"شاہ ولی اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، بے امنی، اس ک\1، سے، علما، سے، امرا، خط کتابت، \1 رہے، ہو گئی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 5:
==ابتدائی زندگی==
 
شاہ ولی اللہ مجدد الف ثانی کے انتقال کے تقریباً 80 سال بعد [[دلی|دہلی]] میں پیدا ہوئے۔ وہ ابھی چار سال کے تھے کہ شہنشاہ [[اورنگزیب عالمگیر]] کا انتقال ہو گیا۔ اس کے چند سال بعد مغلوں کی عظیم الشان [[مغلیہ سلطنت|سلطنت]] ٹکڑے ٹکڑے ہونا شروع ہو گئی۔ سارے ملک میں بے امنی پھیل گئی اور مرہٹےملکمرہٹے ملک کے بہت بڑے حصے پر قابض ہونے کے بعد دہلی پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھنے لگے۔
 
مسلمانوں کی نہ صرف سیاسی حالت خراب تھی بلکہ وہ اخلاقی حیثیت سے بھی زوال کی طرف جا رہے تھے۔ آرام طلبی، عیش و عشرت، دولت سے محبت، خود غرضی، بے ایمانی اور اسی قسم کی دوسری خرابیاں ان میں عام ہو گئی تھیں۔ شاہ ولی اللہ نے اپنی تصنیف و تالیف اور اصلاح کا کام اسی نازک زمانے میں شروع کیا۔ ان کی کوشش تھی کہ ایک طرف مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہو اور وہ پھر سے ایک مضبوط سلطنت قائم کریں اور دوسری طرف اپنی اخلاقی خرابیوں کو دور کرکے اور غیر اسلامی طریقوں و رسوم و رواج کو چھوڑ کو دور{{زیر}} اول کے مسلمانوں جیسی زندگی اختیار کر لیں۔
سطر 13:
انہوں نے مسلمانوں کو سیاسی حیثیت سے مضبوط بنانے کے لیے بادشاہوں اور امرا سے خط کتابت بھی کی۔ چنانچہ [[احمد شاہ ابدالی]] نے اپنا مشہور حملہ شاہ ولی اللہ کے خط پر ہی کیا جس میں اس نے [[تیسری جنگ پانی پت|پانی پت کی تیسری لڑائی]] میں [[مرہٹے|مرہٹوں]] کو شکست دی تھی۔
 
شاہ ولی اللہ نے سماجی اصلاح کا بھی کام کیا۔ مسلمانوں میں ہندوؤں کے اثر کی وجہ سے بیوہ عورتوں کی شادی بری سمجھی جانے لگی تھی۔ شاہ ولی اللہ نے اس رسم کی مخالفت کی اسی طرح انہوں نے بڑے بڑے مہر باندھنے اور خوشی و غم کے موقع پر فضول خرچی سے روکا۔ حضرت شاہ ولی اللہ امت کے کلیدی مسائل کو مستقبل کی نظر سے بھی دیکھتے تھے ۔تھے۔ آپ نے اپنی کتاب تفہیمات الٰہیہ میں حضرت عیسیٰ کی آمد کو مد ِنظر رکھتے ہوئے آیت خاتم النبین اور حدیث لا نبی بعدی کی صحیح اور محقق تفسیر پیش کی ہے کہ اس کے معانی یہ کیے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صرف تشریعی نبوت ختم ہوئی ہے نہ کی مقام نبوت۔ لیکن ہمارے علما نے آج کل یہ کام پکڑا ہوا ہے کہ لوگوں کو یعنی عوام کو اصل تاریخ ہی نہیں بتاتے ۔بتاتے۔ اگر یہ حوالہ قادیانی اپنے حق میں پیش کرتے ہیں تو کیا ہم تاریخ سے یہ چیزیں نکال دیں گے اور سچائی چھپائیں گے ؟ ،گے؟، کوئی رہے یا نہ رہے لیکن ہم یعنی یہ امت ضرور رہے گی اور اللہ تعالیٰ ان علما کی جگہ ایسے علما لے آئے گا جو سچ بات بتائیں گے یہ نہیں دیکھیں گے کہ بات ان کے حق میں جاتی ہے یا دوسرے کے حق میں۔
 
