"مسجد اقصٰی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس ک\1، آج کل، سے، سے، ہو گئی، انبیا
سطر 9:
== اہمیت ==
{{مساجد}}
[[حضرت محمد {{درود}}]] سفر [[معراج]] کے دوران [[مسجد حرام]] سے یہاں پہنچے تھے اور مسجد اقصی{{ا}} میں تمام انبیاءانبیا کی نماز کی امامت کرنے کے بعد براق کے ذریعے سات آسمانوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔
 
[[قرآن مجید]] کی سورہ الاسراء میں اللہ تعالٰی نے اس مسجد کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
سطر 29:
 
جب [[عمر ابن الخطاب|عمر فاروق]] کے دور میں مسلمانوں نے بیت المقدس فتح کیا تو حضرت عمر نے شہر سے روانگی کے وقت صخرہ اور براق باندھنے کی جگہ کے قریب مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جہاں انہوں نے اپنے ہمراہیوں سمیت نماز ادا کی تھی۔ مسجد اقص{{ا}}ی سے بالکل قریب ہونے کی وجہ سے یہی مسجد بعد میں مسجد اقص{{ا}}ی کہلائی کیونکہ قرآن مجید کی [[الاسرا|سورہ بنی اسرائیل]] کے آغاز میں اس مقام کو مسجد اقص{{ا}}ی کہا گیا ہے۔ اس دور میں بہت سے [[صحابی|صحابہ]] نے تبلیغ اسلام اور اشاعت دین کی خاطر بیت المقدس میں اقامت اختیار کی۔
مسجداقص{{ا}}ی کا بانی حضرت یعقوب کو مانا جاتا ہے اور اسکیاس کی تجدید حضرت سلیمان نے کی۔
بعد میں خلیفہ [[عبد الملک بن مروان]] نے مسجد اقص{{ا}}ی کی تعمیر شروع کرائی اور خلیفہ [[ولید بن عبد الملک]] نے اس کی تعمیر مکمل کی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ عباسی خلیفہ [[ابو جعفر منصور]] نے بھی اس مسجد کی مرمت کرائی۔ [[پہلی صلیبی جنگ]] کے بعد جب عیسائیوں کا بیت المقدس پر قبضہ ہو گیا تو انہوں نے مسجد اقص{{ا}}ی میں بہت رد و بدل کیا۔ انہوں نے مسجد میں رہنے کے لیے کئی کمرے بنا لیے اور اس کا نام معبد سلیمان رکھا، نیز متعدد دیگر عمارتوں کا اضافہ کیا جو بطور جائے ضرورت اور اناج کی کوٹھیوں کے استعمال ہوتی تھیں۔ انہوں نے مسجد کے اندر اور مسجد کے ساتھ ساتھ گرجا بھی بنا لیا۔ سلطان [[صلاح الدین ایوبی]] نے [[1187ء]] میں [[فتح بیت المقدس]] کے بعد مسجد اقص{{ا}}ی کو عیسائیوں کے تمام نشانات سے پاک کیا اور [[محراب]] اور [[مسجد]] کو دوبارہ تعمیر کیا۔
 
== مسجد اقصی{{ا}} و قبۃ الصخرۃ ==
 
مسجد اقصی کے نام کا اطلاق پورے [[حرم القدسی|حرم قدسی]] پر ہوتا تھا جس میں سب عمارتیں جن میں اہم ترین [[قبۃ الصخرۃ]] ہے جواسلامی طرز تعمیر کے شاندار نمونوں میں شامل ہے ۔ تاہم آجکلآج کل یہ نام حرم کے جنوبی جانب والی بڑی مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے ۔
 
وہ مسجد جو نماز کی جگہ ہے وہ [[قبۃ الصخرۃ]] نہیں، لیکن آج کل قبہ کی تصاویر پھیلنے کی بنا پر اکثر مسلمان اسے ہی مسجد اقصی{{ا}} خیال کرتے ہيں حالانکہ فی الواقع ایسی کوئی بات نہیں مسجد تو بڑے صحن کے جنوبی حصہ میں اور قبہ صحن کے وسط میں ایک اونچی جگہ پر واقع ہے۔
سطر 46:
[[21 اگست]] [[1969ء]] کو ایک آسٹریلوی یہودی [[ڈینس مائیکل روحان]] نے قبلۂ اول کو آگ لگا دی جس سے مسجد اقصی{{ا}} تین گھنٹے تک آگ کی لپیٹ میں رہی اور جنوب مشرقی جانب عین قبلہ کی طرف کا بڑا حصہ گر پڑا۔ محراب میں موجود منبر بھی نذر آتش ہو گیا جسے [[صلاح الدین ایوبی]] نے [[فتح بیت المقدس]] کے بعد نصب گیا تھا۔ [[صلاح الدین ایوبی]] نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے تقریبا 16 جنگیں لڑیں اور ہر جنگ کے دوران وہ اس منبر کو اپنے ساتھ رکھتے تھے تا کہ فتح ہونے کے بعد اس کو مسجد میں نصب کریں۔
 
اس المناک واقعہ کے بعد خواب غفلت میں ڈوبی ہوئی امت مسلمہ کی آنکھ ایک لمحے کے لیے بیدار ہوئی اور سانحے کے تقریبا ایک ہفتے بعد اسلامی ممالک نے [[مؤتمر عالم اسلامی|موتمر عالم اسلامی]] (او آئی سی) قائم کر دی۔ تاہم [[1973ء]] میں [[پاکستان]] کے شہر [[لاہور]] میں ہونے والے دوسرے اجلاس کے بعد سے 56 اسلامی ممالک کی یہ تنظیم غیر فعال ہوگئی۔ہو گئی۔
 
یہودی اس مسجد کو [[ہیکل سلیمانی]] کی جگہ تعمیر کردہ عبادت گاہ سمجھتے ہیں اور اسے گرا کر دوبارہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں حالانکہ وہ کبھی بھی بذریعہ دلیل اس کو ثابت نہیں کرسکے کہ ہیکل سلیمانی یہیں تعمیر تھا۔