"عبرانی بائبل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
خودکار: خودکار درستی املا ← حیدرآباد، ہو گئے، کیے، سے، ہو گئی، سے، علما، کر دیے، دار العلوم، دیے، انبیا
درستی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← حیدرآباد، ہو گئے، کیے، سے، ہو گئی، سے، علما، کر دیے، دار العلوم، دیے، انبیا |
||
سطر 1:
{{بائبل سے متعلق}}
({{lang-la|Biblia Hebraica}}) '''عبرانی بائبل''' (Hebrew Bible یا Hebrew Scriptures) بائبل کے
==عبرانی بائبل کے نسخہ جات ==
عبرانی بائبل کے موجودہ نسخوں کا شمار دو ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ نسخہ جات مختلف اشیاء پر لکھے ہیں اور مختلف حالتوں میں محفوظ ہیں۔ کوئی نسخہ اچھی حالت میں ہے کوئی بُری حالت میں ، کوئی پھٹا ہوا ہے ، کسی کے الفاظ بمشکل نظر آتے ہیں۔ اور کوئی ایسا ہے کہ گویا ابھی لکھا گیا ہے۔ یہ نسخے مختلف ممالک سے دستیاب ہوئے ہیں۔ مثلاً ملک [[کنعان]] سے اور [[بابل]] کی سرزمین ، مغربی ایشیا ، براعظم افریقہ ، بحر ہند کے جزائر
==نسخہ جات کی خصوصیت==
یہ تمام نسخہ جات جو دوَرِ حاضرہ میں دستیاب ہوئے ہیں تقریباً لفظ بلفظ اور حرف بحرف ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ اور شاذونادر ان دو ہزار نسخہ جات میں (جو مختلف ممالک سے ملے ہیں اور مختلف زمانوں میں مختلف کاتبوں کے ہاتھوں لکھے گئے ہیں) کوئی اختلاف ہم کو نہیں ملتا، یہاں تک کہ اگر کسی کاتب نے کسی لفظ پر کسی خاص وجہ سے کوئی نشان لگادیا تو مابعد کے کاتبوں نے اس نشان کو بھی نقل کر دیا ہے۔ مثلاً پیدائش 33: 4 میں ہے ۔" [[عیسو]] اس کو (یعنی [[یعقوب]] کو) ملنے دوڑا اوراسے گلے لگایا اوراس کی گردن سے لپٹا اور اسے چوما۔" قدیم زمانہ میں کسی کاتب نے الفاظ "اور اسے چوما" پر نقطے
==نسخوں کی تعداد==
یہ دو ہزار نسخہ جات تقریباً ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے نہیں ہیں۔ اس امر میں عہدِ جدید کی کتب کے نسخوں کو فوقیت حاصل ہے، کیونکہ انجیلی مجموعہ کے نسخے تاحال دوسری صدی کےدستیاب ہوئے ہیں۔ لیکن عہد عتیق کی قدیم کتابیں قریباً تین ہزار سال ہوئے لکھی گئی تھیں۔ ان کے نسخے جو ہمارے پاس موجود ہیں، صرف ایک ہزار سال پرانے ہیں۔ ان میں سب سے قدیم نسخہ تورات کی پانچ کتابوں کا ہے جو برطانیہ کے عجائب خانہ میں محفوظ ہے۔ لینن گراڈ میں کتُب ِ
==نسخوں کے ضائع ہونے کے اسباب==
#جب یروشلیم 70ء میں برباد ہو گیا اور قوم یہود خستہ حال اور پراگندہ
#بادشاہ اینٹی اوکس ایپی فینیز (Antiochus Epiphanies) نے جو اہل یہود کا جانی دشمن تھا اپنے عہد میں 175 تا 164 قبل مسیح اہل یہود کو ایسی ایذائیں دیں جن کے تصور سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ عبرانی کتبِ مقدسہ کے نسخہ جات جہاں کہیں ملیں تلف
#قرون وسطیٰ میں اور بالخصوص صلیبی جنگوں کے زمانہ میں متعصب مغربی مسیحی اہل یہود سے نفرت اور کینہ رکھتے تھے اور ان کے جنون نے عبرانی کتب مقدسہ کے بہت سے نسخے اور بالخصوص تورات کے نسخے نذر آتش
#اہل یہود کا یہ دستور تھا ، (اور یہ دستور دورِ حاضرہ میں بھی مروج ہے) کہ کتب مقدسہ کے نسخے جو کسی وجہ سے استعمال کےقابل نہ رہتے تھے ، بڑے ادب سے دفن
مذکورہ بالا اور دیگر وجوہ کے باعث ہمارے پاس کتُب عہد عتیق کے پرانے نسخے موجود نہیں ہیں اور جو موجود بھی ہیں وہ تقریباً سب کے سب یا تو غیر اقوام کے
==
حال ہی میں خبر ملی<ref>The Times of India, Delhi 9th March, 1965.</ref> ہے کہ عبرانی کا ایک قدیم ترین نسخہ حیدرآباد (دکن ۔ واقع ہندوستان) سے دستیاب ہوا ہے جو کھجور کے پتوں (Palm Leaves) پر لکھا ہے۔ یہ نسخہ عثمانیہ یونیورسٹی کی سنسکرت اکاڈیمی میں سالہا سال سے محفوظ تھا۔ اس نسخہ پر تورات کی پہلی کتاب پیدائش کا 37واں باب عبرانی میں لکھا ہے۔
|