"فقہ جعفری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات/روابط کی درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 3:
[[شریعت]] اسلامی کی اصطلاح میں [[امام]] [[جعفر صادق]] {{ع مذ}} کی [[فقہ]] پر عمل کرنے والے مسلمان [[جعفری]] کہلاتے ہیں۔
 
اور ان کا مکتب فقہی [[مکتب جعفریہ]] بھی کہلاتا ہے۔ البتہ کوئی شخص براہ راست اس فقہ پر عمل نہیں کر سکتا بلکہ متبحر علماءعلما کرام [[امام]] [[جعفر صادق]] {{ع مذ}} کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے [[اجتہاد]] کرتے ہیں اور ہر دور میں کئی [[مجتہد|مجتہدین عظام]] ہوتے ہیں عام لوگ ان [[مجتہد|مجتہدین عظام]] میں سے کسی کی تقلید کرتے ہیں۔ جس مجتہد کی لوگ تقلید کریں اس مجتہد کو [[مرجع تقلید]] کہتے ہیں اس طرح ہر دور میں [[شیعہ مراجع]] کرام [[اہل تشیع]] لوگوں کی دینی رہنمائی کرتے آئے ہیں۔ ہر مجتہد کی فقہی احکام کی کتاب اس کی [[توضیح المسائل]] کہلاتی ہیں۔ یعنی بطور مثال [[سید علی سیستانی]] مرجع مجتہد کی فقہی کتاب “سیستانی کی توضیح المسائل‘‘ کہلاتی ہے۔ [[امام]] [[جعفر صادق]] علیہ السلام نے اپنے دور میں آٹھ ہزار شاگردوں کی تربیت کی (ان شاگردوں میں سے دو شاگرد [[امام ابو حنیفہ]] اور [[امام مالک]] بھی ہیں ذیلی بحث میں حوالہ موجود ہے)۔ [[امام]] [[جعفر صادق]] {{ع مذ}} کے درخشاں و زریں اصول “تفقہ فی الدین“ یعنی اجتہادی اصولوں اور [[اصول فقہ]] کی وجہ سے ان کے دور کے شاگردوں کے علاوہ حالیہ دور تک بھی ان کے شاگردان چلے آ رہے ہیں جو انہی کے تعلیم دیئےدیے گئے [[اجتہاد]] کرنے کے بنیادی اصولوں کو سامنے رکھ کر اجتہاد و [[استنباط]] کرتے ہیں۔
 
== پس منظر ==
 
اہل تشیع امام علی علیہ السلام (شہادت 40 ھ) ہی کے شیعہ ہیں اور جو ہمہ وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کےساتھکے ساتھ رہنے والےصحابیوالے صحابی ہونے کے علاوہ اہل بیت میں بھی شمار ہوتے ہیں۔ امام علی علیہ السلام نے دین بطور مستقیم مدینۃ العلم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اخذ کیا تھا اور خود باب العلم تھےاورتھے اور اہل تشیع ان کی فقہ کو مانتے ہیں جس فقہ کو [[جعفری]] مکتب فقہ کے نام سے پکارا جاتا ہے کیونکہ ([[جعفر صادق]] پیدائش 83ھ وفات 148ھ) نے اس مکتب شیعہ کو ظلم و جبر کے دور کو چھٹنے کے بعد نئے سرے سے بیان کیا تھا۔<br />
مگر [[اہل سنت|اہلسنت]] و الجماعت کے چار آئمہائمہ ہیں اور چار مکتب فقہی ہیں۔ اہل سنت کے یہ چاروں خود ساختہ مکاتب فقہ، فقہ جعفری (شیعہ مکتب فقہ) کے بہت سالوں بعد وجود میں آئے ہیں{{حوالہ درکار}}۔ اور ان چاروں مکاتب کے بانیان صحابی تک نہ تھے۔ اور مکتب جعفری کے بانی حضرت [[علی بن ابی طالب]] {{ع مذ}} جیسی عظیم شخصیت تھی۔{{حوالہ درکار}}{{مسلم آئمہ کرام}}
 
== فقہ جعفریہ کے بنیادی ماخذ ==
سطر 18:
اس کے مرتب محمد بن علی ابن بابویہ (معروف بہ [[شیخ صدوق]]) ہیں جو امام جعفر صادق کے 230 سال بعد لکھی گئی۔
==== تہذیب الاحکام ====
یہ محمد بن حسن طوسی ([[شیخ طوسی]]) کی مرتب کردہ ہے جو امام جعفر صادق کے310کے 310 برس بعد لکھی گئی۔
==== الاستبصار ====
یہ بھی محمد بن حسن طوسی ([[شیخ طوسی]]) کی مرتب کردہ ہے جو تقریبا امام جعفر صادق کے310کے 310 برس بعد لکھی گئی۔<ref> فقہ جعفریہ جلد اول،محمد علی،صفحہ 58 مکتبہ نوریہ حسنیہ لاہور</ref>
===[[جعفر صادق]]===
 
