"یادگار غالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کر دیا، لیے، لکھنؤ، سے، سے، علما، ہو گیا، گزارے، مصرع، ہو گئی، گزر
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 2:
اقبال خواجہ
 
حالی اگر علم کی تشنگی بجھانے کیلئے گھر سے روپوش ہوکر پہلی بار 1853 میں دلی نہ جاتے پھر دوبارہ فکر معاش میں 1863 میںدہلیمیں دہلی کا رخ نہ کرتے اور شیفتہ کے ہاں قیام نہ کرتے تو ممکن تھا کہ حالی کو غالب سے فیض اٹھانے کا موقع نہ ملتا اور اردوادب یادگار غالب، جیسی شاہکار تصنیف سے محروم رہ جاتا ۔جاتا۔ پہلی مرتبہ حالی جب دلی آئے تو ان کی عمر 17 سال تھی ۔یہاں۔ یہاں حالی نے مختلف علما و فضلاء سے استفادہ کیا ۔
دلی میں اس وقت فن کے با کمال موجود تھے۔ ذوق ،غالب ،آزردہ ،صہبائی عروس سخن کے گیسو سنوار رہے تھے شعر و ادب کی محفلیں گرم رہتی تھیں حالی بھی ان محفلوں میں شریک ہوتے تھے ۔تھے۔ یہ حالی کی بصیرت کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ انہوں نے غالب کے کلام کو غالب ہی سے سمجھنے کی کوشش کی ۔کی۔ یہ نہ صرف غالب کی بلکہ اردو ادب کی بھی خوش نصیبی ہے کہ غالب کو حالی جیسا شاگرد ملا جو علم و ادب کاسچا شیدائی فن شعر کا مزاج داں اور بالغ نظر نقاد تھا۔ حالی نے اردو شاعری کو حیات نو بخشی ۔بخشی۔ غالب سے حالی کی ملاقات محض اتفاق تھی۔ زمانے کی ناقدر شناسی نے غالب کو دقت پسند اورمہل گو شاعر مشہور کر دیا تھا۔ ذوق غالب سے بہتر شاعر سمجھے جاتے تھے اس دور میں محاورہ کو شعر میں ڈھالنا قافیوں کے انبار لگادینے ہی کو شعری فنکاری سمجھتے تھے ۔تھے۔ شاعری صرف غزل میں محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ غالب سے اپنی ملاقات کا ذکر حالی ان الفاظ میں کرتے ہیں جس زمانے میں میرا دلی جانا ہوا تھا مرزا اسد اللہ غالب مرحوم کی خدمت میں اکثر جانے کا اتفاق ہوتا تھا اور اکثر ان کے اردو اور فارسی دیوان کے اشعار جو سمجھ میں نہ آتے تھے ان کے معنی ان سے پوچھا کرتا تھا اور چند فارسی قصیدے انہوں نے دیوان میں سے بھی پڑھائے تھے‘‘ شیفتہ مومن انتقال کے بعد غالب سے اصلاح لینے لگے تھے ۔تھے۔ حالی جب دوسری مرتبہ دلی پہنچے تو وہ شیفتہ کے ہاں تقریبا آٹھ سال گزارے ۔گزارے۔ شیفتہ کے ساتھ حالی بھی اپنا کلام اصلاح کیلئے غالب کے پاس بھیجتے تھے ۔تھے۔ غالب شیفتہ کی سخن فہمی کے قائل تھے حالی بھی شیفتہ کی تنقیدی صلاحیتوں سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔
ان کی شعر فہمی کی صلاحیت کو نکھارنے میں شیفتہ کا بھی حصہ رہا ۔رہا۔ حالی مستقل طور پر جہانگیر آباد میں تھے لیکن کبھی کبھی شیفتہ کے ساتھ دلی بھی جاتے اور غالب کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے ۔تھے۔ انہیں غالب سے بے پناہ عقیدت تھی۔1869 میں غالب کا انتقال ہو گیا ۔گیا۔ اس وقت حالی دہلی میں موجود تھے حالی کو غالب سے ادبی و ذہنی قربت تھی ۔تھی۔ ان کیلئے غالب کی جدائی ایک نا قابل برداشت صدمہ تھا ۔تھا۔ وہ غالب کی موت کو ایک زبردست قومی نقصان تصور کرتے ہیں۔ غالب کی وفات پر جو مرثیہ لکھا ہے اس کے ہر مصرع سے ان کی محبت ،عقیدت و ملال جھلکتا ہے ۔ہے۔ غالب کی موت ان کے نزدیک ایک ادبی دور کا خاتمہ ،ایک تہذیب کی موت تھی۔ اس مرثیہ میں حالی نے غالب کی شاعرانہ عظمت اور شخصیت کو یوں ابھارا ہے کہ ہندوستان کا تہذیبی منظر روشن ہوجاتا ہے ۔ہے۔ بقول ڈاکٹر سید عابد حسین ’’ غالب کی سیرت کا وہ نقشہ کھینچا ہے کہ اس سے بہتر تصویر ہماری نظم و نثر میں نہیں ملتی ۔ملتی۔ یونانیوں کے ذہن میں جو تصور انسانیت کا تھا اس کی جھلک غالب کی ذات میں نظر آئی اور اسے انہوں نے شعر کا جامہ پہناکر شہرت دوام بخشی ہے۔‘‘غالب جیسی اہم ادبی شخصیت کے اٹھ جانے سے صحیح معنوں میں بزم شعر سونی ہو گئی ۔
نقدِ معنی کا گنج داں نہ رہا
خواں مضمون کا میزباں نہ رہا
سطر 18:
شعر میں نا تمام ہے حالی
غزل اس کی بنائے گا اب کون
مرثیہ غالب اردو کے شخصی مرثیوں میں ایک امتیاز رکھتا ہے ۔ہے۔ غالب اور حالی دونوں کے مزاج میں نمایاں فرق تھا ۔تھا۔ حالی سے غالب کا تعلق زیادہ سے زیادہ دس بارہ سال رہا وہ بھی مسلسل نہیں مگر اس قلیل عرصے میں انہیں غالب سے ایک لگاو پیدا ہو گیا ذہنی وابستگی رہی ۔رہی۔ حالی نے غالب سے استفادہ کیا ۔کیا۔ ان کے ادب کمالات کو سمجھنے پرکھنے اور تجزیہ کرنے کی سعی کی اور ادبی تاریخ میں ان کا مقام متعین کیا ۔کیا۔ اگرچہ غالب کے اور بھی شاگرد تھے جیسے مرزا ہر گوپال تفتہ ،تفتہ، میر مہدی حسن مجروح وغیرہ لیکن غالب کے کلام پر ان کی حقیقی عظمت کا احساس عام کرنے ان کی مقبولیت میں اضافہ کرنے، ان کے کلام کو عوام تک پہنچانے میں جو کردار ’’یادگار غالب‘‘ نے ادا کیا وہ اردو ادب میں یادگار رہے گا ۔گا۔ غالب کی حقیقی عظمت پر توجہ سب سے پہلے حالی نے کی ۔کی۔ ’’یادگار غالب‘‘ غالب کی اولین سوانح عمری ہے ۔ہے۔ سوانح عمری سے بڑھ کر یادگار تنقیدی کارنامہ بھی ہے ۔ہے۔ اس میںغالبمیں غالب کی زندگی اور شخصیت کی کامیاب تصویر کشی ہے ۔ہے۔ ان کی نثر نگاری اور شاعری کا جائزہ لیا گیا ۔گیا۔ سوانح کے اعتبار سے کسی قدر تشنہ ہے ۔ہے۔ کتاب کا صرف چوتھائی حصہ سوانح حیات سے متعلق ہے ۔ہے۔ انہوں نے حالات زندگی تفصیل سے پیش نہیں کی ۔کی۔ حالی کے دل میں غالب کیلئے جو عقیدت و احترام کا جذبہ کارفرما تھا وہ غالب کی وفات کے بعد بھی برقرار رہا۔ حالی نے زیادہ زور غالب کے کمال فن کو ظاہر کرنے پر صرف کیا ہے ۔ہے۔ کارناموں کے مقابلے میں حیات کو کم اہمیت دی ہے ۔ہے۔ حالی کی ملاقات غالب سے اس وقت ہوئی جبکہ غالب کا عہد شباب گزر چکا تھا ۔تھا۔ چونکہ حالی نے غالب کی جوانی کارنامہ نہیں دیکھا تھا اس لیے ان کی ایام شباب کی کامیاب تصویر کشی نہ کرسکے ۔کرسکے۔ حالی نے غالب کی سیرت کے اہم نقوش کو ابھارا ہے اس کے ساتھ ان کی کمزوریوں کا بیان بھی کر دیا ہے ۔ہے۔ خانگی معلومات کو بھی پیش کیا ہے ۔ہے۔ حالی نے غالب کے قیام لکھنؤ کا بھی ذکر کیا ہے ۔ہے۔ ایام غدر میں غالب کو جن مصائب سے دوچار ہونا پڑا خصوصیت کے ساتھ ان کے چھوٹے بھائی مرزا یوسف کی موت کا ان کو جو صدمہ ہوا ان پر یادگار غالب میں روشنی ڈالی ہے ۔
عہد حاضر کی تحقیق نے یادگار غالب کے بہت سے واقعات کی تردید کی ہے ۔ہے۔ ان کی تحقیقی نا ہمواریوں کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ہے۔ یادگار غالب کے بیشتر بیانات تشنہ معلوم ہوتے ہیں ۔ہیں۔ حالی ذاتی طور پر غالب سے قریب تھے ۔تھے۔ غالب کی رفاقت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ۔اٹھایا۔ جتنی مستند سوانح عمری کی توقع حالی سے کی جاسکتی تھی وہ ’’یادگار غالب‘‘ سے پوری نہیں ہوتی ۔
 
== بیرونی روابط ==