"پادشاہ بیگم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، اور، یا
سطر 4:
 
== پادشاہ بیگم کا مشتق و مخرج ==
'''پادشاہ''' یا '''بادشاہ''' حکمران سلطنت کے لیے عالیشان و شاندار شاہی خطاب ہے۔ پادشاہ لفظ اصلاً [[فارسی زبان]] کا لفظ ہے جو دو الفاظ کا مرکب ہے یعنی: '''پاد''' اور '''شاہ'''، پاد کے معنی حاکم یا حکمران،حکمران یا آقا اور شاہ [[فارسی زبان]] میں حکمران کے لیے مستعمل تھا۔عہدِ اکبری کا مؤرخ [[ابو الفضل ابن مبارک]] [[اکبر نامہ]] میں لفظ پادشاہ کے متعلق لکھتا ہے کہ:
 
'''لفظ پادشاہ کے دو حصے ہیں، پاد یعنی استحکام و تصرف،تصرف اور شاہ یعنی حاکم و آقا۔ گویا پادشاہ ایسے حکمران کو کہا جاتا ہے جسے کوئی بھی معزول نہ کرسکے، جو سب کچھ ہو، مختارِ مطلق، و مالک وغیرہ۔'''<ref>سلطنت دہلی اور مغل نظم مملکت: صفحہ 209۔ مطبوعہ لاہور۔</ref>
 
مختلف شاہی خاندانوں نے شاہ یا بادشاہ کے خطاب کو رائج رکھا۔ قدیم [[ایران]] میں شاہِ شاہان یا شہنشاہ کی حیثیت سے رائج تھا۔ ہخامنشی سلطنت سے قبل مسیحی شاہی خاندانوں میں بھی شاہ کا خطاب رائج رہا ہے۔ لفظ پادشاہ جب [[عربی زبان]] میں معرب ہوا تو بادشاہ بن گیا جسے [[سلطنت مغلیہ]] کے حکمرانوں نے اِختیار کیا۔ [[سلطنت مغلیہ]] کے بانی [[ظہیر الدین بابر]] پہلے حکمران تھے جنہوں نے بادشاہ بطور خطاب اختیار کیا جبکہ بعد کے مغل حکمرانوں نے شہنشاہ کا خطاب اختیار کیا۔ عثمانی سلاطین نے بادشاہ یا پادشاہ کی بجائے '''پاشا''' کا خطاب اپنایا جو بادشاہ کے ہم پلہ سمجھا جاتا تھا۔