"واہلہ (زوجہ نوح)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 15:
}}
== اسلام میں ==
[[نوح علیہ السلام]] کی بیوی کا نام '''واہلہ''' یا والہہ تھا۔<ref>تفسیر قرطبی،ابو عبداللہعبد اللہ محمد بن احمد بن ابوبکر قرطبی التحریم،آیت 10</ref>
اس کا ذکر قرآن میں یوں آیا{{سخ}} {{قرآن-سورہ 66 آیت 10}}{{سخ}}
اللہ نے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا ہے نوح (علیہ السلام) کی عورت اور لوط (علیہ السلام) کی عورت (واہلہ اور واعلہ) کی مثال بیان فرمائی ہے، وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں، سو دونوں نے ان سے خیانت کی پس وہ اللہ (کے عذاب) کے سامنے ان کے کچھ کام نہ آئے اور ان سے کہہ دیا گیا کہ تم دونوں (عورتیں) داخل ہونے والوں کے ساتھ دوزخ میں داخل ہوجاؤ۔<ref>القرآن 66:10 (التحریم : 10)</ref>
 
[[عبداللہ بن عباس]] فرماتے ہیں کہ کسی نبی کی بیوی کبھی بدکار نہیں رہی۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی بیوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی قوم کے جباروں کو ایمان لانے والوں کی خبریں پہنچایا کرتی تھی۔ اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی اپنے گھر میں آنے والے مہمانوں کی اطلاع اپنی قوم کے بداعمال لوگوں کو دے دیا کرتی تھی۔<ref>تفسیر روح البیان،ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی،التحریم ،10</ref>
عبدالرزاقعبد الرزاق والفریابی وسعید بن منصور وعبد بن حمید وابن ابی الدنیاوابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ نے کئی طرق سے ابن عباس (رض) سے روایت کیا کہ آیت فخانتاہما کہ ان دونوں عورتوں نے ان دونوں بندون کا حق ادا نہیں کیا۔ یعنی ان دونوں نے زنا نہیں کیا تھا لیکن نوح (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ وہ لوگوں سے کہتی تھی کہ یہ اللہ کا نبی مجنون ہے اور لوط (علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ اس نے مہمانوں کو بتادیاتھا کہ خوبصورت مہمان آئے ہوئے ہیں جلدی سے آجاؤ یہ اس کی خیانت تھی۔ <ref>تفسیر الدرالمنثور امام جلال الدین سیوطی،التحریم 10</ref>
 
== حوالہ جات ==