"محسن الملک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32:
چل ساتھ کہ حسرت دل محروم سے نکلے
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔
 
نواب صاحب کئی خصوصیات, وجاہت، ذہانت ، خوش بیانی اور فیّاضی کے مالک تھے جن میں سب سے پہلا ذکرو جاہت کا ہے۔ محسن الملک ایک وجیہہ شخص تھے جس سے ملنے والا بہت جلد مرعوب ہوجاتا تھا۔ اس کے علاوہ اگر کوئی شخص ان سے ذرا دیر کو بات چیت کرے تو ان کی خوش بیانی اور ذہانت و فیاضی کا قائل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد مصنف اپنا فلسفہ پیش کرتے ہیں کہ انسان کا نام رکھتے وقت اس کی خصوصیات اور خوبیوں کو نہیں دیکھا جاتا کیونکہ اس وقت ایسی خصوصیات سامنے ہی نہیں آتی۔ لہذا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نام کا مفہوم کچھ اور ہوتا ہے اور اس شخص میں خوبیاں اور خامیاں دوسری قسم کی ہوتی ہیں۔ وہ تمام لوگوں کے لئے اپنے دل میں ہمدردانہ جذبات رکھتے تھے اور ایک ہی ملاقات میں ان کو مرعوب کردیتے۔ اسی لئے لوگ انہیں اپنا محبوب جانتے اور انہیں محسن الملک کہہ کر پکارتے.
 
== حوالہ جات ==