"معجزات نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئے، سے، علما، سے، \1 رہی، دیے، انبیا
سطر 1:
عمومی اصطلاح میں تو '''معجزات نبوی''' سے مراد [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] کے معجزات ہیں مگر [[معجزہ]] کا کسی بھی نبی کی ذات سے وقوع ہونا اس نبی کا معجزہ کہلائے گا۔ یعنی کسی بھی نبی کی ذات سے صادر ہونے والا ایسا کام جو دوسروں کی عقل کو عاجز کر دے اور اس کا کوئی توڑ پیش نہ کیا جا سکے اور نہ ہی اس کا کوئی جواب دیا جا سکے معجزات (انبیاءانبیا) کہلائیں گے۔ معجزات نبوی سے مراد صرف حضرت محمد {{درود}} کے معجزات ہیں۔ معجزات انبیاءانبیا کو کئی درجہ بندیوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
 
== حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات ==
[[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کا سب سے بڑا معجزہ [[قرآن پاک]] ہے۔ جس میں آج تک کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ [[قرآن]] کے رموز و اسرار پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
=== قرآن کریم کی رو سے ===
علماءعلما کے مطابق قرآن کریم کی [[سورۃ القمر]] کی پہلی آیت میں [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کے معجزہ کا ذکر ہے۔ یعنی [[شق القمر]] کا۔ کفار کے مطالبے پر [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے انگلی کے اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کر دئیےدیے تھے۔<br />
روایات کے مطابق [[معراج]] شریف کا سفر آپ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] کا ایک شاندار معجزہ ہے۔ آپ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم]] [[براق]] پرتشریف فرما ہوئے اور [[بیت المقدس]] پہنچے وہاں سب انبیاءعلیہم السلام کی امامت کی، پھر ساتوں آسمانوں کی سیر اور [[اللہ|ﷲ تعالی]] سے ملاقات کے بعد زمین پر تشریف لے آئے۔ لوگوں نے پوچھا فلاں قافلہ جو مکہ اور بیت المقدس کے درمیان میں ہے کس جگہ تھا؟ آپ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] نے جومقام بتایا قافلے نے واپسی پراس رات کو اسی مقام پر قیام کی تصدیق کر دی۔
 
سطر 14:
 
