"ہرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہو گئے، دار الحکومت، سے، غیظ و غضب، سے، آج کل
سطر 105:
[[چنگیز خان]] نے 1221ء میں اس شہر پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کر دیا۔
 
[[1381ء]] میں یہ شہر [[امیر تیمور]] کے غیضغیظ و غضب کا نشانہ بنا تاہم اس کے بیٹے [[شاہ رخ تیموری]] نے اسے از سر نو تعمیر کیا اور ھرات [[تیموری سلطنت]] کا اہم مرکز بن گیا۔ 15 ویں صدی کے اواخر میں [[ملکہ گوہر شاد]] نے مصلی کمپلیکس تیار کرایا۔ ملکہ کا مزار تیموری طرز تعمیر کا بہترین نمونہ مانا جاتا ہے۔
 
اسی صدی میں [[قرہ قویونلو]] حکمرانوں نے ایک مرتبہ ھرات کو اپنا دارالحکومتدار الحکومت بنایا۔ [[1506ء]] میں ازبکوں اورچند سالوں بعد [[اسماعیل صفوی|شاہ اسماعیل صفوی]] نےاس شہر کو فتح کرکے [[صفوی سلطنت]] کا حصہ بنادیا۔
 
[[1718ء]] سے [[1863ء]] کے دوران متعدد جنگیں لڑی گئیں جن میں [[احمد شاہ ابدالی|احمد شاہ درانی]] نے [[1750ء]] میں تقریبا ایک سال کے محاصرے اور خونریزی کے بعد اس شہر کو حاصل کر لیا۔ 1838ء میں فارس کے محاصرے میں شہر کو زبردست نقصان پہنچا اور [[1852ء]] اور [[1856ء]] میں دو مرتبہ فارسیوں سےشسے ش ہر پر قبضہ کر لیا۔ [[1863ء]] [[امیر دوست محمد خان|دوست محمد خان]] نے اسے حاصل کرکے افغانستان کا حصہ بنادیا۔
 
[[1885ء]] میں برطانوی افواج نے مصلی کمپلیکس کو زبردست نقصان پہنچایا۔
 
[[سوویت اتحاد|سوویت]] جارحیت کے خلاف جدوجہد کے دوران 1979ء میں شہر میں پہلے سے موجود 350 روسی شہریوں کو قتل کر دیا گیا جس پر روسیوں نے ھرات پر زبردست بمباری کی جس سے ہزاروں شہری ہلاک ہوگئے۔ہو گئے۔
 
[[1995ء]] میں شہر [[طالبان]] کے ہاتھوں میں چلا گیا اور [[افغانستان]] پر امریکی جارحیت کے بعد [[12 نومبر]] [[2001ء]] کو شہر پر [[شمالی اتحاد]] کا قبضہ ہو گیا۔
 
آجکلآج کل شہر میں بین الاقوامی افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔
 
== مزید دیکھیے ==