"نظام الملک آصف جاہ اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خانہ معلومات کے اندراج کی درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← وزیر اعظم، حیدرآباد، دار الحکومت، \1 رہا، سے، سے
سطر 5:
== ابتدائی حالات ==
 
نظام الملک کا اصل نام میر قمر الدین تھا اور یہ نام خود [[مغل]] شہنشاہ [[اورنگزیب عالمگیر|اورنگ زیب عالمگیر]] نے رکھا تھا۔ نظام الملک کے اجداد کا تعلق [[ترکستان]] سے تھا۔ انہوں نے عالمگیر کی زیر نگرانی تربیت پائی تھی اور اپنی عادات و اطوار میں اور اپنی صلاحیتوں میں اس سے بہت ملتے جلتے تھے۔ نظام الملک میں وہ تمام صلاحیتں تھیں جو سلطنت مغلیہ کے زوال کو روک سکتی تھیں اور اگر ان کو موقع ملتا تو نظام الملک [[برصغیر]] میں وہی کردار ادا کرسکتے تھے جو [[سلطنت عثمانیہ]] میں [[سلیمان اعظم]] کے بعد [[وزیر اعظم|وزیراعظم]] [[محمد صوقوللی]] اور [[محمد کوپریلی]] اور [[احمد کوپریلی]] نے ادا کیا۔ ان کو جب [[محمد شاہ]] کے دور میں 1722ء میں ہندوستان کا وزیراعظموزیر اعظم بنایا گیا تو انہوں نے زوال سلطنت کو روکنے کے لیے ضروری اصلاحات کرنا چاہیں اور جب بادشاہ اور ان کے نا اہل مصاحبین نے ان اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں تو نظام الملک بد دل ہو کر [[دکن]] چلے گئے جہاں کے چھ صوبوں کا ان کو صوبہ دار بنادیا گیا تھا۔ یہاں انہوں نے ایک خود مختار حکمران کی حیثیت سے حکومت کی، مگر وہ مغل بادشاہ کا اتنا لحاظ کرتے تھے کہ اس کے حکم پر دہلی پہنچ جاتے تھے، چنانچہ نادر شاہ کے حملے کے موقع پر انہوں نے دہلی جاکر مغل بادشاہ کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
 
== وسیع ریاست ==
سطر 11:
نظام الملک نے جو وسیع ریاست قائم کی وہ [[دریائے نربدا]] سے [[راس کنیاکماری|راس کماری]] تک پھیلی ہوئی تھی اور [[مہاراشٹر]] کے مغربی اور شمال مشرقی حصوں اور موجودہ [[کیرلا|کیرالا]] کے علاوہ یہ سارا علاقہ ان کے قبضے میں تھا۔ [[حیدرآباد|حیدر آباد]]، [[اورنگ آباد]]، [[احمد نگر]]، [[بیجا پور]]، [[ترچناپلی]]، [[تنجور]] اور [[مدورا]] مملکت آصف جاہی کے مشہور شہر تھے۔ مملکت کا رقبہ تین لاکھ مربع میل سے کم نہ تھا۔ نظام الملک نے مغلیہ سلطنت کے بہت بڑے حصے کو [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کی تباہ کاریوں سے محفوظ کر دیا تھا اور ایک ایسے وقت میں جبکہ پورے بر صغیر میں انتشار پھیلا ہوا تھا انہوں نے دکن میں امن و امان کی فضا قائم کی۔
 
نظام الملک ایک دیانتدار، دیندار اور صاحب کردار حکمران تھے۔ ان کی انتظامی صلاحیت اور تدبر کا مورخین نے کھل کر اعتراف کیا ہے۔ دکن میں نظام آباد کا شہر انہی کا آباد کیا ہوا ہے۔ ان کی علمی اور ادبی سرپرستی کی وجہ سے دارالحکومتدار حیدرالحکومت آبادحیدرآباد علم و ادب کا مرکز بن گیا۔ بر صغیر کی اسلامی تاریخ میں اورنگ زیب کے بعد ہم جن تین حکمرانوں کو عظیم کہہ سکتے ہیں ان میں ایک نظام الملک ہیں اور باقی دو [[سلطان حیدر علی|حیدر علی]] اور [[ٹیپو سلطان]]۔
 
== انتقال ==
 
نظام الملک اول کا انتقال یکم جون 1748ء کو برہانب رہان پور میں ہوا۔ انہیں [[اورنگ آباد]] کے قریب [[خلد آباد]] میں شیخ برہانب رہان الدین غریب چشتی کے مزار کے قریب سپرد خاک کیا گیا۔
 
== جانشیں ==