"حکومت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 16:
 
== افلاطون کی نظر میں حکومت کی اقسام ==
* اچھی حکومت اچھے شہری ہی بناتے ہیں، کسی فرد کی تباہی کا سبب بننے والے عناصر ہی ریاستوں کے زوال کا سبب بنتے ہیں
 
*اچھی حکومت اچھے شہری ہی بناتے ہیں، کسی فرد کی تباہی کا سبب بننے والے عناصر ہی ریاستوں کے زوال کا سبب بنتے ہیں
افلاطون نے فرد اور ریاست، دونوں کو اہم قرار دیا ہے۔ دونوں کو وہ ایک دوسرے کا حصہ سمجھتا ہے کیونکہ وہ پہلے کہہ چکا ہے کہ اچھے شہری ہی اچھی حکومت بناتے ہیں۔ جو عناصر کسی فرد کی تباہی کا باعث بنتے ہیں وہی اسباب ریاستوں کے زوال کی وجہ بنتے ہیں۔ افلاطون نے طریقِ حکومت کی پانچ اقسام بتلائی ہیں۔
* 1۔ اشرافیہ حکومت: اشرافیہ وہ طرز حکومت ہے جسے چند معزز لوگ مل کر چلاتے ہیں۔ یہ سب حکومت کے اہل ہوتے ہیں لیکن کہیں نہ کہیں خرابی کی وجہ سے انہیں زوال آ جاتا ہے۔
* 2۔ سرداروں کی حکومت: سرداری حکومت میں حکمران کسی صاحبِ عزت شخص کا بیٹا ہوگا۔ عقل کی بجائے وہ جذبات کا غلام ہو گا۔ موسیقی اور تقریروں سے لگائو رکھے گا۔ ایسا حکمران عموماً کسی بہادر باپ اور فلسفی ذہن کی اولاد ہوتا ہے لیکن عام طور پر اسے یہ گلہ ہوتا ہے کہ اس کے باپ نے دولت نہیں کمائی۔ چنانچہ ابتدا میں تو وہ دولت سے نفرت کرتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ دولت کا شیدائی ہو جاتا ہے اور ان لوگوں کے زیادہ قریب ہو جاتا ہے جو اس کے باپ سے مختلف ہوتے ہیں۔
* 3۔ دولت مندوں کی حکومت: دولت مندوں کی حکومت کو سقراط اولیگارشی کا نام دیتا ہے۔ یہ وہ طرز حکومت ہے جس میں دولت مند طبقہ اپنی دولت کے بل بوتے پر حکومت کرتا ہے۔ نجی ملکیت کارجحان بڑھنے لگتا ہے۔ دولت مند طبقہ دن بدن امیر ترین ہوتا جاتا ہے۔ دولت میں اضافہ کی دوڑ میں ہر حکمران ایک دوسرے سے آگے بڑھنا شروع کر دیتا ہے اور شہریوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی جائداد حکومت کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ یہ طبقہ انصاف و عدل کی تعریف بھول جاتا ہے اور ریاست کا سارا نظام چند امیروں کے ہاتھ میں آ جاتا ہے۔
* 4۔ شخصی یا ڈکٹیٹر شپ: اس طرز میں طاقت کے زور پر حکومت کی جاتی ہے اور عوام پر حاکم مسلط ہوتا ہے جو ان پر اپنے فیصلے تھوپتا ہے، جنکی خلاف ورزی پر انہیں سخت ترین کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بسا اوقات انجام سزائے موت ہوتی ہی۔
* 5۔ جمہوریت: جمہوریت میں ہر کوئی آزادی کی فضا میں سانس لیتا ہے۔ ہر کوئی اس کی تعریف کرتا ہے۔ بالکل اس طرح جیسے عورت کسی عورت کے خوبصورت فراک کی تعریف کرے۔ سقراط کہتا ہے کہ یہ ایک ایسا طرز حکومت ہے جس میں کوئی کسی قانون کا پابند نہیں ہوتا۔ غلطی ہو جائے تو ہر کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے۔ لوٹ مار شروع ہو جاتی ہے اور سب مل کر حصہ بانٹتے ہیں ۔
 
سقراط اپنے دوستوں سے کہتا ہے میرے نزدیک اشرافیہ سب سے بہتر طرز حکومت ہے اور سب سے بدتر ڈکٹیٹر شپ۔ وہ دونوں طرز حکومت کی اچھائیاں اور برائیاں تاریخی امتیاز سے ثابت کرتا ہے چنانچہ وہ مثالی ریاست کے لیے اشرافیہ طرز حکومت یعنی ارسٹوکریسی کو لازمی قرار دیتا ہے۔
 
[[Fileتصویر:Forms of government.svg|thumb|center|upright=2.8|{{legend-table2|lang=en|title=دنیا کے ممالک بلحاظ قسمِ حکومت <sup>بمطابق 2011</sup>
|#3355dd|[[صدارتی جمہوریت]]<sup>2</sup>
|#f0e847|[[نیم-صدارتی جمہوریت]]<sup>2</sup>
سطر 39 ⟵ 38:
|#b9b9b9|ممالک جن کا نظام درج شدہ نظاموں کے علاوہ کوئی اور ہو
|notes=
}}]]
]]
 
== مزید دیکھیے ==
* [[ملک]]
* [[سرحد (ممالک)|ملکی سرحدات]]
{{Commonscatزمرہ کومنز|Government}}
 
[[زمرہ:طرز حکومت]]
[[زمرہ:آئینی ریاستوں کی اقسام]]
[[زمرہ:حکومت کی اقسام]]
[[زمرہ:طرز حکومت]]
[[زمرہ:حکومتی ادارے]]
[[زمرہ:سیاسی اصطلاحات]]
[[زمرہ:طرز حکومت]]
[[زمرہ:آئینی ریاستوں کی اقسام]]