"مدینہ منورہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس ک\1، سے، سے، دار الخلافہ، پڑ گیا، کی بجائے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 29:
}}
{{اسلام}}
'''مدینہ منورہ''' {{lang-ar|اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة}} مغربی سعودی عرب کےخطہکے خطہ حجاز کا شہر،جہاں حضرت محمد صلی الله علىه وآله وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر کی آبادی 2004ءکی مردم شماری کےمطابقکے مطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلى الله عليه وآلہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کےبعدکے بعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔اسگیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے-
 
شہر کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہےکہہے کہ یہاں مسجد نبوی اور حضور نبی کریم صلى الله عليه وآلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔جسہے۔ جس کی زیارت کےلئےہرکے لئے ہر سال لاکھوں فرزندان توحید یہاں پہنچتےہیں۔پہنچتے ہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباءبھی مدینہ میں قائم ہے۔
مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونےکیہونے کی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سے لاکھوں مسلمان عبادت کرتےہیں۔اسکرتے ہیں۔ اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے چاروں طرف فرشتے ہیں۔ اور دجال یہاں نہیں آسکے گا۔
 
== تاریخ ==
قبل از [[اسلام]] شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا ۔تھا۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا اور یہاں کےبتکے بت پرست باشندےہرباشندے ہر سال زیارت مکہ کیا کرتےتھےاورکرتے تھے اور دونوں شہروں کا بت ”منات“ تھا۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔
 
نبی کریم {{درود}} کےزمانےمیںکے زمانے میں مدینہ میں یہودیوں کےعلاوہکے علاوہ دو معروف قبائل بنو اوس اور بنو خزرج بھی موجود تھی۔ یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نذیر، بنو سیدہ، بنو حارث، بنو جشم، بنو نجار اور بنو قریظہ شامل تھی۔
 
بنو اوس اور بنو خزرج کےطاقتورکے طاقتور قبائل کےدرمیانکے درمیان 610ءکی دہائی سے 120 سالہ طویل جنگ چل رہی تھی۔
 
== ہجرت مدینہ 622ء ==
622ء میں حضرت محمد {{درود}} اور ان کےساتھیوںکے نےمکہساتھیوں کےکفارنے کےمظالممکہ کے کفار کے مظالم سے تنگ آکر مدینہ ہجرت کی۔ نبی آخر الزماں کی آمد پر اس کا نام مدینۃ النبی پڑ گیا اور یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دار الخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پر تاریخی میثاق مدینہ طےپایاطے پایا اس کےعلاوہکے علاوہ مواخات کےتحتکے تحت تمام مسلمان مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنادیا گیا۔
 
بدر، احد اور احزاب کےغزواتکے کےبعدغزوات کے بعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا تاہم نبی کریم {{درود}} اپنی جائے پیدائش مکہ میں رہنے کی بجائے دوبارہ مدینہ واپس آئے۔ خلافت راشدہ کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نےدارالحکومتنے دارالحکومت دمشق منتقل کر دیا گیا۔
 
==نام==
'''مدینہ''' : مدینہ عربی لفظ ہے جس کا لفظی مطلب '''شہر''' ہے۔<br />
'''طابہ''': مدینہ منورہ کو طابہ بھی کہا جاتا تھا۔طابہتھا۔ طابہ اور طیب ہم معنی الفاظ ہیں ،، لفظی معنی '''پاک''' کے ہے۔ایکہے۔ ایک حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس شہر کا نام طابہ رکھا ہے۔"<ref>صحیح المسلم،حدیث :1385، مسند احمد:106/5</ref><br />
'''یثرب''':یثرب مدینہ کا قدیم نام ہے۔رسولﷺہے۔ رسولﷺ نے شہر کا نام یثرب سے تبدیل کر کے مدینہ رکھ دیا ۔دیا۔ تبدیلی کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لغت میں یثرب کے معنی "ملامت، فساد اور خرابی" ہیں۔<ref>اطلس القرآن، موضوع:مدینہ</ref><br />
'''مدینۃ النبوی''':مدینۃ النبوی کا مطلب نبیﷺ کا شہر ہے۔کافیہے۔ کافی عرصے تک یہ لفظ لوگ اس شہر کے لیے استعمال کرتے رہے۔ <br />
'''مدینہ المنورہ''': لفظ منورہ کے معنی "روشن ہوا،پُر نور ہوا یا نور سے سرشار" ہیں۔رسولہیں۔ رسول ﷺ کی آمد کے بعد لوگوں نے اسے مدینہ منورہ (یعنی وہ شہر جو منور ہوا ہے) کا نام دیا۔
 
== مناظر مدینہ منورہ ==