"دیار مقدسہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
سطر 7:
== اسلامی نقطہ نظر ==
ارض مقدسہ یا مقدس سرزمین جس کا ذکر قرآن کی اس آیت میں آیا
 
* {{قرآن-سورہ 5 آیت 21}}
{{تصویری قرآن|5|21}}
اے میری قوم! داخل ہوجاؤ اس پاک زمین میں جسے لکھ دیا ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اور نہ پیچھے ہٹو پیٹھ پھیرتے ہوئے ورنہ تم لوٹوگے نقصان اٹھاتے ہوئے۔ <br/>
 
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بنواسرائیل کو ارض مقدسہ میں داخل ہونے کا حکم دیا ہے۔ ارض مقدسہ کے متعلق کئی اقوال ہیں۔ مجاہد نے کہا اس سے مراد طور اور اس کے اردگرد کی زمین ہے۔ قتادہ نے کہا اس سے مراد شام ہے۔ ابن زید نے کہا اس سے مراداریحا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد [[دمشق]]‘ [[فلسطین]] اور [[اردن]] کا بعض علاقہ ہے۔ <br/>
ترجمہ:
"اے میری قوم! داخل ہوجاؤ اس پاک زمین میں جسے لکھ دیا ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اور نہ پیچھے ہٹو پیٹھ پھیرتے ہوئے ورنہ تم لوٹوگے نقصان اٹھاتے ہوئے۔ <br/>ہوئے"
 
اسان آیتالفاظ میں اللہموسی تعالیٰؑ نے بنواسرائیلبنی اسرائیل کو ارض مقدسہ میں داخل ہونے کاسے قبل حکم دیا ہے۔ ارض مقدسہ کے متعلق کئی اقوال ہیں۔ مجاہد نے کہا اس سے مراد طور اور اس کے اردگرد کی زمین ہے۔ قتادہ نے کہا اس سے مراد شام ہے۔ ابن زید نے کہا اس سے مراداریحا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد [[دمشق]]‘ [[فلسطین]] اور [[اردن]] کا بعض علاقہ ہے۔ <br/>
امام ابو جعفر طبری نے کہا ہے کہ ارض مقدسہ کو عموم اور اطلاق پر رکھنا چاہیے اور اس کو کسی علاقہ کے ساتھ خاص نہیں کرنا چاہیے ‘ کیونکہ بغیر کسی حدیث کے ارض مقدسہ کی تعیین جائز نہیں ہے اور اس سلسلہ میں کوئی حدیث وارد نہیں ہے۔ ڈاکٹر وھبہ زحیلی نے کہا ہے کہ اس سے مراد سرزمین فلسطین ہے۔ اس کو مقدس اس لیے فرمایا ہے کہ یہ جگہ شرک سے پاک ہے ‘ کیونکہ یہ جگہ انبیا علیہم السلام کا مسکن ہے ‘ یا اس لیے کہ اس جگہ عبادت کرنے سے انسان گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے۔<ref>تفسیر تبیان القرآن غلام رسول سعیدی،سورۃ المائدہ آیت 21</ref><br/>
مجاہد کے نزدیک ارض مقدس سے مراد طور اور حوالی طور ہے۔ ضحاک کے نزدیک ایلیا اور بیت مقدس‘ عکرمہ اور سدی کے نزدیک اریحا۔ کلبی کے نزدیک دمشق فلسطین اور اردن کا کچھ حصہ اور قتادہ کے نزدیک پورا ملک شام۔ حضرت کعب کا بیان ہے کہ میں نے اللہ کی بھیجی ہوئی کتاب (یعنی تورات) میں پڑھا تھا کہ شام اللہ کی زمین کا خزانہ ہے اور شام کے رہنے والے اللہ کے بندوں میں خزانہ ہیں۔ مقدسہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ارض مذکور انبیا کی قرار گاہ اور اہل ایمان کا مسکن ہے۔<ref>تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی ،سورۃ المائدہ آیت 21</ref>