"قحط" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، کے، بر سر پیکار، دیے، جو، صورت حال
سطر 1:
[[Image:Somali_children_waiting.JPEG|thumb|250px|[[صومالیہ]] قحط کے دوران بچے خوراک کے منتظر ہیں۔]]
'''قحط''' غذائی قلت پر محیط ایسی صورت حال ہے، جس میں کسی بھی جاندار کو [[خوردنی اشیاء]] دستیاب نہ ہوں۔ یا خوردنی اشیاء کی شدید قلت پڑ جائے جوکہجو عموما{{دوزبر}} زمینی خرابی، [[خشک سالی]] اور [[عدوی|وبائی امراض]] کی بدولت ہوسکتی ہے۔ ایسی صورتحالصورت حال میں بڑے پیمانے پر [[موت|اموات]] کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔
 
==ہندوستان==
ہندوستان کے لوگ غیر متوقع [[خشک سالی]] کے نتائج سے بخوبی واقف تھے اور اتنا اناج ذخیرہ کر کے رکھتے تھے کہ بارش نہ ہونے کے باوجود غذا کی کمی نہ ہو۔ مغلوں کے دور حکومت میں لگان (ٹیکس) 10 سے 15 فیصد ہوا کرتا تھا جسے ادا کرنے کے بعد بھی عوام کے پاس کافی غلہ بچ جاتا تھا۔ مگر 1765 ء میں [[معاہدہ الٰہ باد]] طے پایا جس کے نتیجے میں [[شاہ عالم ثانی]] نے ٹیکس وصول کرنے کے اختیارات [[ایسٹ انڈیا کمپنی]] کو بخش دیئے۔دیے۔ راتوں رات ٹیکس بڑھ کر 50 فیصد ہو گیا۔ اس سے [[غربت]] میں شدید اضافہ ہوا اور آنے والے بُرے وقتوں کے لیے بچت کرنا انتہائی مشکل ہو گیا۔<br />
 
Cornelius Wallard کے مطابق ہندوستان میں دو ہزار سالوں میں 17 دفعہ قحط پڑا تھا۔ مگر ایسٹ انڈیا کمپنی کے 120 سالہ دور میں 34 دفعہ قحط پڑا۔ مغلوں کے دور حکومت میں قحط کے زمانے میں [[لگان]] (ٹیکس) کم کر دیا جاتا تھا مگر ایسٹ انڈیا کمپنی نے قحط کے زمانے میں لگان بڑھا کر 60 فیصد کر دیا۔<!-- https://yourstory.com/2014/08/bengal-famine-genocide/ The Bengal Famine: How the British engineered the worst genocide in human history for profit --><br />
سطر 9:
[[وارن ہیسٹنگز]] ( Warren Hastings) کے مطابق [[بنگال]] کے قحط میں لگ بھگ ایک کروڑ افراد بھوک سے مر گئے جو کل آبادی کا ایک تہائی تھے۔ لوگ روٹی کی خاطر اپنے بچے بیچنے لگے تھے۔<ref>[http://www.amazon.com/The-Corporation-that-Changed-World/dp/0745325238 The Corporation that Changed World]</ref>
[[File:India-famine-family-crop-420.jpg|thumb|300px| 1876–1878ء کے جنوبی ہندوستان کے قحط زدگان۔ انگریز اس زمانے میں بھی ہندوستان سے غلہ ایکسپورٹ کرتے رہے۔ اس قحط میں لگ بھگ 70 لاکھ لوگ مر گئے۔]]
[[File:GrainFamineMadras.jpg|thumb|left|300px| 1876–1878ء کے قحط کے زمانے میں [[مدراس]] کے ساحل پر غلہ ایکسپورٹ کے لیے منتظر ہے۔ (February 1877)]]
 
1943 ء کے [[بنگال]] کے قحط کے بارے میں [[ونسٹن چرچل]] نے کہا تھا "مجھے ہندوستانیوں سے نفرت ہے۔ یہ جنگلی لوگ ہیں اور ان کا مذہب بھی جنگلی ہے۔ قحط ان کی اپنی غلطی ہے کیونکہ وہ خرگوشوں کی طرح آبادی بڑھاتے ہیں"۔ 1945ء میں چرچل کو نوبل انعام برائے امن کے لیے نامزد کیا گیا مگر اسے یہ انعام نہ مل سکا۔ اس لیے 1953ء میں چرچل کو ادب کا [[نوبل انعام]] دیا گیا۔
سطر 32:
|}
 
1943-1944 ء کے بنگال کے قحط کی وجہ خراب فصل نہیں تھی۔ انگریز سارا غلہ دوسرے ممالک میں اپنی برسرپیکاربر سر پیکار فوجوں کو بھیج رہے تھے جس کی وجہ سے غلے کی قلت ہو گئی تھی۔ انگریزوں کو یہ خطرہ بھی تھا کہ جاپانی برما کی طرف سے ہندوستان میں نہ داخل ہو جائیں اس لیے انہوں نے بنگال کا سارا اناج برآمد کر دیا کہ جاپانی فوج کو غلہ نہ مل سکے۔ اس قحط میں 30 لاکھ لوگ مر گئے۔
:the riches of the west were built on the graves of the East.
 
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/قحط»