"عبرانی بائبل" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م (خودکار: خودکار درستی املا ← حیدرآباد، ہو گئے، کیے، سے، ہو گئی، سے، علما، کر دیے، دار العلوم، دیے، انبیا) |
م (درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی) |
||
==عبرانی بائبل کے نسخہ جات ==
عبرانی بائبل کے موجودہ نسخوں کا شمار دو ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ نسخہ جات مختلف اشیاء پر لکھے ہیں اور مختلف حالتوں میں محفوظ ہیں۔ کوئی نسخہ اچھی حالت میں ہے کوئی بُری حالت
==نسخہ جات کی خصوصیت==
==نسخوں کی تعداد==
یہ دو ہزار نسخہ جات تقریباً ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے نہیں ہیں۔ اس امر میں عہدِ جدید کی کتب کے نسخوں کو فوقیت حاصل ہے، کیونکہ انجیلی مجموعہ کے نسخے تاحال دوسری صدی
==نسخوں کے ضائع ہونے کے اسباب==
#جب یروشلیم 70ء میں برباد ہو گیا اور قوم یہود خستہ حال اور پراگندہ ہو گئی تو یہودی لیڈروں نے اپنی قومی روایات کو برقرار اور قائم رکھنے
#بادشاہ اینٹی اوکس ایپی فینیز (Antiochus Epiphanies) نے جو اہل یہود کا جانی دشمن تھا اپنے عہد میں 175 تا 164 قبل مسیح اہل یہود کو ایسی ایذائیں دیں جن کے تصور سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ عبرانی کتبِ مقدسہ کے نسخہ جات جہاں کہیں ملیں تلف کر دیے جائیں اور اگروہ کسی شخص کے پاس ملیں تو وہ جان سے مارا جائے (1مکابی 1: 54 یا 58) ظاہر ہے کہ اس ایذا رسانی کی وجہ سے کتب مقدسہ کے متعدد نسخے ضائع ہو گئے۔
#قرون وسطیٰ میں اور بالخصوص صلیبی جنگوں کے زمانہ میں متعصب مغربی مسیحی اہل یہود سے نفرت اور کینہ رکھتے تھے اور ان کے جنون نے عبرانی کتب مقدسہ کے بہت سے نسخے اور بالخصوص تورات کے نسخے نذر آتش کردیے۔
#اہل یہود کا یہ دستور
مذکورہ بالا اور دیگر وجوہ کے باعث ہمارے پاس کتُب عہد عتیق کے پرانے نسخے موجود نہیں ہیں اور جو موجود بھی ہیں وہ تقریباً سب کے سب یا تو غیر اقوام کے دار العلوم اور کتُب خانوں سے یا انہی یہودی دفن گاہوں سے دستیاب ہوئے ہیں۔
==حیدرآباد دکن کا نسخہ==
حال ہی میں خبر ملی<ref>The Times of India, Delhi 9th March, 1965.</ref> ہے کہ عبرانی کا ایک قدیم ترین نسخہ حیدرآباد (
یروشلیم کی عبرانی اکاڈیمی کے فضلا اس نادر نسخہ کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ نسخہ کسی یہودی عالم نے دوہزارسال ہوئے لکھا تھا جب یروشلیم کی تباہی کے بعد اہل یہود جنوبی ہند نقل مکانی کرکے آ گئے تھے۔<ref>"مقدس توما رسول ہند" از علامہ برکت اللہ صفحہ 95</ref> یہ نسخہ اس لحاظ سے بھی یکتا ہے کہ دنیا بھر کے نسخوں میں یہی ایک نسخہ ہے جو کھجور کے پتوں پر لکھا ہے۔
|