"فشن بمقابلہ فیوژن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، کے، سے
سطر 13:
| [[تابکاری]] || فشن کے نتیجے میں انتہائی [[تابکار]] مادے وجود میں آتے ہیں جو صدیوں تک خطرہ بنے رہتے ہیں || فیوزن سے بہت کم تابکاری جنم لیتی ہے
|-
| عوامل || فشن کے لیے [[کریٹیکل ماس]] اور [[نیوٹرون]] کی ضرورت ہوتی ہے || فیوزن کی لیے دس کروڑ ڈگری سنٹی گریڈ اور سخت [[دباو]] کی ضرورت ہوتی ہے
|-
| ضرورت [[توانائی]] || مرکزہ نیوٹرون کو نہیں دھکیلتا۔ اس لیے بہت کم توانائی کا [[نیوٹرون]] مرکزے کو توڑ سکتا ہے || برقی چارج کی وجہ سے دو مرکزے ایک دوسرے کو دھکیلتے ہیں۔ انہیں پاس لانے کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے
|-
| اخراج توانائی || [[کیمیائی تعامل|کیمیائی تعاملات]] کے مقابلے میں فشن سے بہت زیادہ [[توانائی]] نکلتی ہے مگر یہ فیوزن کے مقابلے میں کم ہوتی ہے|| فیوزن سے نکلنے والی توانائی فشن کی توانائی سے تین یا چار گنا زیادہ ہوتی ہے
|-
| [[جوہری ہتھیار]] || [[ایٹم بم]] میں فشن سے توانائی حاصل ہوتی ہے || [[ہائیڈروجن بم]] میں فیوزن سے توانائی حاصل ہوتی ہے لیکن جس طرح [[بارود]] کو بھڑکانے کے لیے [[ماچس]] کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہائیڈروجن بم کو بھڑکانے کے لیے ایک ایٹم بم کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلا ہائیڈروجن بم 1952 میں آزمایا گیا
|-
|[[جوہری بجلی گھر]] || دنیا میں [[یورینیئم]] کی فشن سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے || ابھی تک فیوزن سے چلنے والا بجلی گھر نہیں بنایا جا سکا ہے
سطر 43:
|{{Nuclide|Link|uranium|235}} ||+ ||{{Subatomic particle|Neutron|1}} ||→ ||{{Nuclide|Link|barium|139}} ||+ ||{{Nuclide|krypton|94}} ||+ ||3{{SubatomicParticle|Neutron|1}}
|}
ایک [[واٹ]] کی [[بجلی]] بنانے کے لیے ہر سیکنڈ 100 ارب فشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک میگا واٹ بجلی روزانہ بنانے میں ایک گرام [[جوہری ایندھن]] سے ایک گرام انتہائی [[تابکار]] [[جوہری فضلہ]] روزانہ بنتا ہے۔ اس فضلہ میں [[پلوٹونیئم]]<sup>239</sup> موجود ہوتا ہے جسے دوبارہ بطور جوہری ایندھن استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 
بھاری عناصر میں [[پروٹون]] کے مقابلے میں دیڑھ گنا زیادہ [[نیوٹرون]] ہوتے ہیں جبکہ انکے ٹوٹنے پر بننے والے درمیانی جسامت کے عناصر کو صرف 1.2 یا 1.3 گنا نیوٹرون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح بہت سے نیوٹرون فالتو ہو جاتے ہیں جن میں سے دو چار آزاد ہو جاتے ہیں۔ انکی مدد سے دوسرے ایٹمی مرکزے توڑے جا سکتے ہیں اور chain reaction حاصل کیا جا سکتا ہے۔ [[یورینیئم]] کے ٹوٹنے سے جو مرکزے بنتے ہیں انہیں دختر مرکزے (daughter nuclei) کہتے ہیں۔ نیوٹرون کی کثرت کی وجہ سے یہ ہمیشہ نا پائیدار ہوتے ہیں اور بعد میں عام طور پر [[بیٹا ریز]] اور [[گاما ریز]] خارج کر کے پائیدار بن جاتے ہیں۔ [[یورینیئم]]<sup>235</sup> کے تھرمل نیوٹرون جذب کر کے ٹوٹنے سے 370 طرح کے دختر مرکزے بن سکتے ہیں جن کا وزن [[amu]] 72 سے لے کر 161 [[amu]] تک ہو سکتا ہے۔
