"غلام اسحاق خان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، کے، انسٹی ٹیوٹ، رفقا، رہے \1 |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 30:
}}
'''غلام اسحاق خان''' بنگش ([[22 فروری]]، [[1915ء]] تا [[27 اکتوبر]]، [[2006ء]]) [[پاکستان]] کے سابق صدر تھے۔ انہوں نے [[سیاست]] میں آنے سے بہت پہلے سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام
== ملازمت ==
سطر 38:
بطور سکریٹری خزانہ بھی وہ اتنے بااثر تھے کہ بیس 20 دسمبر 1971 کی جس تصویر میں شکست خوردہ یحیٰ خان ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار منتقل کر رہے ہیں اس تصویر میں تیسرے آدمی غلام اسحاق خان ہیں جو اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط کروا رہے ہیں۔ بھٹو حکومت کی تشکیل کے بعد غلام اسحاق خان انیس سو پچہتر تک گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے۔
اس کے بعد غلام اسحاق خان کو سکریٹری جنرل دفاع کا قلمدان دے دیا
== سیاسی زندگی ==
[[Image:Ghulam ishaq khan.jpg|framepx|thumb|left]]۔۔1984 کے اواخر میں غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں بحالی جمہوریت کا محدود اور محتاط عمل شروع ہوا تو غلام اسحاق خان کو سینیٹ کا چیئرمین بنایا گیا جو آئینی اعتبار سے صدر کا جانشین عہدہ
لیکن اس عرصے میں [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کی طاقت کو بیلنس کرنے کے لیے غلام اسحاق خان کی آنکھوں کے سامنے [[بین الخدماتی مخابرات|آئی ایس آئی]] کی مدد سے اسلامی جمہوری اتحاد کی شکل میں ایک قوت بھی کھڑی کردی گئی۔ بہرحال پیپلز پارٹی کو مشروط طور پر اقتدار منتقل کیا
صدر غلام اسحاق خان کو آٹھویں آئینی ترمیم کی شق اٹھاون ٹو بی کے تحت منتخب پارلیمان اور حکومت کو برطرف کرنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے جج اور مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری کا اختیار بھی حاصل تھا۔ لیکن ان کی نہ تو بے نظیر بھٹو سے اور نہ ہی بعد میں نواز شریف حکومت سے نبھ
سپریم کورٹ نے 1988 میں اس صدارتی اختیار کے تحت صدر ضیا الحق کے ہاتھوں جونیجو حکومت اور پھر 1990 میں غلام اسحاق خان کے ہاتھوں بے نظیر حکومت کی پہلی برطرفی کو تو غیر آئینی قرار نہیں دیا البتہ نواز شریف حکومت کی برطرفی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مئی1993میں اس کی بحالی کا حکم جاری کر
== شخصیت ==
[[Image:Ghulam ishaq3.jpg|framepx|thumb|left|جوانی کی تصویر]]
غلام اسحاق خان نے تمام عمر بطور ایک [[بیوروکریٹ]] کے گزاری اور ان کے رفقا کے بقول آخری دم تک کے افسر کے طور پر رہے۔ ان سے [[بیوروکریسی]] کے طور طریقے شاید ہی کوئی اور بہتر انداز میں جانتا
== خدمات ==
سطر 61:
== بنوں اور غلام اسحاق ==
حیرانی کی بات ہے کہ تقریبا کئی عشروں تک اعلی سرکاری عہدوں اور سیاسی عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود غلام اسحاق خان [[بنوں]] جیسے پسماندہ علاقے کے لیے کچھ بھی کرنے سے قاصر رہے۔ بلکہ ان کے ہی دور صدارت میں انڈس ہائی وے کا نقشہ بدل دیا گیا جس سے ضلع بنوں کو کئی سو سال پیچھے تاریکی میں دھکیل دیا
== انتقال ==
غلام اسحاق خان جبری ریٹائرمنٹ کے بعد پشاور میں ایسے گوشہ نشین ہوئے کہ نہ تو انہوں نے اپنی سوانح حیات لکھی اور نہ ہی کبھی کوئی انٹرویو
==بیرونی روابط==
|