"یروشلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، دار الحکومت
سطر 86:
== جدید تاریخ اور یہودی قبضہ ==
 
[[پہلی جنگ عظیم]] [[دسمبر]] [[1917ء]] کے دوران [[سلطنت برطانیہ|انگریزوں]] نے بیت المقدس اور [[فلسطین]] پر قبضہ کر کے یہودیوں کو آباد ہونے کی عام اجازت دے دی۔ یہود و نصاری{{ا}} کی سازش کے تحت [[نومبر]] [[1947ء]] میں [[اقوام متحدہ]] کی [[جنرل اسمبلی]] نے دھاندلی سے کام لیتے ہوئے فلسطین اور عربوں اور یہودیوں میں تقسیم کر دیا اور جب [[14 مئی]] [[1948ء]] کو یہودیوں نے [[اسرائیل]] کے قیام کا اعلان کر دیا تو [[عرب اسرائیل جنگ 1948|پہلی عرب اسرائیل جنگ]] چھڑ گئی۔ اس کے جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فلسطین کے 78 فیصد رقبے پر قابض ہو گئے، تاہم مشرقی یروشلم (بیت المقدس) اور غرب اردن کے علاقے [[اردن]] کے قبضے میں آ گئے۔ [[6 روزہ جنگ|تیسری عرب اسرائیل جنگ]] ([[جون]] [[1967ء]]) میں اسرائیلیوں نے بقیہ [[فلسطین]] اور بیت المقدس پر بھی تسلط جما لیا۔ یوں مسلمانوں کا قبلہ اول ہنوز یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ یہودیوں کے بقول 70ء کی تباہی سے ہیکل سلیمانی کی ایک دیوار کا کچھ حصہ بچا ہوا ہے جہاں دو ہزار سال سے یہودی زائرین آ کر رویا کرتے تھے اسی لیےاسے "[[دیوار گریہ]]" کہا جاتا ہے۔ اب یہودی مسجد اقص{{ا}}ی کو گرا کو ہیکل تعمیر کرنے کے منصوبے بناتے رہتے ہیں۔ اسرائیل نے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومتدار الحکومت بھی بنا رکھا ہے۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}