"نووا سکوشیا" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، ارکان، امریکا، خود مختار، سے، سر انجام، دار الخلافہ، قرارداد، سے، \1 رہے |
||
سطر 1:
[[تصویر:Nova Scotia, Canada.svg|thumb|نووا سکوشیا]]
'''نووا سکوشیا''' <small>(Nova Scotia)</small>، [[کینیڈا]] کا ایک [[صوبہ]] ہے جو کینیڈا کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اٹلانٹک کینیڈا کا یہ سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا صوبہ ہے۔ اس کا
نووا سکوشیا کی معیشت کا انحصار قدرتی ذرائع پر ہے تاہم بیسویں صدی کے دوران اس میں تبدیلی بھی آئی ہے۔ ماہی گیری، کان کنی، جنگلات اور زراعت آج بھی اہم ہیں تاہم سیاحت، ٹیکنالوجی، فلم، موسیقی اور فنانس جیسے شعبے بھی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
صوبے میں میکماق قوم کے کئی علاقے بھی شامل ہیں۔ یہ قوم سارے میری ٹائم صوبوں ، مین، نیو فاؤنڈ لینڈ اور گاسپی جزیرہ نما پر قابض تھی۔ نووا سکوشیا پر اس وقت بھی میکماق لوگ موجو د تھے جب یورپی لوگ یہاں آباد ہونے آئے۔ 1604 میں یہاں پورٹ رائل پر فلوریڈا کے شمال میں فرانسیسی کالونی قائم ہوئی جسے اب اکاڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1713 سے 1760 کے درمیان برطانیہ نے اس علاقے پر قبضہ کر لیااور ہیلی فیکس کو 1749 میں صدر مقام بنایا۔ 1867 میں نووا سکوشیا کینیڈا کے الحاق کے بانی
== جغرافیہ ==
سطر 15:
نووا سکوشیا کے موسم پر سمندر کا گہرا اثر ہے اور صوبے میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پر بھی سمندر کی شکل بنی ہوئی ہے۔ یہاں موسم سرما نسبتاً سرد اور گرمیاں گرم تر ہوتی ہیں۔ صوبے کے اطراف یعنی شمال میں سینٹ لارنس کی خلیج، مغرب میں خلیج فنڈی اور جنوب اور مشرق میں بحر اوقیانوس ہیں۔
جنوب میں 140 سینٹی میٹر اور دیگر حصوں میں سالانہ بارش 100 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ نووا سکوشیا میں دھند بھی کثرت سے پڑتی ہے اور
سالانہ اوسط درجہ حرارت کچھ ایسے ہوتے ہیں
سطر 34:
== تاریخ ==
تقریباًً 11 ہزار سال قبل پیلو انڈین لوگوں نے موجودہ دور کی نووا سکوشیا کے علاقے میں سکونت اختیار کی۔ آرچیاک انڈین لوگ یہاں ایک ہزار سے 5 ہزار سال قبل تک آبا
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وائی کنگ بحری قزاق یہاں کچھ عرصہ آباد رہے تاہم اس بارے کم ہی ثبوت ملتے ہیں۔ اس بارے تاریخ دان بھی متفق نہیں۔ شمالی
1497 میں اطالوی مہم جو جان کابوٹ یہاں موجودہ دور کے کیپ بریٹن کا چکر لگا چکا تھا تاہم اس کے لنگر انداز ہونے کی جگہ کے بارے کوئی بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔ نووا سکوشیا میں پہلی یورپی آبادی 1604 میں قائم ہوئی۔ اسی سال فرانسیسیوں نے پیرے ڈگوا سیور ڈی مونٹس کی قیادت میں اکاڈیا کا پہلا
1620 میں پلائی ماؤتھ کونسل فار نیو انگلینڈ نے کنگ جیمز اول برائے انگلینڈ اور ششم آف سکاٹس نے یہ اعلا ن کیا کہ اکاڈیا کا سارا ساحل اور بحر اوقیانوس کی کالونیاں جو چیساپیک بے کے جنوب میں تھیں، سب کی سب نیو انگلینڈ ہیں۔ سکاٹش لوگوں کی پہلی آبادی کا تحریری ثبوت یہ بتاتا ہے کہ یہ لوگ یہاں 1621 میں براعظم شمالی
