"مسدس حالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 49:
عرب کی ہوں میں اس زمیں پر نشانی
 
مولانا حالی نے اسلام کی تعلیمات کا ذکر بھی تفصیل کے ساتھ کیاہے۔ نبی کریم کی ذات و برکات کے طفیل ایسا عظیم انقلاب برپا ہوا جس کے اثر عرب کے رہنے والے جو جانوروں سے بد تر زندگی گزار رہے تھے۔ صحیح معنوں میں انسان بن گئے ۔گئے۔ سرورِ کونین نے صرف عبادات پر ہی زور نہیں دیا بلکہ زندگی کے تمام پہلوئوں میں انسانیت کی مکمل رہنمائی فرمائی۔ اور اسے دینی، تہذیبی، اخلاقی، معاشی، معاشرتی، ادبی اور تقافتی اصولوں کا یک مکمل ترین منشور عطا فرمایا۔ نتیجہ یہ ہو ا کی مسلمان ابر رحمت کی مانند تما م دنیا پر چھا گئے۔ اور جہالت و گمراہی کی اتھاہ تاریکیوں میں ڈوبی ہوئی اقوام کو جہانداری اور جہانبانی کے اصولوں سے واقف و آشناکیا۔
 
گھٹا اک پہاڑوں سے بطخا کے اُٹھی
سطر 112:
==گمراہی سے بچنے کی تلقین==
 
مسدس حالی میں جہاں پر قومی زبوں حالی کے اور اسباب کی نشان دہی کی گئی ہے۔ وہاں پر اسلام کے بنیادی اصولوں سے روگردانی، بے راہ روی اور گمراہی سے بچنے کی بھی تلقین نظر آتی ہے۔ مولانا نے مسلمان قوم پر یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسلمان اللہ تعالٰیٰ کے بتائے ہوئے قانون اور ضابطہ حیات پر عمل کرتے ہوئے سرخرو ہو سکتے ہیں ۔ہیں۔ وہ مسلمانوں کو توحید کا دامن تھامے رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ہیں۔ ان سے نہ صرف ایمان و یقین میں پختگی آتی ہے بلکہ جعلی پیروں، درویشوں سے آزاد ہو کر انسان بغیر کسی سہارے کے ذات واحد سے ہم کلام ہو جاتا ہے۔ اس طرح نہ صرف وہ بہت سی معاشرتی اور سماجی برائیوں اور فضولیات سے بچ جاتا ہے بلکہ اسلام کے بتائے ہوئے رہنما اصولوں کی روشنی میں اپنا حال و مستقبل درست کر سکتا ہے۔ بلکہ دونوں جہانوں میں کامیابی اس کا مقدر بن سکتی ہے۔ مولانا تمام خرابیوں کی جڑ مذہب کے بنیادی اصولوں سے ناو اقفیت کو قرار دیتے ہیں اور اس کا حل تو حید پر عمل پیرا ہونے میں نکالتے ہیں۔
 
کہ ہے ذاتِ واحد عبادت کے لائق