"واصف القادری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
سطر 43:
==ا دبی خدمات==
 
واصف ؔالقادری صاحب نے ابتدائے شاعری میں اصغر رشیدی نانپاروی تلمذہ پیارے صاحب رشیدؔ لکھنؤی<ref name="rekhta.org"/> سےمشورہسے مشورہ شخن حاصل کیا بعد میں مذہبی شاعری کی شاعری کی طرف رجحان ہوا اور مشق سے کلام میں پختگی محسوس کرنے لگے تو سلسلہ ختم کر کے اپنی ذاتی صلاحیتوں کو رہنما بنا لیا۔واصف القادری کے بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ آپ صوفیانہ رنگ میں شعر کہتے تھے۔ واصف االقادری نے [[نعت]] کے ،[[غزل]] ،رباعیات ، قظعات اور [[مثنوی]] وغیرہ سبھی اصناف میں کلام لکھے ۔ ضلع بہرائچ کے نامور ادیب و شاعر [[شارق ربانی|شارقؔ ربانی]] آپ کے کلام کے بارے میں اپنے مضمون میں لکھتے ہے کہ واصف القادری کے کلام کا مطالعہ کرنے پر حسن ظن اور مبالغہ سے قطع نظر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ ہر لحاظ سے ایک شاعر تھے۔ان کی شاعری فن کے معیار پر پوری اترتی ہے۔ واصف صاحب کے کلام میں وہ تمام خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ایک اچھے شاعر کے لیے ضروری ہیں۔ اشعارحسن بیان کا دلکش نمونہ ہیں لیکن وہ مقصد کو بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔واصف صاحب کے کلام میں فکر و فن کا خوبصورت توازن اور خیال و بیان کا حسین امتزاج ملتا ہے ۔مگر افسوس کہ واصف القادری صاحب نے اپنی تمام عمر گوشہ گمنامی میں گزری ۔واصف صاحب نہ تو محفل شعروشخن کے حقیقی چراغ بنے اور نہ ہی کبھی انکی شہرت کا ستارہ چمکا ۔ واصف صاحب ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان ، مایاناز استاد،خلوص کے پیکر ، ہمدردی کا مجسمہ ،محبت کا دریا اور انسانیت کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔ان کی شخصیت دل نوازی وپاکیزگی ان کی شاعری میں بھی اتر آتی تھی۔نعتیہ اشعار میں حضورﷺ سے والہانہ عشق کی جھلک ملتی ہے۔
آپ کے 3 شعری مجموعہ شائع ہوئے 1.مجاز حقیقت 2.تجلیات حرم 3. عزم وایثار خیرآباد کے مشہور شاعر نجم خیرآبادی آپ کے حقیقی بہنوئی تھے۔نیر خیرآبادی،ریاض خیرآبادی، مضطر خیرآبادی،بسمل خیرآبادی وغیرہ آپ کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