"غزوہ ذی قرد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئے، دیے، سے، \1 رہے، \1 رہی، سے، دیے
سطر 14:
|casualties2=4 ہلاک<ref name="Watt42"/>}}
{{Campaignbox Campaigns of Muhammad}}
[[صلح حدیبیہ]] کے عہد کے بعد [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] اپنے سب سے بڑے دشمن [[قریش]] کے مکر و فریب اور شر و عداوت سے مطمئن ہوچکے تھے کیونکہ یہ یہ عہد ہوا تھا کہ دس سال تک جنگ بند رہے گی۔تب آپ اپنے سب سے شریر دشمن [[یہود]] کے طرف متوجہ ہوئے کیونکہ [[یہود]] ہر پل مسلمانوں کو ستانے میں کوئی کسر اٹھا نہ چھوڑتے، طتب [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ یہود سے نمٹیں گے۔یہودی [[خیبر]] اور اس کے شمال میں آباد تھے۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] ان کی طرف نکلنے کی تیاری فرمارہےفرما رہے تھے کہ اس وقت ایک چھوٹا سا واقعہ درپیش ہوا جسے غزوۂ غابہ یا غزوہ ذی قرد کہا جاتاہے۔
 
== تفصیل ==
اس واقعے کا خلاصہ یہ ہے کہ محمدﷺ نے اپنے اونٹ [[احد]] کے اطراف میں غابہ کے اندر چرنے کے لیے بھیج رکھے۔ ساتھ میں آپ کا غلام رباح‘اونٹوں کا چرواہا اور سلمہ بن اکوع ( ایک مرد صحابی کا نام ) تھے۔ حضرت سلمہؓ کی ساتھ ابوطلحہؓ بھی تھے۔ اچانک عبدالرحمان بن عینہ فزاری نے اونٹوں پر چھاپہ مارا اور تمام اونٹ ہانک کر لے گیا۔سلمہؓ نے اپنا گھوڑا رباح کو دیا کہ وہ جلدی جاکر مدینہ میں [[محمد]] ﷺ کو آگاہ کرے،اور سلمہ ؓ خود ایک ٹیلے پر کھڑے ہوگئے،اورہو گئے،اور تین بار بلند آواز سے پکارا ’’یا صباحاہ‘‘ (ہائے صبح کا حملہ)،پھر سلمہؓ حملہ آوروں کے پیچھے چل نکلے،وہ تیر برسارہےبرسا رہے تھے۔ اور سلمہؓ بن اکوع یہ رجز پڑھ رہے تھے:
 
خُذُھَا ،أنَا ابنُ اَکُوُعِ وَالیَومُ الرُّضَّعِ
 
یعنی ’’یہ لے! میں اکوع کا بیٹا ہوں اور آج کا دن دودھ پینے والے کا دن ہے‘‘<br />
اس کے بعد جناب سلمہ بن اکوعؓ دشمن کا پیچھا کرتے گئے،اور تیر برساتے رہے۔آخرکار ، جب دشمن یعنی عبدالرحمان بن عینہ فرازی ایک پہاڑ کے تنگ راستے میں داخل ہوا تو سلمہؓ پہاڑ کے اوپر چڑھ گئے اور عبدالرحمان بن عینہ پر پتھر لڑھکانے لگے۔یوں اس نے تمام وہ اونٹ چھوڑدئیےچھوڑدیے جو اس نے محمدﷺ کی چراگاہ سے ہنکا لایا تھا۔
 
اس کے باوجود بھی [[سلمہ بن اکوع]]ؓ اس کا پیچھا کرتے رہے حتٰی کہ اس نے بوجھ کم کرنے کے لیے تیس چادریں اور تیس نیزے پھینک دیئےدیے ۔حضرت سلمہؓ ان پر بطور نشان تھوڑے تھوڑے پتھر ڈالتے گئے تاکہ انکو پہچان لیا جائے۔<br />
پھر وہ لوگ گھاٹی کے ایک تنگ موڑ پر بیٹھ گئے۔ سلمہؓ نے دیکھا کہ رسول اللہﷺ کے شہسواردرختوں کے درمیان آرہےآ رہے ہیں۔ آگے جناب اخرمؓ‘پھر ابوقتادہؓ ،پھر مقدادؓ۔ پھر اخرم اور عبدالرحمان میں ٹکرار ہوئی۔ اخرمؓ نے عبدالرحمان کے گھوڑے کو زخمی کیا مگر عبدالرحمان نے واپس انہیں [[نیزہ]] مار کر شہید کر دیا اور ان کے گھوڑے پر پلٹ آیا لیکن اتنے میں ابوقتادہؓ عبدالرحمان کے سر پر جاپہنچے اور اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا۔دشمن کے باقی آدمی بھاگ کھڑے ہوئے ۔حضرت سلمہ بھی ان کے ساتھ پیدل دوڑ رہے تھے‘سورج ڈوبنے سے کچھ دیر پہلے دشمن ایک گھاٹی میں جا پہنچا جس میں ذی القرد نام کا چشمہ تھا۔دشمن پیاسا تھا اور پانی پینا چاہتا تھا۔ لیکن سلمہؓ نے اسے تیر مار کر پرے (زخمی) کر دیا۔رسولﷺ اور صحابہ دن ڈوبنے سے پہلے سلمہؓ کے پاس پہنچے ۔سلمہؓ نے فرمایا کہ یارسول اللہﷺ ! یہ سب پیاسے تھے۔اگر آپ ہمیں سو آدمی دیدیں تو میں ان کے جانوروں سمیت ان کے گردنیں پکڑاؤ،آپﷺ نے فرمایا:
 
اکوع کے صاحبزادے (سلمہؓ)! تم قابو پاگئے اور اب نرمی کرو۔
اس وقت [[بنوغطفان]] میں ان کی مہمان نوازی کی جارہیجا رہی ہے۔
 
اس غزوے میں سلمہ بن اکوعؓ کو رسولﷺ نے پیدل اور سوار دونوں کا حصہ دیا اور عضباء اونٹنی پر ساتھ پیچھے بیٹھایا اور فرمایا: