"بسماچی تحریک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
ملف Frunze-mikhail.jpg کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Ymblanter نے حذف کردیا ہے
سطر 21:
 
اس مرتبہ پھر سوویت انتظامیہ نے اپنی پرانی دو طرفہ پالیسی سے کام لیا جس میں ایک جانب سیاسی و اقتصادی مفاہمت کے جھانسے دیے گئے اور پیٹھ پیچھے مسلم دہقانوں پر مشتمل ایک رضاکار فوج تشکیل دی گئی جو [[سرخ چھڑیاں]] (Red Sticks) کہلاتی تھی اور باضابطہ افواج میں مسلمان فوجیوں کو شامل کر کے انہیں بسماچیوں کے خلاف لڑایا۔ یہ سوویت حکمت عملی ایک مرتبہ پھر کامیاب رہی اور جب [[مئی]] [[1922ء]] میں انور پاشا نے امن پیشکش ٹھکرا دی اور 15 روز میں ترکستان سے روسی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کر دیا تو [[ماسکو]] مقابلہ کرنے کے لیے بھرپورانداز میں تیار تھا۔ [[جون]] [[1922ء]] میں سوویت افواج نے [[جنگ کفرون]] میں بسماچی جنگجوؤں کو شکست دی جہاں انور پاشا نے پہلی بڑی شکست کھائی۔ سرخ افواج نے مشرق کی جانب مزید پیش قدمی کرتے ہوئے بسماچیوں کے زیر قبضہ کئی قصبہ جات اور دیہات واپس لے لیے۔ انور پاشا [[4 اگست]] [[1922ء]] کو موجودہ [[تاجکستان]] میں سوویت افواج کے خلاف حتمی کارروائی کی تیاریوں کے دوران شہید کر دیے گئے۔
 
[[فائل:Frunze-mikhail.jpg|تصغیر|[[میخائل فرونزے]] بالشیوک رہنما جنہوں نے بسماچی بغاوت کو کچلنے میں اہم کردار ادا کیا]]
انور پاشا کے بعد بسماچیوں کی قیادت سنبھالنے والے [[سلیم پاشا]] نے جدوجہد جاری رکھی لیکن بالآخر [[1923ء]] میں انہیں [[افغانستان]] فرار ہونا پڑا۔
اہم قائدین کے مارے جانے کے بعد بسماچی تحریک نے خفیہ انداز میں کام کرنے کی ٹھانی اور پہاڑوں میں خفیہ ٹھکانوں کے ذریعے کاروائیوں کا آغاز کیا۔ لیکن ان کاروائیوں کے نتیجے میں وہ عوامی حمایت سے محروم ہو گئے کیونکہ عوام اغوا اور دہشت گردانہ کاروائیوں کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتے۔ [[1926ء]] تک بسماچی بغاوت حقیقتاً اپنے انجام کو پہنچ گئی تاہم اکا دکا واقعات [[1931ء]] تک پیش آئے جب سوویت افواج نے بسماچی رہنما [[ابراہیم بیگ]] کو گرفتار کر لیا۔ [[1934ء]] میں بسماچیوں کے آخری گڑھ کو موجودہ [[کرغیزستان|کرغزستان]] میں ختم کر دیا گیا۔