"نیو برنزویک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، ارکان، دار الخلافہ، سے، ہو گئی، سے، صورت حال، امریکا، سیاست دان
سطر 1:
[[تصویر:New Brunswick, Canada.svg|thumb|نیو برنزویک]]
'''نیو برنزوک''' کینیڈا کے تین maritime صوبوں میں سے ایک ہے اور آئینی اعتبار سے واحد صوبہ ہے جہاں سرکاری طور پر فرانسیسی اور انگریزی نافذ العمل زبانیں ہیں۔ صوبے کا دارلخلافہدار الخلافہ فریڈیکٹن ہے۔ اعداد و شمار کے ادارے کے مطابق صوبے کی کل آبادی 751527 نفوس ہے۔ ان کی اکثریت انگریزی بولتی ہے اور یہاں فرانسیسی بولنے والے افراد بھی کافی تعداد میں موجود ہیں۔ فرانسیسی بولنے والے افراد کی بھاری اکثریت اکاڈیان قوم سے ہے۔
 
صوبے کا نام جنوبی جرمنی میں واقع شہر برانڈچوگ کا انگریزی ترجمہ ہے۔ یہ شہر برطانیہ کے ہانو ویران بادشاہ جارج سوم کے آباؤ اجداد کا شہر تھا۔
 
== جغرافیہ ==
نیو برنزوک کے شمال میں کیوبیک کا گیپ جزیرہ نما اور چالیور کی خلیج ہے۔ مشرقی ساحل پر سینٹ لارنس کی خلیج اور نارتھمبر لینڈ کی سٹریٹ اس کی سرحد کا کام دیتی ہیں۔ جنوب مشرقی کونے پر تنگ سی پٹی کی مدد سے نیو برنزوک نووا سکوشیا کے جزیرہ نما سے جڑا ہوا ہےصوبے کے جنوب میں خلیج فنڈی موجود ہے جہاں دنیا کی سب سے اونچی موجیں ہوتی ہیں۔ ان کی اونچائی سولہ میٹر تک ہوتی ہے۔ مغرب میں امریکہامریکا ریاست میئن موجود ہے۔
 
نیو برنزوک دیگر میری ٹائم یعنی سمندری صوبوں سے طبعی اور جغرافیائی، لسانی اور ثقافتی اعتبار سے مختلف ہے۔ نووا سکوشیا اور پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ مکمل طور پر یا تقریباًً تمام اطراف سے سمندر سے گھرے ہیں۔ اس لیے سمندری اثرات ان کی آب و ہوا، معیشت اور ثقافت پر پوری طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ دوسری طرف نیو برنزوک کے پاس اگرچہ لمبا ساحل موجود ہے تاہم یہ براہ راست بحر اوقیانوس کے اثرات سے بچا ہوا ہے اور اس کی گہرائی سمندری اثرات کو پوری طرح روک لیتی ہے۔نتیجتاً صوبے کا موسم معتدل ہونے کی بجائے نسبتاً سخت ہوتا ہے۔ انسانی آبادی اور نیو برنزوک کی معیشت بھی دیگر سمندری ہسمائیوں سے مختلف ہیں۔ اس کا زیادہ تر انحصار سمندر کی بجائے صوبے کے دریائی نظام پر ہے۔
سطر 24:
سات سالہ جنگ کے بعد نیو برنزوک کا بڑا حصہ نووا سکوشیا کا حصہ بن گیا اور اسے سن بری کاؤنٹی کا نام دیا گیا۔ نیو برنزوک کا موجودہ مقام بحر اوقیانوس کے ساحل سے دور تھا جس کی وجہ سے جنگ کے بعد یہاں کم لوگوں نے ہی آنا پسند کیا۔
 
امریکی انقلابی جنگ کا نیو برنزوک پر کم ہی اثر ہوا۔ فورٹ کمبر لینڈ پر باغیوں کے حامیوں نے جوناتھن ایڈی کی زیر قیادت حملہ کیا۔ اس علاقے میں آبادی کم ہی رہی حتیٰ کہ برطانیہ نے امریکہامریکا میں اپنے وفاداروں کو ادھر آ کر آباد ہونے پر قائل کیا۔ ان مہاجرین کی پار ٹاؤن آمد کے بعد ضرورت محسوس ہوئی کہ صوبے کو سیاسی طور پر منظم کیا جائے۔ برطانوی نو آبادی کے منتظمین ہیلی فیکس میں تھے اور انہوں نے محسوس کیا کہ کچھ علاقے بہت دور ہیں اور ان کو سنبھالنا آسان نہیں۔ اس لیے سر تھامس کارلٹن نے 16 اگست 1784 کو نیو برنزوک کی نو آبادی تشکیل دی۔
 
اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں نووا سکوشیا سے نکالے گئے کئی اکاڈین نے دوبارہ اکاڈی میں آباد ہونا شروع کر دیا۔ یہاں وہ لوگ زیادہ تر شمالی اور مشرقی ساحلوں پر نیو برنزوک کی نئی کالونی میں آباد ہوئے۔ یہاں وہ نسبتاً الگ تھلگ ہو کر رہے۔
سطر 35:
 
