"نماز جمعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 17:
جمعہ پڑھنے کے چھ شرطیں ہیں، کہ ان میں سے ایک شرط بھی مفقود ہو (نہ پائی جائے ) تو جمعہ ہوگا ہی نہیں:
# شہر یا شہر کے قائم مقام بڑے گاؤں یا قصبہ میں ہونا یعنی وہ جگہ جہاں متعدد کوچے اور بازار ہوں اوروہ ضلع یا پرگنہ ہو اور وہاں کوئی حاکم ہو کہ مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے۔ یونہی شہر کے آس پاس جو جگہ شہر کی مصلحتوں کے لیے ہو جسے فنائے مصر کہتے ہیں جیسے قبرستان، فوج کے رہنے کی جگہ، کچہریاں اسٹیشن وہاں بھی جمعہ جائز ہے اور چھوٹے گاؤں میں جمعہ جائز نہیں توجو لوگ شہر کے قریب گاؤں میں رہتے ہیں انھیں چاہیے کہ شہر میں آکر جمعہ پڑھیں۔
#سلطان اسلام یا اس کا نائب جس نے جمعہ قائم کرنے کا حکم دیا اور جہاں اسلامی سلطنت نہ ہو وہاں جو سب سے بڑا فقیہ سُنی صحیح العقید ہ ہو، احکامِ شرعیہ جاری کرنے میں سلطان اسلام کے قائم مقام ہوتا ہے لہٰذا وہی جمعہ قائم کرے اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کو امام بنائیں۔ وہ جمعہ قائم کرے ۔کرے۔ عالم کے ہوتے ہوئے عوام بطورِ خود کسی کو امام نہیں بنا سکتے۔ نہ یہ ہو سکتا ہے کہ دو چار شخص کسی کو امام مقرر کر لیں۔ ایسا جمعہ کہیں سے ثابت نہیں۔
# وقت ظہر یعنی وقت ظہر میں نماز پوری ہو جائے تو اگر اثنائے نماز میں اگر چہ تشہد کے بعد عصر کا وقت آگیا تو جمعہ باطل ہو گیا ظہر کی قضا پڑھیں۔
# خطبہ جمعہ اور اس میں شرط یہ ہے کہ وقت میں ہو اور نماز سے پہلے اور ایسی جماعت کے سامنے جو جمعہ کے لیے شرط ہے اور اتنی آواز سے ہو کہ پاس والے سن سکیں، اگر کوئی امر مانع نہ ہو اور خطبہ و نماز میں اگر زیادہ فاصلہ ہو جائے تو وہ خطبہ کافی نہیں۔
سطر 34:
#بالغ ہونا
#۔ عاقل ہونا اور یہ دونوں شرطیں خاص جمعہ کے لیے نہیں بلکہ ہر عبادت کے وجوب میں عقل و بلوغ شرط ہے
#انکھیارا ہونا، لہٰذا نابینا پر جمعہ فرض نہیں، ہاں جو اندھا مسجد میں اذان کے وقت باوضو ہو اس پر جمعہ فرض ہے ۔ہے۔ یونہی جونابینا بلاتکلیف بغیر کسی کی مدد کے بازاروں، راستوں میں چلتے پھرتے ہیں ان پر بھی جمعہ نماز فرض ہے
#چلنے پر قادر ہونا، لہٰذا اپاہج پر جمعہ فرض نہیں
#قید میں ہونا