سطر 98:
جب دو ہلکے ایٹمی مرکزے باہم جڑ کر ایک مرکزہ بناتے ہیں تو فالتو ہو جانے والی [[بائنڈنگ انرجی]] خارج ہو جاتی ہے۔<br />
[[سورج]] سمیت [[کائنات]] کے سارے ستارے فیوزن سے حاصل ہونے والی [[حرارت]] کی وجہ سے روشن ہیں اور اربوں سال تک روشن رہتے ہیں۔ فیوزن کا اصل فائیدہ یہ ہے کہ اس کا [[ایندھن]] یعنی [[ہائیڈروجن]] بہت وافر مقدار میں دستیاب ہے اور سستا بھی ہے۔ اگر وزن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو [[کائنات]] کا 74 فیصد حصہ ہائیڈروجن پر مشتمل ہے۔<br />
ہائیڈروجن کے ایٹمی مرکزے یعنی [[پروٹون]] کو دوسرے پروٹون سے جوڑنے کے لیے دس کروڑ ڈگری ٹمپریچر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں [[ڈیوٹیریئم]] کو [[ٹرائیٹیئم]] سے جوڑنے (یعنی فیوز کرنے) کے لیے چار کروڑ ڈگری سنٹی گریڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔<ref>[http://hyperphysics.phy-astr.gsu.edu/hbase/nucene/lawson.html#c1 Lawson's criterion.]</ref>
<br />
ایک ہزار میگا واٹ بجلی بنانے والے کارخانے کو سال بھر میں صرف 250 کلوگرام [[ڈیوٹیریئم]] اور [[ٹرائیٹیئم]] کے آمیزے کی ضرورت پڑے گی۔ ڈیوٹیریئم [[ہائیڈروجن]] کا غیر تابکار [[ہمجاء]] ہے اور قدرتی ہائیڈروجن میں 0.015 فیصد ڈیوٹیریئم ہوتی ہے۔ ہر ایک لٹر پانی میں 33 ملی گرام ڈیوٹیریئم موجود ہوتی ہے۔ جب پانی کی برق پاشی (electrolysis) کی جاتی ہے تو بچ جانے والے پانی میں [[بھاری پانی]] کا تناسب کافی زیادہ ہوتا ہے اور بھاری پانی ڈیوٹیریئم سے ہی بنا ہوتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے سمندروں میں کل ملا کر 460 کھرب ٹن ڈیوٹیریئم موجود ہے۔ اگر ایک ٹن ڈیوٹیریئم کو مکمل طور پر فیوز کیا جائے تو حاصل ہونے والی [[توانائی]] 250x 10<sup>15</sup> جول ہو گی۔ سن 2002 میں پوری دنیا میں استعمال ہونے والی بجلی کی مقدار 13.7 TW-year تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ سمندر میں اتنی ڈیوٹیریئم موجود ہے کہ 40 ارب سال تک دنیا کی بجلی کی ضرورت پوری ہو سکے۔خیال رہے کہ پانچ ارب سال بعد سورج بُجھ جائے گا۔ لیکن ابھی تک انسان ڈیوٹیریئم کی فیوزن سے بجلی بنانے میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔ ڈیوٹیریئم کی فیوزن کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ اسے [[ٹرائیٹیئم]] سے ملا کر بہت گرم کریں۔ ٹرائیٹیئم تابکار ہوتی ہے اور قدرتی طور پر نہیں پائی جاتی اس لیے [[لیتھیئم]]<sup>6</sup> پر [[نیوٹرون]] کی بمباری کر کے بنائی جاتی ہے۔<ref>[http://www.energyresearch.nl/2/energy-options/nuclear-fusion/background/techniek/the-fuel-deuterium-and-lithium/ The fuel: deuterium and lithium]</ref>