== بطور کینیڈین صوبہ ==
نیو برنزوک ان چار اولین صوبوں میں سے ایک ہے جس نے یکم جولائی 1867 کو کنفیڈریشن میں شمولیت اختیار کی۔ چارلوٹی ٹاؤن کانفرنس جو 1864 میں منعقد ہوئی، کے نتیجے میں کنفیڈریشن کی راہ ہموار ہوئی۔ اگرچہ اس کانفرنس کا مقصد میری ٹائم یونین پر بحث کرنی تھی۔ تاہم امریکی خانہ جنگی اور سرحد کے آس پاس آئرلینڈ کے علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں کنفیڈریشن کی سوجھی۔ سب سے پہلے کینیڈا کے صوبے نے دلچسپی لی۔ اس وقت کینیڈا کا صوبہ بالائی اور زیریں کینیڈا پر مشتمل تھا۔ زیریں کینیڈا بعد میں اونٹاریو اور کیوبیک بنے۔ اس نے میری ٹائم صوبوں سے درخواست کی کہ میٹنگ کے ایجنڈے پر نظر ثانی کی جائے۔ میری ٹائم کے بہت سارے باشندوں کو کنفیڈریشن سے کوئی دلچسپی نہیں کہ انہیں ڈر تھا کہ بڑے قومی اتحاد میں انہیں اپنے مفادات سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ بہت سارے سیاستدانسیاست دان جنہوں نے الحاق کی حمایت کی تھی، اگلے انتخابات میں اپنی نشستیں ہار گئے۔ تاہم آہستہ آہستہ کنفیڈریشن کی حمایت بڑھتی گئی۔
 
کنفیڈریشن کے بعد کنفیڈریشن کے مخالفین کے خدشات درست ثابت ہوئے۔ نئی قومی پالیسیاں اور تجارتی رکاوٹیں اختیار کی گئیں۔ اس طرح میری ٹائم صوبوں اور نیو انگلینڈ کے درمیان تاریخی تجارتی تعلقات معطل ہو گئے۔ نیو برنزوک میں یہ صورتحالصورت حال بدتر ہوگئیہو گئی جب 1877 میں سینٹ جان میں عظیم آتشزدگی ہوئی اور پھر لکڑی والی جہاز رانی کی صنعت خسارے کا شکار ہونے لگی۔ ہنرمندوں کو کینیڈا کے دیگر علاقوں امریکہامریکا میں روزگار کی تلاش میں نکلنا پڑا۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی ہوئی اور بہت سارے ٹیکسٹائل ملیں بنیں اور جنگلات سے متعلقہ آرے کی ملیں بند ہوگئیں اور ان کی جگہ درختوں کے گودے یعنی پلپ اور کاغذ کی فیکٹریوں نے لے لی۔ مونکٹن علاقے میں ریلوے کی وجہ سے معیشت میں بہتری آئی۔ تاہم صوبے بھر میں بے روزگاری اپنے عروج پر رہی۔ عظیم مندی سے ایک اور مصیبت کھڑی ہو گئی۔ دو اہم خاندان یعنی ارونگز اور مکینز اس صورتحالصورت حال میں ابھرے اور انہوں نے ترقی پسندی اختیار کی۔ انہوں نے صوبے کی معیشت کو سنبھالا خصوصاً جنگلات، فوڈ پروسیسنگ اور توانائی کے شعبوں میں بہت کام کیا۔
 
اکاڈین لوگ نیو برنزوک کے شمال میں جغرافیائی اور لسانی اعتبار سے تنہا رہ گئے تھے۔ حکومتی خدمات زیادہ ر فرانسیسی کی بجائے انگریزی میں تھیں۔ بنیادی ڈھانچہ انگریزی بولنے والے علاقوں کی نسبت پسماندہ تھا۔ تاہم 1960 میں لوئس روبی چاڈ کے پریمئر بننے کے بعد کافی فرق پڑا جنہوں نے سب کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی بنائی۔ اس میں تعلیم، دور دراز سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال اور صحت کے شعبوں کو صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنا دیا۔ انہوں نے یہ بھی یقینی بنایا کہ صوبے کے تمام حصے ان شعبوں سے یکساں طور پر مستفید ہوں۔ کاؤنٹی کونسلوں کو ختم کر دیا گیا اور دیہاتی علاقے براہ راست صوبائی انتظام میں آ گئے۔ 1969 کے سرکاری زبانوں کے ایکٹ کے تحت فرانسیسی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا۔
سطر 43:
 
== نسلیں ==
نیو برنزوک کی قدیم نسلوں میں میکماک اور وولاستوکیاک شامل ہیں۔ اولین یورپین آباد کار جو اکاڈین تھے آج عظیم انخلا کی نشانی ہیں۔ اس عظیم انخلا کے دوران کئی ہزار فرانسیسی باشندوں کو شمالی امریکہ،امریکا، برطانیہ اور فرانس دھکیل دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے فرانسیسی اور انڈین جنگ کے دوران کنگ جارج سوم کی حمایت کا حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔ امریکی اکاڈین جو لوئیزیانا بھیجے گئے تھے، کاجون کہلاتے ہیں۔
 
