"مفتی صدر الدین خان آزردہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، علما، اور، رفقا، ہو گئی
سطر 1:
'''مفتی صدر الدین خان آزردہ''' (پیدائش: [[1789ء]]– وفات: [[16 جولائی]] [[1868ء]]) ایک انتہائی اعلیٰ عہدے [[دہلی]] [[ہند]] کے مفتی اعظم تھے دہلی میں شریعت کے معاملات میں ان کا فتویٰ حتمی حیثیت کا سمجھا جاتا۔ وہ [[جنگ آزادی ہند 1857ء]] میں بطل حریت علامہ [[فضل حق خیر آبادی]] شہید کے رفقاءرفقا مسلم رہنمائے جنگ علمائے اہل سنت میں سے تھے۔ یہ ان علماءعلما اسلام میں سے ایک تھے جنہوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتوی دیا.
{{بریلوی تحریک}}
==تاریخ==
 
مفتی صدرالدین آزردہ دہلوی ([[1789ء]] تا [[1868ء]] بمطابق 1204 ہجری تا 1285 ہجری) کے آباؤ اجداد کشمیری تھے۔ آپ [[دلی|دہلی]] میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلو ی (1239/1824) اور مولانا فضل امام فاروقی خیرآبادی ( 1244 / 1829 ) سے تعلیم حاصل کی۔ وہ 1827ء سے 1846ء تک صدر امین اور 1846 سے 1857 صدر الصدور دہلی کے عہدے پر فائز تھے۔ انگریزی حکومت کے تحت دہلی کے صدر الصدور ہونا سب سے برتر مسلم عہدہ تھا۔ ان کا گھر ، علماءعلما ، فضلاء،فضلاء اور شاعروں کی بیٹھک تھا۔ [[سر سید احمد خان]] (1315/1898) کے نزدیک مفتی صاحب اپنے زمانے کے تمام خصوصیات کے حامل مکمل عالم تھے۔
(آثارالصنادید صفحہ 524)
حکیم عبدالحئی رائے بریلی 1341 ہجری مطابق 1922ء سابق ناظم [[ندوۃ العلماء]] کے مطابق ایک عظیم خاندان سے آنے والے مفتی صدرالدین آزردہ، ہندوستان کا فخر تھے، علمی کامیابیوں اور بزرگی میں کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا۔
سطر 14:
==فتویٰ جہاد==
 
علماءعلما اسلام نے کئی مقامات اور کئی بار انگریزی کے خلاف جہاد کے فتوے جاری کیے۔ دہلی کے ایک اخبار اخبار الظفر، میں [[26 جولائی]] [[1857ء]] کو مفتی صدرالدین آزردہ کے دستخط کا حامل اس طرح کا ایک فتوی شائع ہوا۔ یہ اخبار [[دہلی]] میں قومی آرکائیوز میں محفوظ ہیں۔ بغاوت [[جنگ آزادی ہند 1857ء]] کے دوران، مفتی صدرالدین آزردہ [[لال قلعہ]] میں بہادر شاہ ظفر سے ملنے جاتے رہے اور انقلابی مجاہدین ہدایات اور مشاورت کے لیے ان کے گھر آتے تھے. (روزنامچہ عبدالطیف، دہلی اور روزنامچہ منشی جیون لال، دہلی) [[جنگ آزادی ہند 1857ء]] کے ہنگامے کے بعد نصف جائداد ضبط ہوگئی۔ہو گئی۔
 
==ادبی کام==
 
آپ [[اردو]]، [[فارسی]] ، [[عربی زبان|عربی]] تینوں زبانون میں شعر کہتے تھے۔ اردو میں اصلاح پہلے شاہ نصیر سے اور آخر میں میر نظام الدین ممنون سے لیتے تھے۔ کلام دیوان کی صورت میں مرتب نہیں ہوا۔ شعرائے اردو کا ایک تذکرہ بھی لکھا تھا۔ جو اب ناپید ہے۔مفتی صدرالدین آزردہ [[مرزا غالب|مرزا اسد اللہ خان غالب]] کے ایک قریبی دوست اور ایک بہت اچھے شاعر، قاضی (جج) اور معاشرے کے قابل احترام شہری تھے۔ بدقسمتی سے،سے ، ان کی تمام شاعری وقت کے فسادات اور تباہی کی نظر ہو گئی۔ اب ان کی شاعری مختلف تذکروں میں ملتی ہے
 
==بیرونی حوالہ جات==