"قرارداد پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
De9man (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 2908848 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔
(ٹیگ: رد ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سرشار، نشان دہی، قرارداد، سے، \1 رہا، سے، بر سر اقتدار، ہو گئی
سطر 1:
[[فائل:Working Committee.jpg|تصغیر|لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہندوستان بھر کے مسلمان رہنما]]
 
[[23 مارچ]]، [[1940ء]] کو [[لاہور]] کے [[اقبال پارک|منٹو پارک]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کے تین روزہ سالانہ اجلاس کے اختتام پر وہ تاریخی قرار دادقرارداد منظور کی گئی تھی جس کی بنیاد پر [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] نے برصغیر میں مسلمانوں کے علاحدہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔
 
[[برصغیر]] میں [[برطانوی راج]] کی طرف سے اقتدار عوام کو سونپنے کے عمل کے پہلے مرحلے میں 1936ء/1937ء میں جو پہلے عام انتخابات ہوئے تھے ان میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کو بری طرح سے ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اور اس کے اس دعویٰ کو شدید زک پہنچی تھی کہ وہ بر صغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ اس وجہ سے [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی قیادت اور کارکنوں کے حوصلے ٹوٹ گئے تھے اور ان پر ایک عجب بے بسی کا عالم تھا۔
سطر 11:
غرض [[ہندوستان]] کے 11 صوبوں میں سے کسی ایک صوبہ میں بھی [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کو اقتدار حاصل نہ ہو سکا۔ ان حالات میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] برصغیر کے سیاسی دھارے سے الگ ہوتی جا رہی ہے۔
 
اس دوران میں [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] نے جو پہلی بار اقتدار کے نشے میں کچھ زیادہ ہی سر شارسرشار تھی، ایسے اقدامات کیے جن سے مسلمانوں کے دلوں میں خدشات اور خطرات نے جنم لینا شروع کر دیا۔ مثلاً [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] نے [[ہندی]] کو قومی زبان قرار دے دیا، گاؤ کشی پر پابندی عائد کردی اور [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] کے ترنگے کو قومی پرچم کی حیثیت دی۔
 
اس صورت میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اقتدار سے محرومی کے ساتھ اس کی قیادت میں یہ احساس پیدا ہورہاہو رہا تھا کہ [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] اقتدار سے اس بنا پر محروم کر دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی نمائندہ جماعت کہلاتی ہے۔ یہی نقطہ آغاز تھا مسلم لیگ کی قیادت میں دو جدا قوموں کے احساس کی بیداری کا۔
 
اسی دوران میں [[دوسری جنگ عظیم]] کی حمایت کے عوض اقتدار کی بھر پور منتقلی کے مسئلہ پر [[برطانوی راج]] اور [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] کے درمیان مناقشہ ہوا اور [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] اقتدار سے الگ ہوگئیہو گئی تو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کے لیے کچھ دروازے کھلتے دکھائی دئے۔ اور اسی پس منظر میں [[لاہور]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کا یہ 3 روزہ اجلاس 22 مارچ کو شروع ہوا۔
[[Image:Allama Mashriqi.jpg|framepx|left|thumb|[[عنایت اللہ خاں مشرقی|علامہ مشرقی]]]]
اجلاس سے 4 روز قبل [[لاہور]] میں [[عنایت اللہ خاں مشرقی|علامہ مشرقی]] کی [[خاکسار]] جماعت نے پابندی توڑتے ہوئے ایک عسکری پریڈ کی تھی جس کو روکنے کے لیے پولیس نے گولیاں چلائیں۔ 35 کے قریب خاکسار جاں بحق ہوئے۔ اس واقعہ کی وجہ سے [[لاہور]] میں زبردست کشیدگی تھی اور [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اتحادی جماعت [[یونینسٹ پارٹی (پنجاب)|یونینسٹ پارٹی]] برسراقتداربر سر اقتدار تھی اور اس بات کا خطرہ تھا کہ خاکسار کے بیلچہ بردار کارکن [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کا یہ اجلاس نہ ہونے دیں یا اس موقع پر ہنگامہ برپا کریں۔
 
موقع کی اسی نزاکت کے پیش نظر قائد اعظم [[محمد علی جناح]] نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پہلی بار کہا کہ [[ہندوستان]] میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علاحدہ مملکتیں ہوں۔
 
دوسرے دن انہی خطوط پر [[23 مارچ]] کو اس زمانہ کے [[بنگال]] کے [[وزیر اعلی]] [[فضل الحق|مولوی فضل الحق]] نے قرار دادقرارداد لاہور پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت تک کوئی آئینی منصوبہ نہ تو قابل عمل ہوگا اور نہ مسلمانوں کو قبول ہوگا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔ قرار دادقرارداد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلی حاصل ہو۔
 