انگریز کینیڈین آبادی کی اکثریت جو نیو برنزوک میں آباد ہیں، امریکی انقلاب کے دوران ادھر منتقل ہونے والے وفاداروں کی اولاد ہیں۔ اس بات کو صوبے کے موٹو میں ایسے بتایا گیا ہے Spem reduxit یعنی امید بحال ہو گئی۔ یہاں آئرش نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جو سینٹ جان اور میرامچی وادی میں رہتے ہیں۔ سکاٹش النسل لوگ صوبے بھر میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد میرامچی اور کیمپ بلٹن میں رہتی ہے۔
سطر 86:
نیو برنزوک یک ایوانی مقننہ رکھتی ہے جس کے 55 اراکین ہوتے ہیں۔ ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں تاہم لیفٹیننٹ گورنر کسی بھی وقت انتخابات کو منعقد کرا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے اسے پریمئر سے مشورہ کرنا ہوتا ہے۔ پریمئر ایوان میں اکثریتی پارٹی کا رہنما ہوتا ہے۔
 
نیو برنزوک میں دو اہم سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان کے نام لبرل پارٹی اور پروگریسیو کنزرویٹیو پارٹی ہیں۔ 1980 کے اوائل سے 10 فیصد ووٹ لینے والی نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کے اس وقت چند ممبرانارکان پارلیمان میں موجود ہیں۔ وقتاً فوقتاً کئی جماعتوں کے اراکین منتخب ہوتے ہیں تاہم ان کی موجودگی کی وجہ عوام کی دیگر پارٹیوں سے ناراضی ہوتی ہے۔
 
دیگر صوبوں کے برعکس نیو برنزوک کی سیاست کا اپنا ہی مزاج ہے۔ بڑے شہری علاقوں کی غیر موجودگی سے مراد یہ ہے کہ حکومت کو پورے صوبے کے تمام مسائل پر یکساں توجہ دینی ہوتی ہے۔ مزید براں فرانسیسی بولنے والے افراد کی بڑی تعداد کی وجہ سے رائے شماری اہم درجہ رکھتی ہے چاہے حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت کیوں نہ ہو۔ اس لیے نیو برنزوک کی سیاست کے خد و خال وفاقی سطح سے ملتے جلتے ہیں۔
سطر 100:
 
سینٹ جان کینیڈا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ سینٹ جان شمالی ساحل پر توانائی کا بھی مرکز ہے۔ یہاں کینیڈا کی سب سے بڑی ریفائنری موجود ہے۔ ایک ایل پی جی ٹرمینل بھی شہر میں بنا رہے ہیں اور یہاں تیل اور ایٹمی توانائی کے بجلی گھر بھی شہر کے اندر یا آس پاس موجود ہیں۔ کاروباری، تجارتی اور رہائشی مراکز کی تعمیر نو ہو رہی ہے۔
فریڈریکٹن جو صوبے کا دارلخلافہدار الخلافہ ہے، بی ور بروک آرٹ گیلری، یونیورسٹی آف نیو برنزوک اور سینٹ تھامس یونیورسٹی رکھتا ہے۔ کینیڈا کا سب سے بڑا فوجی مرکز اورموکٹو میں ہے جو فریڈریکٹن کا حصہ ہے۔ فریڈریکٹن کی معیشت حکومتی، فوجی اور یونیورسٹیوں کے شعبوں سے وابستہ ہے۔
 
== تعلیم ==
سطر 124:
مقامی طور پر جنگلات اور سمندر سے متعلقہ معاشرے جنم لینے لگے۔ لمبر کیمپ اور سمندر کے حوالے سے شاعری ہوئی۔ اکاڈین اور آئرش النسل لوگ ناچ کے مقابلے کرنے لگے۔ قدیم باشندوں کی کہانی سنانے کی روایت بھی ان میں جڑ پکڑ گئی۔ اسی طرح خوشی کا ہر موقع شاعری سے سجنے لگا چاہے شاعری کے ساتھ موسیقی ہو یا نہیں۔ اسی طرح موسیقی یا اچھے شاعر کا کلام زبانوں کے فرق سے بالاتر ہو کر صوبے میں اپنی جگہ بنا لیتا۔
 
دوسری ثقافتی اظہار میں خاندانی اجتماع اور چرچ کی ملاقاتیں شامل تھیں۔ فرانسیسی اور انگریز ثقافتوں نے بہت سارے اثرات قبول کئےکیے جن میں یورپی اور امریکی اثرات غالب تھے۔ شاعروں نے صوبے کے فنون لطیفہ میں اپنا حصہ ڈالا۔ کزن بلس کارمین اور سر چارلس جی ڈی رابرٹس نے اور پھر بعد ازاں صوبے کے دیگر لکھاریوں نے بھی یہاں کی سرزمین کو سراہا۔
 
== میڈیا ==