امام جعفر صادق علیہ السلام، سب سے بڑے فقیہ:
 
امام صادق (علیہ السلام) اپنے زمانہ کے تمام لوگوں کے نزدیک بہت ہی ممتاز تھے ،تھے، یہاں پر ہم آپ کے بعض معاصرین کے اقوال کو بیان کرتے ہیں :
 
١۔ ابوحنیفہ ،ابوحنیفہ، نعمان بن ثابت (ت : ١٥٠ ھ.ھ۔ ق.ق۔)
وہ کہتے ہیں : «جعفر بن محمد افقہ من رایت « ۔<ref>[http://www.muslm.org/vb/archive/index.php/t-240804.html جامع مسانید ابى حنیفہ، ج 1، ص 222.]</ref>۔ میری نظر میں جعفر بن محمد سب سے زیادہ فقیہ ہیں ۔<ref> بہت سی کتابوں میں ہے منجملہ تهذيب الكمال - للمزّي / ج 5 / ص 79</ref><ref>[http://islamstory.com/ar/%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1_%D8%A8%D9%86_%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D8%A8%D9%86_%D8%B9%D9%84%D9%8A_%D8%A8%D9%86_%D8%A7%D9%84%D8%AD%D8%B3%D9%8A%D9%86 وسُئل الإمام أبو حنيفة عن أفقه من رأى فقال: ما رأيت أحدًا أفقه من جعفر بن محمد]</ref>
دوسری جگہ پر انہوں نے کہا ہے : «لولا السنتان لہلک النعمان « ۔<ref>مختصر التحفۃ الاثنى عشریۃ، ص 9، مطبعہ سلفیہ، قاہرہ.قاہرہ۔</ref> ۔ اگر وہ دو سال نہ ہوتے جن میں میں نے امام صادق (علیہ السلام) کے علوم سے استفادہ کیا ہے تو میں ہلاک ہوجاتا ۔
 
حافظ شمس الدین محمد بن محمد جزری نے کہا ہے : « و ثبت عندنا انّ کلا من الامام مالک و ابى حنیفۃ صحب الامام ابا عبداللهعبد الله جعفر بن محمّد الصادق حتى قال ابوحنیفۃ: مارأیت افقہ منہ.منہ۔..« <ref name="حوالہ 1">اسنى المطالب، ص 55.</ref> ۔
ہمارے لئےلیے ثابت ہوگیاہو گیا ہے کہ مالک اور ابوحنیفہ ،ابوحنیفہ، امام ابو عبداللہعبد اللہ جعفر بن محمد الصادق (علیہ السلام) کے مصاحب تھے ،تھے، یہاں تک کہ ابوحنیفہ نے کہا ہے : میں نے ان سے زیادہ کسی کو فقیہ نہیں پایا ۔
 
٢۔ مالک بن انس (ت : ١٧٩ ھ.ھ۔ ق.ق۔)
« ما رأت عین و لا سمعت اذن و لا خطر على قلب بشر افضل من جعفر بن محمّد الصادق علماً وعبادة و ورعاً «<ref name="حوالہ 1" /> ۔
علم و عبادت اور تقوی میں امام جعفر صادق سے افضل کبھی بھی نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی دل پر ظاہر ہوا ہے ۔
نیز کہا ہے : « کنت آتى جعفر بن محمّد و کان کثیر التبسّم، فاذا ذکر عنده النبىّ اخضرّ واصفرّ، وما رأیتہ قطّ یحدّث عن رسول الله الاّ عن طہارة « <ref> تہذیب التہذیب، ج 2، ص 104.</ref>
میں جعفر بن محمد کی خدمت میں پہنچا تو اس وقت وہ بہت زیادہ مسکرا رہے تھے اور جب بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا نام آتا تھا تو آپ کا رنگ بدل جاتا تھا ۔تھا۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ نے وضو کے بغیر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حدیث نقل کی ہو۔
 
٣۔ منصور دوانیقی :
« انہ لیس من اہل بیت الا و فیہم محدث و ان جعفر بن محمد محدثنا الیوم « ۔<ref>تاریخ یعقوبى، ج 3، ص 177.</ref>۔ ہر زمانہ میں اہل بیت سے ایک شخص محدث رہا ہے اور یقینا اس وقت جعفر بن محمد ہمارے محدث ہیں ۔<ref>اہل بیت از دیدگاه اہل سنت، على اصغر رضوانى، ص 100.</ref> ۔
 
==چند کتب==
سطر 51:
3. اسنى المطالب
 
4. تہذیب التہذیب.التہذیب۔
 
5. تاریخ یعقوبى.
سطر 57:
6. اہل بیت از دیدگاه اہل سنت، على اصغر رضوانى.
 
7. بحوالہ ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی.شیرازی۔
 
 
سطر 63:
 
 
== مزید دیکھئےدیکھیے ==
* [[جعفر صادق]] {{ع مذ}}
== حوالہ جات ==