1627 میں لوگوں کی دلچسپی مزید بڑھ گئی اور زیادہ لوگ نووا سکوشیا جانے کے لیے تیار ہونے لگے۔ تاہم 1627 میں فرانس اور انگلینڈ کے درمیان لڑائی چھڑ گئی۔ فرانسیسیوں نے دوبارہ سے پورٹ رائل پر اپنی آبادی دوبارہ قائم کی۔ بعد ازاں اسی سال سکاٹش اور انگریز فوج نے اکٹھا ہو کر فرانسیسی آبادی کو تہس نہس کر دیا اور انہیں نکل جانے پر مجبور کر دیا۔ 1629 میں پورٹ رائل پر پہلی سکاٹش آبادی قائم ہوئی۔ کالونی کے چارٹر نے قانونی طور پر نووا سکوشیا کو سکاٹ لینڈ کے مین لینڈ کا حصہ قرار دیا۔ تاہم 1631 میں کنگ چارلس اول کے ماتحت سوزا کی ٹریٹی ہوئی جس نے نووا سکوشیا کو واپس فرانس کے حوالے کر دیا۔ سکاٹش لوگوں کو چارلس نے کالونی مستحکم ہونے سے قبل ہی اسے خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ فرانسیسیوں نے میکماق اور دیگر قبائل کے علاقوں کا قبضہ سنبھال لیا۔
سطر 45:
1654 میں کنگ لوئز چودہ آف فرانس نے نواب کولس ڈینی کو اکاڈیا کا گورنر مقرر کر کے اسے تمام ضبط شدہ زمینیں اور وہاں موجود معدنیات کے حقوق بھی دے دیے۔ کنگ ولیم کی جنگ کے دوران برطانویوں نے اس پر دوبارہ قبضہ کر لیا لیکن برطانیہ نے جنگ کے اختتام پر ریسوک کی ٹریٹی کے تحت یہ علاقہ دوبارہ فرانس کے حوالے کر دیا۔ ملکہ این کی جنگ کے دوران یہ علاقہ برطانیہ کی وفادار فوج کے قبضے میں لے لیا اور اس پر اٹرچٹ کی 1713 کی ٹریٹی کے تحت قبضہ برقرار رکھا۔ فرانس نے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ اور کیپ برٹن آئی لینڈ کا قبضہ سنبھالے رکھا اور لوئیز برگ پر قلعہ بھی بنایا تاکہ سمندر سے آنے والے کیوبک کے راستے کا نظم و نسق سنبھالا جا سکے۔ امریکی کالونی کے دستوں نے اس پر قبضہ کیا تاہم برطانیہ نے اسے پھر فرانس کے حوالے کر دیا۔ مگر 1755 کی فرنچ اینڈ انڈین جنگ کے دوران یہ علاقہ پھر اپنے قبضے میں لے لیا۔
1713 میں نووا سکوشیا کی مین لینڈ برطانوی کالونی بنی۔ اگرچہ سیموئل وچ کے اکتوبر 1710 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ان علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط نہ کر سکا۔ برطانوی افسروں کو اکاڈیا کی آبادی کی اکثریت پر اعتراض تھا جو فرانسیسی نژاد اور رومن کیتھولک تھی۔ یہ لوگ کنگ جارج کو یا برطانوی بادشاہت کو سچے دل سے نہیں مانتے تھے۔ ہیلی فیکس کو
اسی وقت ہی تاج برطانیہ نے اس طرح زمین تقیسم کرنا شروع کی جس سے یہاں کی تجارت کی اکثریت برطانیہ کے ساتھ ہی ہو۔ مثلاً جون 1764 میں بورڈ آف ٹریڈ نے شاہی وفاداروں کو بڑی مقدار میں زمینیں عطا کیں۔ ان میں تھامس پاونل، رچرڈ اوسوالڈ، ہمفرے براڈ سٹریٹ، جان وینٹ ورتھ، تھامس تھوروٹن اور لندن کے بیرسٹر لیوٹ بلیک بورن شامل ہیں۔ دو سال بعد 1766 میں لیوٹ بلیک بورن کے گھر ایک ملاقات میں ڈیوک آف رٹلینڈ کے مشیر، اوسوالڈ اور اس کے دوست جیمز گرانٹ جو ان کی نووا سکوشیا میں ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا تاکہ وہ برطانوی مشرقی فلوریڈا پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔
سطر 51:
وقت کے ساتھ ساتھ کالونی کی حدود بدلتی رہیں۔ نووا سکوشیا کو 1754 میں سپریم کورٹ ملی جس کے لیے جوناتھن بیلچر کو تعنیات کیا گیا۔ 1758 میں اپنی قانون ساز اسمبلی بھی دی گئی۔ 1763 میں کیپ بریٹن آئی لینڈ نووا سکوشیا کا حصہ بن گیا۔ 1769 میں سینٹ جانز آئی لینڈ جو موجودہ دور کا پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ ہے، الگ کالونی بن گیا۔ سن بری کی کاؤنٹی کو 1765 میں بنایا گیا اور اس میں موجودہ دور کی تمام نیو برنزوک اور مشرقی مین پینوبسکاٹ دریا تک بھی اس کا حصہ بنائی گئیں۔ 1784 میں کالونی کا مغربی بڑا حصہ الگ کر کے اسے نیو برنزوک کا صوبہ بنا دیا گیا۔ مین والا حصہ نئی امریکی ریاست میسا چوسٹس کو ملا۔ کیپ بریٹین کو 1784 میں الگ کالونی بنایا گیا تاکہ اسے نووا سکوشیا کو 1820 میں واپس کیا جا سکے۔
