"لال قلعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خانہ معلومات کے اندراج کی درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← \1 رہے، ہو گئے، سے، سے
سطر 16:
}}
 
[[دریائے جمنا]] کے نزدیک واقع '''لال قلعہ''' [[مغلیہ سلطنت]] کے سنہری دور کی یادگارہےیادگا رہے ۔اسے سترویں صدی میں [[مغل]] بادشاہ [[شاہجہان]] نے تعمیر کرایا تھا۔ اسی قلعے کے دیوان خاص میں تخت طاؤس واقع ہےجہاں بیٹھ کر مغل بادشاہ ہندوستان کے طول و عرض پر حکومت کرتے تھے۔
 
یہ سلسلہ [[جنگ آزادی ہند 1857ء|1857ء کی جنگ آزادی]] تک جاری رہا جب [[جنگ آزادی ہند 1857ء|غدر]] کے دوران میں انگریز فوج نے دلی (دہلی)پر اپنے قبضے کے بعد اس وقت کے مغل بادشاہ [[بہادر شاہ ظفر]] کو قلعے سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور انہیں شہر کے جنوب میں واقع قطب مینار کے احاطے میں منتقل کر دیا تھا۔سن اٹھارہ سو ستاون سے لے کر سن انیس سو سینتالیس تک لال قلعہ برطانوی فوج کے قبضے میں رہا اور اس میں انہوں نے اکثر ہندوستانی قیدیوں کو قید رکھا۔
سطر 24:
قلعے کے دو دروازے ہیں جن میں سے ایک دلی دروازہ جبکہ دوسرا لاہوری دروازہ کہلاتا ہے۔ جب یہ قلعہ تعمیر کیا گیا تھا اس وقت دریائے جمنا اس کی عقب کی دیواروں کو چھوکر گزرتا تھا لیکن اب وہ کچھ فاصلے پر بہتا ہے۔ہر سال یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم اسی قلعے کی فصیل سے خطاب کرتے ہیں۔
 
2001میں عسکریت پسند تنظیم [[لشکر طیبہ]] کے دو ارکان نے [[لال قلعہ پر حملہ]] کر دیا جس میں درجن بھر بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور مجاہدیں قلعہ کی فصیل پھلانگ کر فرار ہوگئے۔جسہو گئے۔جس کے بعد دسمبر 2003ء میں اس قلعے کو مکمل طور پر فوج نے خالی کر کے آثار قدیمہ کے محکمے کے حوالے کر دیا۔ 2007ء میں لال قلعہ کو عالمی اثاثوں کے لیے اقوام متحدہ کی تنظیم برائے ثقافت، یونیسکو کی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔
 
== نگارخانہ ==