"محفوظ الرحمن نامی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تدریس |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، ہو گئے، ابتدا، سے، سے، اور، مشہور و معروف |
||
سطر 32:
'''مولانا محفوظ الرحمن نامی''' صوبہ [[اتر پردیش]] ضلع [[بلیا]] کے تحصیل رسٹرا میں 20 دسمبر، 1912ء کو ایک معزز علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا نام [[شاہ نور محمد بہرائچی|شاہ نور محمد]] تھا اور آپ کے والد شیخ الدّلائل علامہ محمد عبد الحق مہاجر مکیؒ کے خلیفہ تھے ۔آپ مشرقی یوپی کے عظیم دینی و تربیتی ادارہ [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ]] [[بہرائچ]] اور عصری تعلیم کا مرکز '''آزاد انٹرکالج''' [[بہرائچ]] کے بانی اور موسس، [[اتر پردیش|یو.پی]] گورنمنٹ کی وزارت تعلیم میں پارلیمنٹری سکریٹری رہے۔
==تعلیم اور اساتذہ==
حضرت مولانا محفوظ الرحمن نامیؔ نے ناظرہ قرآن
==اصلاحی تعلق اور خدمات==
حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب نامیؔ نے [[نجیب آباد]] ضلع [[بجنور ضلع|بجنور]] کے ایک بزرگ حضرت مولانا نجیب اللہ شاہ صاحب سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کر رکھا تھا، اکثر وبیشتر رمضان اپنے شیخ کے پاس نجیب آباد میں ہی گذارتے تھے، لیکن کچھ نامساعد حالات کے باعث مولانا نامیؒ نے اپنے موجودہ شیخ سے بیعت فسخ
==خدمات==
''قیام نور العلوم''حضرت مولانا نامیؒ کے والد بزرگوار حضرت مولانا سے بذریعہ ریل روانہ ہوئے ٹرین میں سوار ہونے کے کچھ ہی دیر بعد آپ پر فالج کا اثر
بعدہٗ شہر کی جامع مسجد میں ایصال ثواب کے لیے ایک بہت بڑا اجتماع ہوا جس میں مولانا مرحوم کے اوصاف
مفکر ملت حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب نامیؒ نے جامعہ نور العلوم کی بنیاد ایسے وقت میں رکھی جب کہ ہر چہار جانب ظلمت وتاریکی چھائی ہوئی تھی، علم سے لوگ قال اللہ وقال الرسول کے نغمے اور زمزمے کانوں میں رس گھولنے لگے۔چنانچہ حضرت مولانا نامیؒ نے اس ادارہ کی تعمیر وترقی کے لیے اپنے آپ کو وقف کر
حضرت مولانا نامیؒ نے تعلیم کے ساتھ مدرسہ میں صنعت وحرفت کا شعبہ بھی قائم کیا، تاکہ طالبان علوم نبوت فراغت کے بعد قوم پر بار بنے بغیر کسب حلال کے ذریعہ خود کفیل ہوسکیں، اس سلسلے میں جوتا سازی، پارچہ بافی،کارپنٹری، جلد سازی کا کام شروع کرایا، آخری دونوں کام سال ڈیڑھ سال میں بند
اسی طرح مولانا نامیؒ نے جامعہ کا الحاق عربی فارسی بورڈ سے کرایا جس کے امتحانات میں طلبہ شریک ہوتے اور امتیازی نمبرات سے کامیاب
دیکھے پورا مضمون [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ]]
==آزاد انٹر کالج==
حضرت مولانا محفوظ الرحمن صاحب نامیؒ نے ملک کی آزادی کے وقت فوری طور پر علوم عصریہ کی ترویج واشاعت کے لیے ’’مولانا آزاد نور العلوم ہائی اسکول‘‘ کے نام محلہ قاسم پورہ شہر بہرائچ میں ایک کالج کی بنیاد رکھی، جو فی الحال '''آزاد انٹر کالج'''کے نام سے مشہور
''تحریک قرآن فہمی'': حضرت مولانا نامیؒ نے اس وقت کے مسلمانوں کی شرح ناخواندگی سے متاثر ہو کر قرآن فہمی اور قرآنی تعلیم کو عام کرنے کے لیے ’’رحمانی قاعدہؔ عربی‘‘ اردوؔ ’’معلمؔ القرآن‘‘ مفتاحؔ القرآن کے پانچ حصے مختصر نحوی صرفی قواعد پر مشتمل ترتیب دیا، تاکہ اس کے ذریعہ مسلم بچوں میں آسان طریقہ پر کم وقت میں قرآن فہمی اور ترجمہ قرآن کی استعداد وصلاحیت پیدا ہو جائے۔پھر حضرت مولانا نامیؒ نے مذکورہ نصاب طبع
==عہدے اور مناصب==
حضرت مولانا محفوظ الرحمن نامیؒ جون 1947ء سے اکتوبر 1957ء تک 10؍ سال جامعہ نور العلوم کی موقر مجلس شوریٰ کے صدر
حضرت مولانا نامیؒ نے 1946ء میں [[جمعیۃ علماء]] کے اشتراک سے [[کانگریس پارٹی|کانگریس]] کے ٹکٹ پر پارلیمنٹری بورڈ سے الیکشن میں حصہ لیا، مقابلہ میں مسلم لیگ کے امیدوار مسٹر ظہیر کی ریشہ دوانیوں کے باعث حضرت مولانا نامی سے پارلیمنٹری سکریٹری کا عہدہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر سمپورنا نند جی نے واپس لے
حضرت مولانا نامیؒ نے ایک حج والد مرحوم کے وصال کے چار یا پانچ سال بعد کیا اور دوسرا حج مع اہل وعیال1950ء میں کیا۔
حضرت نامیؒ کے مخصوص تلامذہ اور تربیت یافتہ: جامعہ نور العلوم کے سب سے پہلے طالب علم اور نور العلوم کے قدیم ترین استاذ حضرت مولانا حافظ حبیب احمد صاحب اعمیٰ، جامعہ کے سابق ناظم تعلیمات حضرت مولانا حافظ محمد نعمان بیگ صاحبؒ ، جامعہ کے سابق اساتذہ حضرت مولانا عابد علی صاحب، حضرت مولانا محمد سمیع اللہ صاحب، حضرت مولانا غلام احمد صاحب نوریؔ کے علاوہ مولانا حافظ عزیز احمد صاحب، مولانا محمد عرفان بیگ صاحب نوریؔ ، مولانا جنید احمد صاحب بنارسی، مولانا عبد الباری صاحب نوریؔ ، مولانا حکیم ابوالبرکات صاحب کلکتہ، مولانا محمد محب الرحمن صاحب رسٹرا بلیا، مولانا عبد الرزاق صاحب سونی پت پنجاب، مولانا حافظ صفی اللہ صاحب گونڈوی، مولانا ممتاز احمد صاحب بارہ بنکوی، مولانا [[لطیف بہرائچی|عبد اللطیف صاحب]] گدڑی مولانا عبد الحمید صاحب دتلو پور گونڈہ، مولانا عبد التواب صاحب دتلو پور گونڈہ، مولانا محمد عمر صاحب نوریؔ کشن گاؤں، مولانا عبد المجید صاحب نانپارہ، مولانا راحت علی خاں صاحب نانپارہ، مولانا شبیر احمد صاحب دربھنگا آپ کے مخصوص تلامذہ میں سے ہیں، حضرت مولانا [[کلیم اللہ نوری|کلیم اللہ صاحب نوریؔ]] نے آپ سے بھرپور اکتساب فیض کیا، سفر وحضر میں برابر آپ کے ساتھ
نیز آپ کے فیض یافتگان میں [[جامعہ مسعودیہ نور العلوم بہرائچ]] کے موجودہ صدر المدرسین حضرت مولانا مفتی ذکر اللہ صاحب قاسمیؔ
حضرت مولانا نامیؒ صرف پڑھاتے ہی نہیں تھے بلکہ علوم وفنون پلاتے
==نکاح==
حضرت مولانا نامیؒ نے تین نکاح
دوسرا نکاح بنارس کے ماسٹر عبد الرحیم صاحب کی صاحبزادی سے ہوا، ان سے چار صاحبزادے اور ایک صاحبزادی
اور تیسرا نکاح حضرت مولانا نامیؒ نے ترجمہ قرآن کریم کے نصاب کو عورتوں میں رائج کرنے کی غرض سے ایک گریجوٹ خاتون جو خیرآباد ضلع سیتاپور کی تھیں ان سے کیا تھا، مگر وہ مولانا نامی کا ساتھ دینے پر تیار نہیں ہوئیں جس کی وجہ سے نکاح طلاق پر منتج ہو گیا۔ فارمیسیٹ اور تین صاحبزادیاں بشریٰ خاتون، شکریٰ خاتون، حسنیٰ خاتون ہیں۔
حضرت نامیؒ کے بڑے صاحبزادے مولانا ولی الرحمن صاحب نوریؔ یکم دسمبر 1944ء کو محلہ ناظرپورہ میں پیدا
اور آپ کے پوتوں میں سے مولانا سعید الرحمن صاحب قاسمیؔ ابن مولانا ولی الرحمن نوریؔ جامعہ نور العلوم میں بحیثیت ناظم کتب خانہ ونگراں لائبریری خدمت انجام دے رہے ہیں۔
==وصال اور آخری آرامگاہ==
حضرت مولانا نامیؒ نے مسلمانوں میں قرآن فہمی پیدا کرنے کے لیے بہت غور وخوض کے بعد ایک مختصر نصاب ترجمہ قرآن پاک کا ترتیب دیا تھا، اس کو رائج کرنے اور نافذ کرانے کے لیے متعدد اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے، 1957ء میں بہار تشریف لے گئے تھے، وہیں ضلع کشن گنج کے ایک جلسہ میں بہت پرجوش تقریر فرمائی، تقریر کے بعد فوراً آپ پر فالج کا اٹیک ہوا، شہری علاقہ سے دوری کے سبب وہاں کوئی معقول علاج نہیں ہو سکا، اس لیے اسی تکلیف کی حالت میں تین دن کے بعد گھر بہرائچ تشریف
{{ہزاروں سال نرگس، اپنی بے نوریؔ پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے، چمن میں دیدہ ور پیدا}}
|