[[Image:Muhammad Ali Jinnah and Maulana Zafar Ali Khan.jpg|framepx|left|thumb|[[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]] اور قائد اعظم [[محمد علی جناح]]]]
مولوی فضل الحق کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کی تائید یوپی کے مسلم لیگی رہنما [[چودھری خلیق الزماں]]، پنجاب سے [[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]]، سرحد سے [[سردار اورنگ زیب]] سندھ سے سر [[عبداللہ ہارون]] اور بلوچستان سے [[قاضی عیسی]] نے کی۔ قرارداد [[23 مارچ]] کو اختتامی اجلاس میں منظور کی گئی۔
 
اپریل [[1941ء]] میں [[چنائے|مدراس]] میں مسلم لیگ کے اجلاس میں '''قرارداد لاہور''' کو جماعت کے [[آئین]] میں شامل کر لیا گیا اور اسی کی بنیاد پر [[تحریک پاکستان|پاکستان کی تحریک]] شروع ہوئی۔ لیکن اس وقت بھی ان علاقوں کی واضح نشاندہینشان دہی نہیں کی گئی تھی جن پر مشتمل علاحدہ مسلم مملکتوں کا مطالبہ کیا جارہاجا رہا تھا۔
 
== قرارداد لاہور میں ترمیم ==
 
[[Image:Ispahani..jpg|frame|left|thumb|[[ابو الحسن اصفہانی]]]]
پہلی بار [[پاکستان]] کے مطالبے کے لیے علاقوں کی نشاندہینشان دہی [[7 اپریل]]، [[1946ء]] [[دلی]] کی تین روزہ کنونشن میں کی گئی جس میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے مسلم لیگی اراکین نے شرکت کی تھی۔ اس کنونشن میں [[برطانیہ]] سے آنے والے [[کیبنٹ مشن پلان، 1946ء|کیبنٹ مشن]] کے وفد کے سامنے مسلم لیگ کا مطالبہ پیش کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس کا مسودہ [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی مجلس عاملہ کے دو اراکین [[چودھری خلیق الزماں]] اور [[ابو الحسن اصفہانی]] نے تیار کیا تھا۔ اس قرارداد میں واضح طور پر [[پاکستان]] میں شامل کئےکیے جانے والے علاقوں کی نشاندہینشان دہی کی گئی تھی۔ شمال مشرق میں [[بنگال]] اور [[آسام]] اور شمال مغرب میں [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]]، [[شمال مغربی سرحدی صوبہ|سرحد]]، [[سندھ]] اور [[بلوچستان]]۔ تعجب کی بات ہے کہ اس قرارداد میں [[کشمیر]] کا کوئی ذکر نہیں تھا حالانکہ شمال مغرب میں مسلم اکثریت والا علاقہ تھا اور [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] سے جڑا ہوا تھا۔
 
یہ بات بے حد اہم ہے کہ [[دلی]] کنونشن کی اس قرارداد میں دو مملکتوں کا ذکر یکسر حذف کر دیا گیا تھا جو قرارداد لاہور میں بہت واضح طور پر تھا اس کی جگہ [[پاکستان]] کی واحد مملکت کا مطالبہ پیش کیا گیا تھا۔
سطر 47:
 
[[Image:Hussein Shaheed Sehrwarday.JPG|framepx|left|thumb|[[حسین شہید سہروردی]]]]
1946ء کے دلی کنونشن میں پاکستان کے مطالبہ کی قرارداد [[حسین شہید سہروردی]] نے پیش کی اور [[یو پی]] کے مسلم لیگی رہنما [[چودھری خلیق الزماں]] نے اس کی تائید کی تھی۔ قراردادِ لاہور پیش کرنے والے [[فضل الحق|مولوی فضل الحق]] اس کنونشن میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ انہیں 1941ء میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] سےخارجسے خارج کر دیا گیا تھا۔
 
دلی کنونشن میں بنگال کے رہنما [[ابو الہاشم]] نے اس قرارداد کی پر زور مخالفت کی اور یہ دلیل پیش کی کہ یہ قرارداد لاہور کی قرارداد سے بالکل مختلف ہے جو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کے آئین کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرارداد لاہور میں واضح طور پر دو مملکتوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا لہذا دلی کنونشن کو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اس بنیادی قرارداد میں ترمیم کا قطعی کوئی اختیار نہیں۔