نصف سے زیادہ نوواکوشین لوگوں کے آباؤ اجداد یہاں اکاڈین لوگوں کے انخلاٗ کے دوران آئے۔ 1759 سے 1768 تک 8000 کاشتکاروں نے گورنر چارلس لارنس کی یہاں آباد ہونے کی درخواست کو قبول کیا۔ کئی سال بعد
نووا سکوشیا برطانوی شمالی
1868 کے انتخابات میں الحاق کی مخالف جماعت نے وفاقی سطح پر 19 میں سے 18 اور صوبائی سطح پر 38 میں سے 36 نشستیں جیتیں۔ سات سال تک ولیم آنند اور جوزف ہوئے نے برطانوی شاہی خاندان سے نووا سکوشیا کی کینیڈا سے علیحدگی کی لاحاصل کوششیں جاری رکھیں۔ حکومت الحاق کی سختی سے مخالفت کرتی تھی اور ان کا خیال تھا کہ الحاق کا مقصد محض کینیڈا کے صوبے پر اپنا تسلط جمائے رکھنے کی برطانوی کوشش ہے:
'۔۔۔ (الحاق کی) سکیم کا مقصد بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ (نووا سکوشیا کے) لوگوں کو خود مختار حکومت
-یہ تقریر حکومت نے تاج برطانیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔
1868 میں نووا سکوشیا کے ہاؤس آف اسمبلی نے ایک
== آبادی ==
سطر 89:
== حکومت اور سیاست ==
نووا سکوشیا کی حکومت پارلیمانی جمہوریہ ہے۔ اس کی یک ایوانی مقننہ باون اراکین پر مشتمل ہے۔ اسے نووا سکوشیا ہاؤس آف اسمبلی کہا جاتا ہے۔ کینیڈا کی سربراہ ملکہ الزبتھ دوم نووا سکوشیا کی ایگزیکٹو کونسل کی بھی سربراہ ہیں۔ یہ کونسل صوبائی حکومت کی کابینہ کا کام کرتی ہے۔ ملکہ کی ذمہ داریاں ان کی جگہ لیفٹینٹ گورنر
صوبائی آمدنی کا بڑا حصہ افرادی اور تجارتی سطح پر لگائے گئے ٹیکس ہیں۔تمباکو اور شراب پر بھی ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ اٹلانٹک لاٹری کارپوریشن میں بھی صوبے کے حصص ہیں اور تیل اور گیس کی رائلٹی سے بھی معقول آمدنی ہوتی ہے۔ 2006 اور 2007 کے [[مالی سال]] کے لیے صوبے کا بجٹ چھ اعشاریہ نو ارب ڈالر تھا جس میں اندازہً سات کروڑ بیس لاکھ کی رقم اخراجات سے زیادہ تھی۔ وفاق سے ملنے والی آمدنی ایک ارب اڑتیس کروڑ پچاسی لاکھ ڈالر ہے جو صوبائی آمدنی کا بیس فیصد ہے۔ اگرچہ کئی سالوں سے نووا سکوشیا کا بجٹ مناسب ہوتا تھا لیکن اس کی وجہ سے کل بجٹ کا خسارہ یا قرضہ جات اب بارہ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ نتیجتاً کل آمدنی کا بارہ فیصد حصہ ان قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ صوبے کو وفاقی جی ایس ٹی میں سے ایچ ایس ٹی کا حصہ ملتا ہے۔
سطر 97:
پچھلے انتخابات 13 جون 2006 کو ہوئے تھے جن میں پروگریسو کنزرویٹو کو 23، نیو ڈیمو کریٹ کو 20 اور لبرل کو 9 نشستیں ملیں۔
نووا سکوشیا میں اب کوئی بھی ان کارپوریٹڈ شہر نہیں، انہیں 1996 میں ریجنل میونسپلٹی بنا دیا گیا ہے۔ ہیلی فیکس جو صوبائی
2004 میں ہاؤس آف اسمبلی نے ایک
== تعلیم ==
وزیر تعلیم صوبے میں تعلیم کی فراہمی کا ذمہ دار ہوتا ہے جیسا کہ تعلیمی ایکٹ اور سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور پرائیوٹ سکولوں سے متعلق ایکٹوں میں بیان کیا گیا ہے۔ وزیر اور محکمہ تعلیم کے اختیارات کو گورنر ان کونسل ریگولیشن کے تحت کنٹرول
نووا سکوشیا میں بچوں کے لیے 450 سے زائد سکول ہیں۔ پبلک سکول بارہویں جماعت تک تعلیم دیتے ہیں۔ صوبے میں کچھ پرائیوٹ سکول بھی ہیں۔تعلیم عامہ سات علاقائی ریجنل سکول مہیا کرتے ہیں جو انگریزی اور فرانسیسی میں تعلیم کے ذمہ دار ہیں۔ نووا سکوشیا کمیونٹی کالج کے صوبے میں تیرہ کیمپس ہیں۔ کمیونٹی کالج تربیت اور تعلیم پر زور دیتا ہے اور اسے 1988 میں صوبے کے دیگر ووکیشنل سکولوں کو اس میں ضم کر کے بنایا گیا۔
|