"محمد باقر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، رہیں، اور، سے
سطر 60:
== تربیت ==
واقعہ کربلا کے بعد امام زین العابدین علیہ السّلام کی زندگی دنیا کی کشمکشوں اور آویزشوں سے بالکل الگ نہایت سکون اور سکوت کی زندگی تھی , اہل دنیا سے میل جول بالکل ترک کبھی محراب عبادت اور کبھی باپ کاماتم ان ہی دو مشغلوں میں تمام اوقات صرف ہوتے تھے .یہ وہی زمانہ تھا جس میں امام محمد باقر علیہ السّلام نے نشونما پائی .61ھ سے 95ھ تک 43 برس اپنے مقدس باپ کی سیرت زندگی کامطالعہ کرتے رہے اور اپنے فطری اور خداداد ذاتی کمالات کے ساتھ ان تعلیمات سے فائدہ اٹھاتے رہے جو انھیں اپنے والد ُ بزرگوار کی زندگی کے ائینہ میں برابر نظر اتی رہی ں۔رہیں۔
 
== باپ کی وفات اور امامت کی ذمہ داریاں ==
سطر 95:
=== سلطنت بنی امیہ کی طرف سے مزاحمت ===
 
باوجودیکہ امام محمد باقر معاملاتِ ملکی میں کوئی دخل نہ دیتے تھے اور دخل دیا بھی تو سلطنت کی خواہش پر وقارِ اسلامی کے برقرار رکھنے کے ليے- مگر آپ کی خاموش زندگی اور خالص علمی اور روحانی مرجعیت بھی سلطنت وقت کو گوارا نہ تھی چنانچہ ہشام بن عبد الملک نے مدینہ کے حاکم کو خط لکھا کہ امام باقر کو ان کے فرزند امام جعفر صادق کے ہمراہ دمشق بھیج دیا جائے- اس کو منظور یہ تھا کہ حضرت کی عزت و وقار کو اپنے خیال میں دھچکا پہنچائے چنانچہ جب یہ حضرات علیہ السّلام دمشق پہنچے تو تین دن تک ہشام نے ملاقات کا موقع نہیں دیا- چوتھے دن دربار میں بلا بھیجا- ایک ایسے موقع پر کہ جب وہ تخت شاہی پر بیٹھا تھا اور لشکر داہنے اور بائیں ہتھیار لگائے صف بستہ کھڑا تھا اور وسط دربار میں ایک نشانہ تیراندازی کا مقرر کیا گیا تھا اور رؤسائ سلطنت اس کے سامنے شرط باندھ کر تیر لگاتے تھے امام علیہ السلام کے پہنچنے پر انتہائی جراَت اور جسارت کے ساتھ اس نے خواہش کی کہ آپ بھی ان لوگوں کے ہمراہ تیر کا نشانہ لگائیں- ہر چند حضرت علیہ السّلام نے معذرت فرمائی مگر اس نے قبول نہ کیا- وہ سمجھتا تھا کہ آل محمد طویل مدت سے گوشہ نشینی کی زندگی بسر کر رہے ہیں- ان کو جنگ کے فنون سے کیا واسطہ،واسطہ اور اس طرح منظور یہ تھا کہ لوگوں کو ہنسنے کا موقع ملے- مگر وہ یہ نہ جانتا تھا کہ ان میں سے ہر ایک فرد کے بازو میں علی علیہ السّلام کی قوت اور دل میں امام حسین علیہ السّلام کی طاقت موجود ہے- وہ حکم الٰہی اور فرض کا احساس ہے جس کی وجہ سے یہ حضرات ایک سکون اور سکوت کا مجسمہ نظر آتے ہیں- یہی ہوا کہ جب مجبور ہو کر حضرت نے تیر و کمان ہاتھ میں لیا اور چند تیرپے در پے ایک ہی نشانے پر بالکل ایک ہی نقطہ پر لگائے تو مجمع تعجب اور حیرت میں غرق ہو گیا اور ہر طرف سے تعریفیں ہونے لگیں- ہشام کو اپنے طرزِ عمل پر پشیمان ہونا پڑا- اس کے بعد اس کو یہ احساس ہوا کہ امام علیہ السلام کا دمشق میں قیام کہیں عام خلقت کے دل میں اہل بیت علیہ السّلام کی عظمت قائم کر دینے کا سبب نہ ہو- اس لیے اس نے آپ کو واپس مدینہ جانے کی اجازت دے دی مگر دل میں حضرت علیہ السّلام کے ساتھ عداوت میں اور اضافہ ہو گیا۔
 
== وفات ==