامی کس طرح رونما ہوا؟ اس کے متعلق امریکی جیولوجسٹ بتاتے ہیں کہ انڈونیشیا کی ریاست سماٹرا میں آچے صوبے کے دار الحکومت بنداآچے کے جنوب مشرقی سمت 155 میل دور بحرہند کی سطح سمندر سے 6 میل نیچے پیدا ہونے والے زلزلہ کے نتیجہ میں یہ سونامی وجود میں آیا۔ بحر ہند میں واقع کرہ ارض کی دو پلیٹیں ”برما پلیٹ“ اور ”انڈین پلیٹ“ کی حرکت عام طور پر 6 سینٹی میٹر سالانہ ہوتی ہے۔ زیرِ زمین موجود آتشی لاوے Magma کی غیر معمولی طغیانی کے باعث یہ پلیٹیں اچانک 15 میٹر آگے بڑھ گئیں۔ اس ٹکرائو سے زبردست توانائی خارج ہوئی جو 200 سیکنڈ کے اندر دائروں کی صورت میں زمین کی سطح تک پہنچی اور زلزلہ کی صورت اختیار کرگئی۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 9.1 ڈگری magnitude بتائی گئی۔ اس زلزلے کی شدت نے ایک ہزار کلومیٹر زیرِ آب رقبہ شق کر دیا، یوں جو خلا پیدا ہوا اسے سمندر کے پانی نے تیزی کے ساتھ پورا کر دیا مگر جب وسیع پےمانہپے مانہ پر پانی ایک خلاءمیں داخل ہوا تو پیچھے سے آنے والی لہروں کی رفتار بگڑگئی اور اس نے اونچی لہروں کو جنم دیا جسے سونامی کہا جاتا ہے۔ یہ سونامی لہریں 600 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بندا آچے کے ساحل پر پہنچیں ،پہنچیں، اس شہر کو تقریباً پوری طرح برباد کرڈالا۔ یہ سونامی لہریں دائرے کی صورت میں ملائشیا، تھائی لینڈ، برما اور بنگلہ دیش ہوتی ہوئی ایک سے دو گھنٹے میں سری لنکا اور بھارت تک پہنچ گئیں۔ 4 گھنٹے میں مالدیپ اور سات سے آٹھ گھنٹے میں صومالیہ، سیشلز، کینیا اور تنزانیہ پہنچ کر درجنوں افراد کی ہلاکت کا سبب بنیں۔ انڈونیشیا میں ان لہروں کی اونچائی 35 فٹ سی زیادہ بلند تھی۔ مالدیپ ،مالدیپ، بھارت اور سری لنکا میں 18 سے 34 فٹ تک، ملائشیا میں 16 سے 20 فٹ، تھائی لینڈ میں 16 سے 35 فٹ، بنگلہ دیش میں 4 سے 7 فٹ اونچی لہریں تھیں اور جنوب مغربی افریقہ کے ساحلوں پر ان لہروں کی اونچائی 6 سے 7 فٹ بلند تھی۔
 
<ref>ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی، فروری 2005 صفحہ 48</ref>