انہوں نے مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کی اور اس پر زور دیا کہ اختلاف کی صورت میں انتہا پسندی کی جگہ اعتدال سے کام لیا جائے۔
سطر 27:
ان کی سب سے مشہور کتاب "[[حجۃ اللہ البالغہ]]" ہے۔ [[امام غزالی]] کی "[[احیاء العلوم]]" کی طرح یہ کتاب یھی دنیا کی ان چند کتابوں میں سے ہے جو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھی جائیں گی۔ اس کتاب میں شاہ ولی اللہ نے اسلامی عقائد اور اسلامی تعلیمات کی وضاحت کی ہے اور دلیلیں دے کر اسلامی احکام اور عقاغد کی صداقت ثابت کی ہے۔ اصل کتاب عربی میں ہے لیکن اس کا اردو میں بھی ترجمہ ہو گیا ہے۔
 
شاہ ولی اللہ دہلوی رحمت اللہ علیہ نے اسلامی ریاست اور اس کے نظام کے بارے میں ایک انتہائی قیمتی اور منفرد کتاب ''[[ازالۃالخفاء عن خلافۃ الخلفاء]]'' فارسی [[فارسی]] زبان میں تالیف کی تھی، یہ کتاب دوہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور انتہائی پرمغز ابحاث پر مشتمل ہے .اس کتاب کا اردو ترجمہ [[مولانا عبدالشکور فاروقی مجددی]] نے کیا ہے جو قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی سے شائع ہوا ہے ۔ہے۔ [[مولانا محمد بشیر سیالکوٹی]] مدیر دارالعلم اسلام آباد نے 2013 میں اس کتاب کا عربی زبان میں ترجمہ مکمل کر دیا ۔دیا۔ جو مئی 2016ء میں دو ضخیم جلدوں دارالعلم آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد سے شائع ہوا۔
 
شاہ ولی اللہ اپنی کوششوں کی وجہ سے غزالی، ابن تیمیہ اور مجدد الف ثانی کی طرح اپنی صدی کے مجدد سمجھے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ [[ہندوستان]] میں مسلمانوں کے زوال کے بعد جو بیداری پیدا ہوئی اور اس وقت خطے میں اسلامی جو احیائی تحاریک موجودہ ہیں ان کے بانی شاہ ولی اللہ ہی ہیں۔ شاہ ولی اللہ جہاں خود ایک بہت بڑے عالم، مصلح اور رہنما تھے۔ وہاں وہ اس لحاظ سے بھی بڑے خوش قسمت ہیں کہ ان کی اولاد میں ایسے ایسے عالم پیدا ہوئے جنہوں نے ہند وپاک کے مسلمانوں کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا۔
سطر 41:
شاہ ولی اللہ کی اولاد میں [[شاہ اسماعیل شہید]] کا مقام بھی بہت بلند ہے آپ شاہ ولی اللہ کے چوتھے صاحبزادے [[شاہ عبدالغنی]] کے بیٹے تھے جن کا شمار بھی اپنے زمانے کے بڑے عالموں میں ہوتا تھا۔ شاہ صاحب کے کام کو سب سے زیادہ ترقی شاہ اسماعیل نے ہی دی۔ وہ کئی اہم کتابوں کے مصنف بھی تھے جن میں "[[تقویۃ الایمان]]" سب سے زیادہ مقبول ہوئی۔
 
برصغیر میں غلبہ اسلام اور اسلامی حکومت کے قیام کی کوشش کرنے والی عظیم شخصیت سید احمد شہید شاہ عبدالعزیزعبد العزیز کے شاگرد اور شاہ اسماعیل شہید کے ساتھی تھے۔شاہتھے۔ شاہ صاحب نے {{ع}}فک کل نظام{{ڑ}} کا فتوی دیا جس کا مطلب تمام فرسودہ نظام کا خاتمہ کر دیا جائے اور اس کی جگہ عادلانہ نظام کا قیام کیا جائے۔
 
== حوالہ جات ==