"زین العابدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 100:
* جسم اگر بیمار نہ ہوتو وہ مست ومگن ہو جاتا ہے اور کوئی خیر نہیں ایسے جسم میں جو مست ومگن ہو۔<ref>حلیۃ الاولیاء:134/3،سیر اعلام النبلا:396/4</ref>
* دوستوں کا نہ ہونا پردیسی ( اجنبیت) ہے۔<ref>حلیۃ الاولیاء:134/3</ref>
* جو اللہ کے دیے ہوئے پر قناعت اختیار کر لے وہ لوگوں میں سب سے غنی آدمی ہو گا۔<ref name="حوالہ 4" />
* جو باتیں معروف نہیں وہ علم میں سے نہیں، علم تو وہ ہے جو معروف ہو اوراہل علم کا اس پر اتفاق ہو۔<ref name="حوالہ 3">تہذیب الکمال:398/20،سیر اعلام النبلا:391/4</ref>
* لوگوں میں سب سے زیادہ خطرے میں وہ شخص ہے جو دنیا کو اپنے لیے خطرے والی نہ سمجھے۔<ref name="حوالہ 3" />
* کوئی کسی کی ایسی اچھائی بیان نہ کرے جو اسے معلوم نہ ہو، قریب ہے کہ وہ اس کی وہ برائی بیان کر بیٹھے جو اس کے علم میں نہیں <ref name="حوالہ 1">تہذیب الکمال:398/20</ref>
* جن دو شخصوں کا ملاپ اللہ کی اطاعت کے علاوہ ہوا ہو تو قریب ہے کہ ان کی جدائی بھی اسی پر ہو۔<ref name="حوالہ 1" />
* اے بیٹے !مصائب پر صبر کرو اور حقوق سے تعرض نہ کرو اوراپنے بھائی کو اس معاملے کے لیے پسند نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے زیادہ ہو اس بھائی کو ہونے والے فائدے سے ۔<ref>تہذیب الکمال:399/20،حلیۃالاولیاء:138/3</ref>
* اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے گناہ گار مومن سے محبت فرماتے ہیں۔<ref>حلیۃ الاولیاء :140/3، الطبقات: 219/5،تہذیب الکمال:391/20</ref>
آپ کے بعض خطبات بہت مشہور ہیں۔ واقعہ کربلا کے بعد [[کوفہ]] میں آپ نے پہلے خدا کی حمد و ثنا اور حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] مصطفیٰ {{درود}} کے ذکر و درود کے بعد کہا کہ 'اے لوگو جو مجھے پہچانتا ہے وہ تو پہچانتا ہے جو نہیں پہچانتا وہ پہچان لے کہ میں علی ابن الحسین ابن علی ابن ابی طالب ہوں۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کی بے حرمتی کی گئی جس کا سامان لوٹ لیا گیا۔ جس کے اہل و عیال قید کر دیے گئے۔ میں اس کا فرزند ہوں جسے ساحلِ فرات پر ذبح کر دیا گیا اور بغیر کفن و دفن کے چھوڑ دیا گیا۔ اور شہادتِ حسین ہمارے فخر کے لیے کافی ہے۔ ۔ ۔' ۔
<br />
دمشق میں یزید کے دربار میں آپ نے جو مشہور خطبہ دیا اس کا ایک حصہ یوں ہے:
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
۔۔ ۔ میں پسرِ زمزم و صفا ہوں، میں فرزندِ فاطمہ الزہرا ہوں، میں اس کا فرزند ہوں جسے پسِ گردن ذبح کیا گیا۔۔ ۔۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کا سر نوکِ نیزہ پر بلند کیا گیا۔۔ ۔ ۔ ہمارے دوست روزِ قیامت سیر و سیراب ہوں گے اور ہمارے دشمن روزِ قیامت بد بختی میں ہوں گے۔۔ ۔<ref name="حوالہ 2">مقتل ابی مخنف صفحہ 135۔ 136</ref><ref>بحار الانوار جلد 10</ref><ref>ریاض القدس جلد 2 صفحہ 328</ref><ref>روضۃ الاحباب</ref>
</blockquote>
یہ خطبہ سن کر لوگوں نے رونا اور شور مچانا شروع کیا تو [[یزید]] گھبرا گیا کہ کوئی فتنہ نہ کھڑا ہو جائے چنانچہ اس نے مؤذن کو کہا کہ اذان دے کہ امام خاموش ہو جائیں۔ اذان شروع ہوئی تو حضرت علی ابن الحسین خاموش ہو گئے۔ جب مؤذن نے حضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] {{درود}} کی رسالت کی گواہی دی تو حضرت علی ابن الحسین رو پڑے اور کہا کہ اے یزید تو بتا کہ محمد {{درود}} تیرے نانا تھے یا میرے؟ یزید نے کہا کہ آپ کے تو حضرت علی ابن الحسین نے فرمایا کہ 'پھر کیوں تو نے ان کے [[اہل بیت]] کو شہید کیا'۔ یہ سن کر یزید یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ مجھے نماز سے کوئی واسطہ نہیں۔<ref name="حوالہ 2" />
اسی طرح آپ کا ایک اور خطبہ بھی مشہور ہے جو آپ نے مدینہ واپس آنے کے بعد دیا۔
 
سطر 120:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
 
{{آئمہ اثنا عشریہ}}
{{شیعیت میں محترم شخصیات}}
 
[[زمرہ:659ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:713ء کی وفیات]]
[[زمرہ:ائمہ اثنا عشریہ]]
[[زمرہ:اہل بیت]]
[[زمرہ:713ء کی وفیات]]
[[زمرہ:659ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:جنت البقیع میں مدفون شخصیات]]