"عبرانی بائبل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 5:
==عبرانی بائبل کے نسخہ جات ==
 
عبرانی بائبل کے موجودہ نسخوں کا شمار دو ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ  نسخہ جات مختلف  اشیاء پر لکھے ہیں اور مختلف  حالتوں میں محفوظ ہیں۔ کوئی نسخہ  اچھی حالت میں ہے کوئی  بُری حالت میں، کوئی  پھٹا ہوا ہے، کسی کے الفاظ  بمشکل نظر آتے ہیں۔ اور کوئی ایسا ہے کہ گویا ابھی لکھا گیا ہے۔ یہ نسخے  مختلف  ممالک سے دستیاب ہوئے ہیں۔ مثلاً  ملک [[کنعان]] سے اور [[بابل]] کی سرزمین، مغربی ایشیا، براعظم  افریقہ، بحر ہند کے جزائر سے ،سے، غیر یہود کے کتب خانوں سے ،سے، اطالیہ اورہسپانیہ کے ممالک سے چین اورمالابار  (ہندوستان) کے یہودی  ربیوں سے اور [[مدفن (یہودیت)|کتبِ مقدسہ  کے مدفون]] سے (جہاں اہل یہود ان کو دفن کر دیتے تھے) یہ نسخہ جات  دورِ حاضرہ  میں دستیاب ہوئے ہیں۔
 
==نسخہ جات کی خصوصیت==
سطر 17:
#بادشاہ اینٹی اوکس ایپی فینیز (Antiochus Epiphanies) نے جو اہل یہود کا جانی دشمن تھا اپنے عہد میں 175 تا 164 قبل مسیح اہل یہود کو ایسی ایذائیں دیں جن کے تصور  سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ عبرانی کتبِ مقدسہ کے نسخہ جات  جہاں کہیں ملیں تلف کر دیے جائیں اور اگروہ کسی شخص کے پاس ملیں تو وہ جان سے مارا جائے (1مکابی 1: 54 یا 58) ظاہر ہے کہ اس ایذا رسانی کی وجہ سے  کتب مقدسہ  کے متعدد نسخے ضائع ہو گئے۔
#قرون وسطیٰ میں اور بالخصوص  صلیبی جنگوں کے زمانہ میں متعصب  مغربی مسیحی اہل یہود  سے نفرت اور کینہ رکھتے تھے اور ان کے جنون  نے عبرانی کتب مقدسہ کے بہت سے نسخے اور بالخصوص  تورات  کے نسخے  نذر آتش کردیے۔
#اہل یہود کا یہ دستور تھا، (اور یہ دستور دورِ حاضرہ میں بھی مروج ہے) کہ کتب مقدسہ  کے نسخے جو کسی وجہ سے استعمال کے قابل نہ رہتے تھے، بڑے ادب سے دفن کردیے  جاتے تھے تاکہ خدا کا کلام بے حرمتی سے محفوظ رہے۔ اورگلی کوچوں میں پاؤں کے نیچے روندانہ جائے اس غرض کے لیے ہر یہودی  عبادت خانہ کے ساتھ ایک [[مدفن (یہودیت)|مدفن]] ہوتا تھا، جہاں نہایت معمولی عیوب کی وجہ سے بھی نسخے دفن کردیے جاتے تھے۔ مثلاً اگر کسی  صفحہ پر کاتب کی دو سے زیادہ غلطیاں  بھی مل جاتیں تو وہ صفحہ احتیاطاً  دفن کر دیا جاتا۔ [[شول|یہودی عبادت خانوں]] کے نسخہ جات  کے طومار جو روزانہ تلاوت کے باعث پھٹ جاتے تھے دفن کردیے جاتے تھے ۔تھے۔ اہل یہود میں دستور تھا کہ کلام اللہ کے جس حصہ کو روزانہ  پڑھتے اس کے شروع اور آخر کے الفاظ کو بوسہ دیتے تھے اوراس طرح مدتِ مدید کے بعد یہ الفاظ  مٹ جاتے یا بخوبی نظر نہ آتے تھے۔ اہل یہود ایسے نسخہ جات کو بھی دفن کردیتے تھے۔
 
مذکورہ بالا اور دیگر وجوہ کے باعث ہمارے پاس کتُب عہد عتیق  کے پرانے نسخے  موجود نہیں ہیں اور جو موجود بھی ہیں وہ تقریباً سب کے سب یا تو غیر اقوام کے دار العلوم اور کتُب خانوں سے یا انہی یہودی دفن گاہوں سے دستیاب ہوئے ہیں۔