"فلس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، علما
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 2:
[[تصویر:فلوس_کی_علامات.jpg|thumb|300px|چند فلوس کی علامات]]
{{Financial markets}}
'''فَلَس''' یا '''فِلس''' <small>(جمع: '''فلوس''')</small> <small>(currency)</small>، [[وسیلۂ مبادلہ|مبادلہ کی اکائی]] ہے، جو [[اجناس]] یا [[خدمات]] کی [[تجارت|منتقلی]] کو سہل بناتی ہے.ہے۔ یہ [[زر|پیسے]] کی ایک شکل ہے.ہے۔ پیسہ کوئی بھی ایسی چیز ہے جو تبادلہ کے وسیلے کے طور پر استعمال ہو.ہو۔ [[سکّہ|سکہ]] (coin) اور [[زرکاغذ|کاغذی پیسے]] (banknote) دونوں فلس کی اقسام ہیں.ہیں۔
 
[[معاشیات]] میں '''فلس''' سے مراد ایک عام طور پر قبول شدہ [[وسیلۂ مبادلہ]] (medium of exchange) کے ہوتی ہے۔ یہ عموماً کسی [[حکومت]] کے [[سکّہ|سکّے]] اور [[زرکاغذ|نوٹ]] ہوتے ہیں، جن پر ملکی [[ذخیرۂ زر]] (money supply) کے طبیعی پہلو مشتمل ہوتے ہیں۔ ملکی ذخیرۂ زر کا دوسرا حصّہ [[بینکی ودیعات]] (bank deposits) (یا [[زرِ ودیعت]] (deposit money)) پر مشتمل ہوتا ہے، جن کی ملکیت کا انتقال [[cheque|چیکوں]] (cheques)، [[debit cards|بدہی کارڈوں]] (debit cards) یا ترسیلِ زر (money transfer) کی دوسری اشکال کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔
سطر 11:
 
===زکوٰۃ اور فلوس===
عمومی قانون یہ ہے کہ زکوٰۃ کو فلوس میں ادا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی فلوس رکھنے پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ زکوٰۃ کو فلوس میں نہیں دیا جا سکتا کیونکہ اس کی بطور جنس کوئی قدر نہیں بلکہ اس کی صرف ظاہری قدر ہوتی ہے۔ اسی لیے اس کو ’’زر‘‘(Money) تصور نہیں کیا جا سکتا۔ زکوٰۃ کو فلوس میں دینے کی کچھ استثنائی صورتیں ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:<br /># جب فلوس کی قدر و قیمت نصاب سے تجاوز کر جائے۔ کچھ علما کا کہنا ہے کہ اگر فلوس کی مقدار نصاب سے تجاوز کر جائے جو دو سو دراہم یا بیس (20) دینار ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے۔<br /># جب فلوس بطورِ فروختنی جنس استعمال کی جائے۔ دوسری استثنائی صورت یہ ہے کہ جب فلوس کو بطورِ مال تجارت استعمال کیا جائے، تب اس کی قدر اس کی دھاتی جنس کی وجہ سے ہو(جو تانبے سے یا تانبے کے ساتھ دوسری دھاتوں کی ملاوٹ سے بنی ہوتی ہیں)۔ کچھ لوگ اس کی تجارت مثلِ دھات کے کرتے تھے تو دوسری صورت کے بارے میں کچھ علما کا کہنا ہے کہ ان (فلوس) پر زکوٰۃ، اجناس پر زکوٰۃ واجب ہو نے کی طرح ہوگی جس پر ایک سال گزر جائے۔<ref>کتاب: طلائی دینار کی دوبارہ آمد، مصنّف: عمر واڈیلو، صفحہ : 123</ref>
(۱) جب فلوس کی قدر و قیمت نصاب سے تجاوز کر جائے ۔ کچھ علما کا کہنا ہے کہ اگر فلوس کی مقدار نصاب سے تجاوز کر جائے جو دو سو دراہم یا بیس (20) دینار ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے۔<br />
(۲) جب فلوس بطورِ فروختنی جنس استعمال کی جائے ۔ دوسری استثنائی صورت یہ ہے کہ جب فلوس کو بطورِ مال تجارت استعمال کیا جائے ، تب اس کی قدر اس کی دھاتی جنس کی وجہ سے ہو(جو تانبے سے یا تانبے کے ساتھ دوسری دھاتوں کی ملاوٹ سے بنی ہوتی ہیں) ۔ کچھ لوگ اس کی تجارت مثلِ دھات کے کرتے تھے تو دوسری صورت کے بارے میں کچھ علما کا کہنا ہے کہ ان (فلوس) پر زکوٰۃ ، اجناس پر زکوٰۃ واجب ہو نے کی طرح ہوگی جس پر ایک سال گزر جائے۔<ref>کتاب: طلائی دینار کی دوبارہ آمد ، مصنّف: عمر واڈیلو ، صفحہ : 123</ref>
 
== مزید دیکھیے ==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/فلس»