"کفر" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئے، سے، دیے |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 7:
قرآن شریف میں یہ لفظ چندمعنوں میں استعمال ہواہے ناشکری،انکار، اسلام سے نکل جانا۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
▲(1) لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ وَلَئِنۡ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾
'''اگر تم شکر کرو گے تو تم کو اور زیادہ دیں گے اور اگر تم ناشکری کرو گے تو ہمارا عذاب سخت ہے'''<ref>(پ13،ابرٰہیم:7)</ref>
▲(2) وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾
'''میرا شکر کرونا شکری نہ کرو'''<ref>(پ2،البقرۃ:152)</ref>
▲(3) وَ فَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیۡ فَعَلْتَ وَ اَنۡتَ مِنَ الْکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾
'''فرعون نے موسی علیہ السلام سے کہا کہ تم نے اپنا وہ کام کیا جو کیا اور تم ناشکر ے تھے'''<ref>(پ19،الشعرآء:19)</ref>
'''ان آیات میں کفر بمعنی ناشکری
▲(1) فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوۡتِ وَیُؤْمِنۡۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی
'''پس جوکوئی شیطان کا انکا ر کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط گرہ پکڑلی'''۔<ref>(پ3،البقرۃ:256)</ref>
▲(2) یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا
'''اس دن تمہارے بعض بعض کا انکار کریں گے اور بعض بعض پر لعنت کریں گے''' ۔<ref>(پ۲۰،عنکبوت:۲۵)</ref>
▲(3) وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمْ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
'''یہ معبود ان باطلہ ان کی عبادت کے انکاری ہوجاویں گے۔'''<ref>(پ26،الاحقاف:6)</ref>
ان تمام آیات میں کفر بمعنی انکار ہے نہ کہ اسلام سے پھر
▲(1) قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾
'''فرمادو کافر و میں تمہارے معبودوں کو نہیں پوجتا۔'''<ref>(پ30الکٰفرون:1۔2)</ref>
▲(2) فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ
'''پس وہ کافر (نمرود )حیران رہ گیا'''۔<ref>(پ3،البقرۃ:258)</ref>
▲(3) وَالْکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۵۴﴾
'''اور کافر لوگ ظالم ہیں''' ۔<ref>(پ3،البقرۃ:254)</ref>
▲(4) لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللہَ ہُوَ الْمَسِیۡحُ ابْنُ مَرْیَمَ
▲'''وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے کہا ، اللہ عیسی ابن مریم ہیں'''۔<ref>(پ6،المآئدۃ:17)</ref>
▲(5) لَاتَعْتَذِرُوۡا قَدْکَفَرْتُمۡ بَعْدَ اِیۡمَانِکُمْ ؕ
'''بہانے نہ بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے'''<ref>(پ10،التوبۃ:66)</ref>
▲(6) فَمِنْہُمۡ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْہُمۡ مَّنۡ کَفَرَ ؕ
'''ان میں سے بعض ایمان لے آئے بعض کافر رہے''' ۔<ref>(پ3،البقرۃ:253)</ref>
ان جیسی اور بہت سی آیات میں کفر ایمان کا مقابل ہے جس کے معنی ہیں بے ایمان ہوجانا، اسلام سے نکل
==حقیقتِ کفر==
جیسے کہ صدہاچیزوں کے ماننے کا نام ایمان تھا لیکن ان سب کا مدار صرف ایک چیز پر تھا یعنی پیغمبر کوماننا کہ جس نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو کما حقہ مان
▲(1) وَیَقُوۡلُوۡنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ ۙ وَّیُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا ﴿۱۵۰﴾ۙ ۙاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوۡنَ حَقًّا
'''اور وہ کفار کہتے ہیں کہ ہم پیغمبر وں پر ایمان لائینگے اور بعض کا انکار کریں گے اور چاہتے ہیں کہ ایمان وکفر کے بیچ میں کوئی راہ نکالیں یہی لوگ یقینا کا فر ہیں'''(<ref>پ6،النسآء:150۔151)</ref>
▲(2) وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾
'''کافروں ہی کے لیے درد ناک عذاب ہے۔'''<ref>(پ1،البقرۃ:104)</ref>
▲(3) وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ رَسُوۡلَ اللہِ لَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۶۱﴾
'''اور جو لوگ رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان ہی کے لیے دردناک عذاب ہے ۔'''<ref>(پ10،التوبۃ:61)</ref>
یعنی صرف کافر کو دردناک عذاب ہے اور صرف اسے درد ناک عذاب ہے جو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو ایذا دے
وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَہَاجَرُوۡا وَجٰہَدُوۡا فِی سَبِیۡلِ اللہِ وَالَّذِیۡنَ اٰوَوۡا وَّنَصَرُوۡۤا اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُوۡنَ حَقًّا ؕ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیۡمٌ ﴿۷۴﴾
سطر 88 ⟵ 73:
اَلَمْ یَعْلَمُوۡۤا اَنَّہٗ مَنۡ یُّحَادِدِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ فَاَنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خَالِدًا فِیۡہَا ؕ ذٰلِکَ الْخِزْیُ الْعَظِیۡمُ ﴿۶۳﴾
'''کیا انہیں خبر نہیں کہ جو مخالفت کرے اللہ اور اس کے رسول کی تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ اس میں رہے
بلکہ جس اچھے کام میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اطا عت کا لحاظ نہ ہو بلکہ ان کی مخالفت ہو وہ کفر بن جاتا ہے اور جس برے کام میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت ہو وہ ایمان بن جاتا ہے مسجد بنانا اچھا کام ہے لیکن منافقین نے جب مسجد ضرار حضور کی مخالفت کرنے کی نیت سے بنائی توقرآن نے اسے کفر قرار دیا ہے۔ فرماتا ہے :
سطر 113 ⟵ 98:
'''عرض کیا کہ اے موسی یا پہلے آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں ۔'''<ref>(پ9،الاعراف:115)</ref>
اس اجازت لینے کے ادب کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں ایک دن میں ایمان ،کلیم اللہ کی
فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سٰجِدِیۡنَ ﴿ۙ۴۶﴾
سطر 119 ⟵ 104:
'''جادو گر سجدے میں گرادیئے گئے ۔'''<ref>(پ19،الشعرآء:46)</ref>
یعنی خود سجدے میں نہیں گرے بلکہ رب کی طر ف سے ڈال دیے گئے۔ کافر کے دل میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ادب آجائے توان شاء اللہ مومن ہو جائے
یوسف علیہ السلام کے بھائی قصور مند تھے مگر بے ادب نہ تھے آخر بخش دیے
== مزید دیکھیے ==
|