==== دیگر معجزات ====
* [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی دائی [[حلیمہ سعدیہ]] جب [[مکہ|مکے]] آرہیآ رہی تھیں تو ان کا گدھا سب سے رک رک کر چل رہا تھا۔ دائی حلیمہ کے شوہر کو ڈانٹتے کہ گدھا تیز چلاؤ۔ جب یہ قافلہ واپس آ رہا تھا اور محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم دائی حلیمہ کی گود میں تھے تو یہی مریل گدھا سب سے آگے بھاگتا تھا۔ [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی برکت سے دائی حلیمہ کے قبیلے بنو اسد میں جب یہ مبارک بچہ پہنچ گیا تو اس قبیلے کے جانوروں کے تھن ایسے ہوگئےہو گئے جیسے جاگ گئے ہوں، برتن بھر بھر کر دودھ جیسے امڈنے لگا۔ دوسرے قبائل کے لوگ اپنے لڑکوں کو ڈانٹتے تھے کہ تم بھی وہیں جانور چراؤ جہاں اس گھرانے کے بچے چراتے ہیں، وہ لڑکے کہتے کہ وہیں تو چراتے ہیں لیکن دودھ اتنا نہیں نکلتا۔ انہیں کیا معلوم یہ کسی گھاس یا خوراک کی وجہ سے دودھ نہیں نکل رہا بلکہ یہ تو معجزہ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم ہے۔
* [[نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] کی پیشن گوئیاں بھی سچ ثابت ہوتی تھیں۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کعبۃاﷲ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ ایک مسلمان نے اپنی کمر دکھائی جو کافروں کے تشدد کے باعث بری طرح جھلس کر زخمی ہو چکی تھی اس نے عرض کیا کہ ان کے لیے بد دعا کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا کہ ﷲ تعالٰی کی قسم ایک وقت آئے گا کہ صنعا سے حضرموت (عرب کے دو کونے) تک سونے سے لدی پھندی ایک نوجوان عورت تن تنہا سفر کرے گی اور اسے سوائے خدا کے کسی کا خوف نہ ہوگا۔ سلیمان منصور پوری نے اپنی کتاب ”رحمة اللعالمین“ میں ایسی کئی روایات کو نقل کیا ہے جن میں کسی نوجوان خاتون کا ذکر کیا گیا ہے جو ایک شتر پر سوار ہو کر تن تنہا صنعا سے حضرموت تک گئی اور اس کے جسم پر سونے کے زیورات گویا لدے ہوئے تھے۔
* [[ہجرت مدینہ]] کے سفر میں جب سراقہ بن مالک نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کوآن گھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا سراقہ کیا حال ہوگا جب قیصر و قصرٰی کے کنگن تجھے پہنائے جائیں گے۔ دور فاروقی رضی تعالیٰ عنہ میں جب ایران فتح ہوا تو اس وقت کے بادشاہ لوگ اپنے ہاتھوں میں قیمتی دھاتوں کے کنگن پہنا کرتے تھے، اسی طرح کے کنگن ایران سے مدینہ لائے گئے تو حضرت عمر نے سراقہ بن مالک کو بلوا بھیجا ان کے آنے پر اسے بادشاہ کے کنگن پہنائے گئے اور ان کے دونوں بازو کندھوں تک ان قیمتی کنگنوں سے بھر گئے۔
* اسی سفر کے دوران میں جب آپ ام معبد کے خیمے میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سمیت پورے قافلے کو شدید بھوک لاحق تھی، اس خاتون کے ہاں ایک مریل بکری بندھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمیں کچھ کھانے کو دو تو اس نے عرض کی کچھ میسر ہوتا تو مانگنے کی نوبت نہ آتی، اس بکری کے بارے میں استفسار ہوا تو ام معبد نے کہا اس میں دودھ کا کیا سوال یہ تو چلنے کے قابل ہی نہیں کہ ریوڑ کے ساتھ جاتی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس بکری کی کمر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور اس خیمے کا سب سے بڑا برتن لا کر اس میں دودھ دوہنا شروع کیا گیا۔ مریل بکری جو چلنے سے قاصر تھی دست نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے معجزے کے باعث اس کے تھنوں سے نکلنے والے دودھ سے وہ سب سے بڑا برتن لبالب بھر گیا۔
* [[غزوہ احزاب]] جسے جنگ خندق بھی کہتے ہیں، اس جنگ سے قبل جب خندق کھودی جارہیجا رہی تھی توایک بہت بڑا اور سخت پتھر حائل ہو گیا، بہت زور لگایا گیا لیکن نہ ٹوٹا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اطلاع کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تشریف لائے اور کدال سے ایک ضرب لگائی، چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا روم فتح ہو گیا، پھر دوسری ضرب لگائی چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ایران فتح ہو گیا پھر تیسری ضرب لگائی اور چنگاریاں نکلیں اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا خدا کی قسم بحرین کے سرخ محلات میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔ بعد میں آنے والے دنوں میں روم اور ایران تو بہت جلد فتح ہوگئےہو گئے اور روم کے بھی متعدد علاقے زیر اسلام آ گئے صرف [[قسطنطنیہ]] کا شہر باقی رہ گیا۔ اس شہر کو فتح کرنے کے لیے اور نبی علیہ السلام کی پیشین گوئی پوری کرنے کے لیے کم و بیش چودہ بادشاہوں نے لشکر کشی کی اور آٹھ سو سال بعد [[قسطنطنیہ]] کا یہ شہر بھی اسلام کے زیر نگیں آ گیا اور سچے نبی کی پیشین گوئی پوری ہو گئی۔
* [[غزوہ خندق]] کے موقع پر جب سب نے پیٹ پر پتھر باندھ رکھے تھے تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر گئے اور بکری کا بچہ ذبح کیا اور ساتھ ہی گھر والوں کو میسر آٹے سے روٹیاں پکانے کا کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس حاضر ہوئے اور کان مبارک میں عرض کی کہ سات آٹھ افراد کا کھانا تیار ہے تشریف لے آئیے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ساٹھ ستر افراد کے ساتھ پہنچ گئے۔ اس صحابی کے چہرے پر پریشانی کے آثار ہویدا دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا تھالی ہٹائے بغیرسالن نکالتے رہو اور اوپر سے رومال ہٹائے بغیر روٹیاں نکالتے رہو اسی طرح اس سات آٹھ افراد کے کھانے کو ساٹھ ستر افراد نے سیر ہو کرتناول کیا اور مہمانوں کے چلے جانے پر پہلے جتنا کھانا پھر بھی باقی دھرا تھا۔
* آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک میں شفا تھی، غزوہ خیبر کے موقع پرجب [[علی بن ابی طالب|حضرت علی رضی تعالٰی عنہ]] آنکھوں کی تکلیف میں مبتلا تھے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنا لعاب دہن ان آنکھوں میں لگا دیا اس کے بعد تا حیات [[علی بن ابی طالب|حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ]] آنکھوں کی تکلیف سے محفوظ رہے۔
سطر 26:
 
== حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات ==
اللہ تعالیٰ نے [[موسیٰ علیہ السلام|حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کو بھی بہت سےمعجزےسے دئیے۔معجزے دیے۔ [[قرآن|قرآن کریم]] میں [[موسیٰ علیہ السلام|حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کے دو معجزات اور دیگر نو باتوں کر ذکر ہے۔
=== قرآن کریم کے مطابق ===
[[قرآن|قرآن کریم]] کے مطابق [[موسیٰ علیہ السلام|حضرت موسیٰ علیہ السلام]] کو جو دو واضح معجزات دئیےدیے گئے تھے وہ یہ تھے
* وہ اپنا عصا زمین پر پھینکتے تھے تو وہ سانپ بن جاتا تھا۔
* اپنا ہاتھ بغل میں ڈال کر نکالتے تو وہ روشن ہوتا۔
سطر 47:
 
== حضرت داؤد علیہ السلام کے معجزات ==
اللہ تعالیٰ نے [[داؤد علیہ السلام|حضرت داؤد علیہ السلام]] کو یہ معجزات دئیےدیے کہ اُن کے ہاتھوں میں آ کر لوہا نرم ہو جاتا تھا، جس سے وہ زنجیریں اور زرہیںز رہیں بناتے تھے۔
 
== حضرت سلیمان علیہ السلام کے معجزات ==
اللہ تعالیٰ نے [[سلیمان علیہ السلام|حضرت سلیمان علیہ السلام]] کو یہ معجزے دئیےدیے:
* ہوا اُن کے قابو میں دے دی، ہو کو حکم دے کر مہینوں کا سفر منٹوں میں طے کر لیتے۔
* اُن کو تمام جانوروں اور پرندوں کی زبان آتی تھی۔