"نماز اشراق" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس ک\1، \1وں گا، سے، \1ؤں گا، سے، اور
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 11:
نمازِ اشراق کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے متعدد احادیث  وارد ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
 
1- ابو ذر کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:  (تم میں سے ہر ایک کے   ہر جوڑ پر  ایک صدقہ واجب ہے،  چنانچہ   "سبحان اللہ" کہنا صدقہ  ہے، "الحمد للہ" کہنا صدقہ  ہے،   "لا الہ الا اللہ" کہنا  صدقہ  ہے،  "اللہ اکبر" کہنا صدقہ  ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے اور اس صدقے سے   اشراق کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں) مسلم: (1181)
 
نووی کہتے ہیں:
سطر 31:
مبارکپوری کہتے ہیں:
 
"حدیث میں مذکور " دن کے ابتدائی حصہ " سے مراد ایک قول کے   مطابق نماز اشراق ہے اور ایک قول کے مطابق  نماز ضحی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ  فجر کی سنتیں اور  فرض مراد ہیں؛ کیونکہ شرعی طور پر دن کی ابتدا صبح سے ہی ہوتی ہے۔
 
مبارکپوری کہتے ہیں :میرے مطابق   امام ترمذی اور ابو داود رحمہما اللہ نے ان چار رکعتوں سے مراد نماز اشراق ہی لی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو  نماز اشراق کے باب میں ذکر کیا ہے۔
سطر 47:
4- ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: (نمازِ اشراق  کی صرف اوّاب[رجوع کرنے والا، توبہ کرنے والا] ہی  پابندی کرتا ہے اور یہی صلاۃ الاوّابین ہے) ابن خزیمہ نے اسے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحيح الترغيب والترهيب" (1/164)
 
5- انس بن مالک  نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (جس شخص نے فجر کی نماز با جماعت ادا کی، پھر سورج طلوع ہونے تک ذکر الہی میں مشغول رہا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو  یہ اس کے لیے  مکمل ،مکمل، مکمل، مکمل حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہونگی) ترمذی: (586) البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحیح سنن ترمذی " میں حسن کہا ہے ۔
 
مبارکپوری رحمہ اللہ "تحفة الأحوذی بشرح جامع الترمذی" (3/158) میں کہتے ہیں: