"ڈی این اے" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م خودکار: خودکار درستی املا ← اس طرح، ئے، اس ک\1، سے، سے، اور، \1 رہے
سطر 7:
* acid = [[ترشہ]] ([[ترشہ|تیزابی]] خاصیت رکھنے والا)
 
گویا اردو میں DNA کا مکمل نام فقید آکسیجن رائبو مرکزی ترشہ ہے۔ یہاں ڈی آکسی رائبو سے مراد ایک آکسیجن [[جوہر]] کم رکھنے والا رائبوز ہے جبکہ نیوکلک سے مراد خلیہ کا مرکزہ ہے اور ایسڈ ترشہ کو کہتے ہیں گویا اردو میں DNA کی وضاحت یوں کی جاسکتی ہے کہ  — ایک آکسیجن جوہر کم رکھنے والا مرکزی ترشہ  — رائبوز کا لفظ دراصل گوند عربی (gum arabic) سے حاصل ہونے والی ایک شکر عریبینوز (arabinose) سے ماخوذ ہے ، گوند عربی جنوبی صحرائے اعظم (sub-sahara) میں پاۓپائے جانے والے پودے اکیشیا (acacia) سے حاصل ہوتا ہے ۔
== ڈی این اے ہے کیا؟ ==
جسطرح کمپیوٹر (کمپیوٹر) کے براؤزر پر نظر آنے والے صفحہ کے پیچھے [[وراۓمتن زبان تدوین|HTML]] کے رموز (واحد: [[رمز]]) / Codes کارفرما ہوتے ہیں اسی طرح زمین پر چلتی پھرتی زندگی کے پیچھے DNA کے رموز ہوتے ہیں ۔ یعنی کسی جاندار کی ظاہری شکل و صورت اور رویہ ([[طرز ظاہری|طرزظاہری]] / phenotype) دراصل اسکےاس کے خلیات میں موجود ڈی این اے کے اندر پوشیدہ [[وراثی رموز|وراثی رمز]] (جینیٹک کوڈ) سے بنتا ہے ، ڈی این اے میں لکھا گیا پوری زندگی کا یہ افسانہ [[طرز وراثی]] / genotype کہلاتا ہے ۔ طرزظاہری اور طرزوراثی کے فرق کی وضاحت ایسی ہے کہ جیسے ایک ٹی وی کی اسکرین پر نظر آنے والا ڈراما ہو جو مکمل طور پر اپنے لیے لکھے گئے اسکرپٹ پر چلتا ہے ، گویا ڈراما خود طرزظاہری کی مثال ہو اور اسکےاس کے لیے لکھا گیا اسکرپٹ طرزوراثی کی ۔
=== وراثہ (جین) اور ڈی این اے ===
جین ([[وراثہ]] ج: وراثات) کو موروثی اکائی کہا جاتا ہے جو والدیں کا کوئی [[خاصہ]] (trait) یا کئی خاصات مثلا آنکھ کا رنگ، جسم کا قد وغیرہ اولاد کو منتقل کرتی ہے۔ یہ موروثی اکائیاں یا وراثات (جینز) ڈی این اے کے طویل سالمے پر ایک قطار کی صورت میں موجود ہوتی ہیں ۔ اسکیاس کی مثال کچھ یوں دی جاسکتی ہے کہ جیسے دھاگے کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو گرہ باندھ کر ایک کر دیا جائے تو اسطرحاس طرح بننے والے بڑے دھاگے کو ڈی این اے اور گرہ سے بندھے ہوۓہوئے چھوٹے ٹکڑوں کو جین (وراثہ) کہا جاسکتا ہے ۔ <br />
[[ملف:Dnagenerelation.JPG|thumb|left|450px|شکل دوم - ڈی این اے اور وراثہ (جین) کے مابین تعلق؛ ڈی این اے سالمے میں لکیر کی صورت میں لگے ہوۓ وراثات (جینز)، ہر وراثہ ایک مخصوص پروٹین تیار کرتا ہے]]
 
