"چھٹی حس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، نشان دہی، سے، سے، غیر، یا، سائنس دان |
||
سطر 12:
* ایکیولبریسپشن: توازن کا احساس، وقت کا کا احساس
ایک اور اہم صلاحیت یہ ہے کہ انسان سوس کر نے لگےے کہ اس کا وزن کم ہو رہا
انسا نوں میں سے ہر ایک میں یہ قابلیت اور صلاحیت موجود ہے، کہ وہ اپنی باقی حسیات سے ایک اور حس تخلیق کر سکیں. لیکن حواسِ خمسہ کے بغیر یہ ممکن ہرگز نہیں ہے.
سطر 25:
اِس تجربہ سے اخذ کیا گیا کہ انسان میں بهی یہ چهٹی حس موجود ہے لیکن ہم اس سے لاعلم رہتے ہیں.
دیگر جانور اس حس کا استعمال ہجرت کے دوران طویل فاصلوں کا پتہ لگانے کے لیے کرتے ہیں جبکہ پرندے یہ دیکهنے کے لیے کہ وہ ان طویل راستوں میں کہاں اور کس طرف جا رہے ہیں.
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایسی چیزوں کو محسوس کر سکتے ہیں جنہیں وہ دیکھ بهی نہیں سکتے جیسا کہ کسی شخص کی ظاہری شکل میں تبدیلی یا اس کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات وغیرہ.. آسٹریلیا میں میلبورن یونیورسٹی سے تعلق رکهنے والے ایک بصری
نیچر کمیونیکیشنز میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق عموماً جس قسم کی چهٹی حس کا ہم دعوی کرتے ہیں وہ حقیقت نہیں ہے. اگر چهٹی حس قرار دیا جانا چاہئیے تو وہ زمین کے مقناطیسی میدان کو محسوس کرنے کی صلاحیت ہو گی.
سائنسی جریدے “جرنل” کے مطابق جو لوگ چهٹی حس سے محسوس کرتے ہیں وہ دراصل ان کے بصری و سماعتی نظام کو محسوس ہونے والی اس تبدیلی کا احساس ہے جس کی وضاحت وہ خود بهی نہیں کر سکتے کہ انہیں کیسے اس بات کا پتہ چلا ہے.
بہت سے امریکی اس بات پہ یقین رکهتے ہیں کہ بہت سی غیبی قدرتی طاقتیں موجود ہیں. ایک سروے میں یہ بهی پتہ چلا ہے کہ ایک تہائی لوگ اضافی ادراکی حسیات پہ یقین رکهتے ہیں اور دو تہائی افراد نے
چند سائنسی مطالعات نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ چند لوگ دعوی کرتے ہیں کہ کچھ درپیش ہونے سے پہلے وہ مستقبل بینی کر سکتے ہیں. مزید مطالعہ سے اخذ
پیرز ہووی نے سائنسی جریدے لائیو سائنس کو بتایا کہ اس کی دلچسپی اس وقت بڑهی جب ایک طالبہ نے دعوی کیا کہ اس کہ پاس جادوئی قسم کی چهٹی حس ہے.
اس نے دعوی کیا کہ وہ ایسی چیزیں بهی محسوس کر لیتی ہے جنہیں وہ دیکھ نہیں سکتی، جیسا کہ کسی دوست کو حادثہ پیش آنا وغیرہ…
سطر 36:
عام بصری پروسیسنگ یا Normal visual processingٹسٹ کے دوران انہوں نے اپنے دوستوں کی ایک مخصوص انداز میں چند تصاویر بنائیں جن میں کمپیوٹر کے ذریعے ظاہری حلیہ میں معمولی تبدیلیاں کر دی گئیں. جیسا کہ ایک تصویر میں اس کے دوستوں نے عینکیں پہن رکهیں تهی جب کہ دوسری میں نہیں تهیں یا ایک تصویر میں لپ اسٹک لگائی ہوئی تهی جبکہ دوسری تصویر میں بغیر لپ اسٹک کے دوست موجود تهے.
تجرباتی ٹیم نے 48 انڈر گریجویٹ طالب علموں کو پہلی تصویر 1.5 سیکنڈ کے لیے دکهائی اور ایک سیکنڈ کے وقفے کے بعد دوسری تصویر کو سامنے لایا گیا.
اس کے بعد طالب علموں کو ان تصاویر میں فرق اور اگر وہ فرق ہیں تو ان کی
طالب علموں کو ایک فہرست دی گئی جس میں سے انتخاب کرنا تها کہ ان دونوں تصاویر میں کیا ممکنہ فرق موجود ہیں.
حصہ لینے والے طالب علموں نے تصاویر میں موجود تبدیلیوں کو ضرور محسوس کر لیا تها. لیکن تمام طالب علم ان تصاویر میں موجود فرق اور تبدیلی کی
یہی معما ان دوستوں کے ساتھ بهی پیش آیا جو تصاویر میں موجود تهے جب انہوں نے تبدیلیوں کو تو محسوس کیا لیکن وہ فہرست میں اس بات کی
پیرز ہووی نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ دماغ مناظر کو سمجهنے کے لیے بصری پیمائش کو حصوں میں تقسیم کرتا ہے. جیسا کہ اندهیرا، رنگ، عمودی یا اس کے برعکس حصہ، لیکن دماغ ہمیں یہ نہیں سمجها پاتا کہ ہم ان حصوں میں ہونے والی اس ممکنہ تبدیلی کو بیان کیسے کریں اور اس کی
دوسرے تجربے میں ٹیم نے طالب علموں کو سرخ اور سبز رنگوں کی ڈسک ایک لائن میں ترتیب کے ساتھ دکهائی گئی اور ایک بار پهر اس سلسلے کو دوبارہ سے پہلے سے مختلف ترتیب سے دوہرایا گیا، ایک بار پهر سے طالب علموں نے ترتیبی تبدیلی کو تو محسوس کر لیا لیکن ان کی
اور جب ٹیم نے ترتیب سے رکهی ہوئی تمام سرخ اور سبز ڈسکس میں سے چند ڈسکس کے رنگوں کو تبدیل کیا تو طالب علموں کی “چهٹی حس” مکمل طور پہ کام کرنا چهوڑ گئی..
==اندها یقین رکهنے والے==
|