وراثہ یا جین کہلانے والے ڈی این اے کے سالمہ کے یہ ٹکڑے یا قطعات اپنے طور پر الگ الگ مخصوص و مختلف اقسام کی پروٹین تیار کرتے ہیں ، یعنی ڈی این اے کے سالمہ میں جسم کو درکار مختلف اقسام کی پروٹین کو تیار کرنے کے لیے علاحدہ علاحدہ مخصوص حصے یا جینز ہوتے ہیں ۔ دراصل جینز، پہلے کسی ایک پروٹیں کے لیے مخصوص RNA کا مسودہ ڈی این اے سے نقل کرتے ہیں اور پھر یہ [[تخلیق پروٹین|آراین اے ، پروٹیں تخلیق کرتا ہے]]
* اوپر بیان کردہ ڈی این اے سے آراین اے بننے کا عمل انتِساخ (transcription) کہلاتا ہے اور پھر اس آراین اے سے پروٹین بننے کے عمل کو ترجمہ (translation) کا نام دیا جاتا ہے
تقریباًًًًً ہر وراثہ میں تین اہم حصے ہوتے ہیں جنکے نام نیچے درج کیے جارہےجا رہے ہیں جبکہ انکے کام کی تفصیل نیکلیوٹائڈ کو بیان کرنے کے بعد درج کی جائگی۔
# مِعزاز (promoter) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب (sequence) کے ذریعہ ڈی این اے سے آراین اے بنانے کی شروعات کرتا ہے
# تَرميزی (encoding) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب کے ذریعہ آراین اے کی نقل (کاپی) بناتا ہے
سطر 24:
ڈی این اے تمام جاندار [[خلیہ|خلیات]] کے مرکزوں اور ڈی این اے [[حُمہ|وائرس]] میں پایا جانے والا ایک سالمہءکبیر (macromolecule) ہے جو کاربن ، آکسیجن ، ہائڈروجن ، نائٹروجن اور فاسفورس جیسے کیمیائی عناصر (واحد: [[کیمیائی عنصر|عنصر]]) / Elements سے بنتا ہے ۔ خلیات کی بات کی جائے تو ایسے خلیات جن میں ایک ترقی یافتہ مرکزہ پایاجاتا ہے یعنی [[حقیقی المرکز]] (eukaryotic) خلیات میں تو یہ [[نویہ (خلیہ)|مرکزے]] کے [[لونجسیمہ|لونی جسیمات]] (کروموزومز) میں پایا جاتا ہے لیکن ان خلیات میں جو ایک ترقی یافتہ مرکزہ نہیں رکھتے — [[بدائی المرکز|بِدائِی المرکز]] (prokaryotic) &nbsp;— ڈی این اے ایک واحد دائری سالمہ کی صورت میں ہوتا ہے۔
 
تمام حقیقی المرکز خلیات کے مرکزے میں کروموزمز (لونی جسیمات) ہوتے ہیں جو ڈی این اے کے طولی سالمے [[ہسٹون|(اور مطلقہ پروٹینز)]] سے ملکر بنتے ہیں ۔ لونی جسیمات کی تعداد ہر نوع (اسپیشیز) میں مخصوص ہوتی ہے مثلاً انسان کے طبیعی (نارمل) خلیہ میں 46 لونی جسیمات پاۓپائے جاتے ہیں۔
 
بدائی المرکز خلیات (مثلاً بیکٹیریا) جن میں کوئی حقیقی مرکزہ نہیں ہوتا ، ڈی این اے کا سالمہ ایک کثیف جسم کی صورت بناتا ہے جس کو لونیہ جسم (chromatinic body) کہا جاتا ہے۔
سطر 30:
ڈی این اے ایک انتہائی طویل سالمہ ہے اور اسے خود کو خلیہ کہ مرکزے میں سمونے کے لیے اپنے آپکو بل کھا کر ، لپٹ کر ایک پیچدار صورت میں ڈھلنا پڑتا ہے ۔ سائنسدانوں نے ڈی این اے کی لمبائی معلوم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور ان کے مطابق صرف ایک خلیہ میں موجود ڈی این اے کے مالیکول کی طوالت دو تا تین میٹر ہوتی ہے۔
 
یہ تخمینہ لگانے کے لیے ڈی این اے کی بنیادی اکائیوں ([[زوج قاعدہ]] / base pair) کو استعمال کیا جاتا ہے ، ہر ڈی این اے ان زوج قواید کے آپس میں ملنے سے بنتا ہے ، ایسے ہی کہ جیسے موتیوں کے ملنے سے تسبیح ، اور ایک زرج قاعدہ (فرض کیجیۓکیجیئے کے تسبیح کا ایک موتی) کی لمبائی 0.34 نینومیٹر ہوتی ہے (ایک نینو میٹر = ایک میٹر کا ایک اربواں حصہ)، اور ایک خلیہ کے ڈی این اے میں 6x10<sup>9</sup>
 
زوج قواید ہوتے ہیں لہذا ایک خلیہ کے ڈی این اے کی لمبائی تقریباًًًًً دو میٹر نکلتی ہے۔ <br />
سطر 45:
* سائٹوسین اور تھائمین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جس کو [[پائریمیڈین]] کہتے ہیں
** ایڈنین اور گوانین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جس کو [[پیورن]] کہتے ہیں
** ایک T کا ہمیشہ A سے ربط بنتا ہے اور G کا ہمیشہ C سے
اب یہ نیوکلیوٹائد قطار در قطار آپس میں جڑ کر ڈی این اے کی سیڑھی (حلز مزدوج) کا ایک بازو بناتے ہیں اور اسکےاس کے بعد دو بازو آمنے سامنے ہایڈروجن ربط کے ذریعہ ملکر ڈی این اے کی سیڑھی مکمل کرتے ہیں۔ ایسی ترتیب پانے کی دیگر وجوہات میں سے علم کیمیاء کی روسے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قواعد سیڑھی کی اندرونی جانب مائل ہوتے ہیں یعنی آب گزیر (hydrophobic) ہوتے ہیں جبکہ شکر و فاسفیٹ بیرونی جانب، یعنی آب نزدیک (hydrophilic) فطرت رکھتے ہیں۔
 
== مزید دیکھیے ==