"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، اور، سے، یا، علما
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 21:
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ )
 
ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہرے ،چہرے، ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لو۔ [ المائدة:6]
 
مزید کے لیے دیکھیں : "الروض المربع مع حاشية ابن قاسم " (1/181-188)
سطر 63:
وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا مستحب ہے: 
 
(أشْهَدُ أنْ لا إله إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيك لَهُ ،لَهُ، وأشْهَدُ أنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ،وَرَسُولُهُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَوَّابِينَ ،التَوَّابِينَ، واجْعَلْني مِنَ المُتَطَهِّرِينَ ،المُتَطَهِّرِينَ، سُبْحانَكَ اللَّهُمَّ وبِحَمْدِكَ ،وبِحَمْدِكَ، أشْهَدُ أنْ لا إلهَ إِلاَّ أنْتَ ،أنْتَ، أسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إِلَيْكَ)
 
ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں یا اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں میں بنا دے اور مجھے پاکیزہ رہنے والوں میں شامل فرما، پاک ہے تو یا اللہ! تیری ہی حمد ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، میں تجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت مانگتا ہوں اور تیری جانب ہی رجوع کرتا ہوں۔
سطر 75:
اول:
 
پورا چہرہ ايك بار دھونا، اس ميں كلى كرنا اور ناك ميں پانى ڈالنا بھى شامل ہے.ہے۔
 
دوم:
 
دونوں بازو كہنيوں تك ايك بار دھونے.دھونے۔
 
سوم:
 
سارے سر كا مسح كرنا، اس ميں كانوں كا مسح بھى شامل ہے.ہے۔
 
چہارم:
 
دونوں پاؤں ٹخنوں سميت ايك بار دھونا، ايك بار دھونے سے مراد يہ ہے كہ سارا عضو دھويا جائے.جائے۔
 
پنجم:
 
ترتيب كے ساتھ اعضاء كا دھونا.دھونا۔ يعنى پہلے چہرہ دھويا جائے، پھر دونوں بازو اور پھر سر كا مسح اور پھر دونوں پاؤں.پاؤں۔
 
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس ترتيب كے ساتھ وضوء كيا تھا.تھا۔
 
ششم:
 
موالاۃ يعنى: اعضاء كو مسلسل دھونا كہ ايك عضو دھونے كے بعد دوسرا عضو دھونے ميں زيادہ وقت فاصلہ نہ ہو، بلكہ ايك عضو كے بعد دوسرا عضو دھويا جائے.جائے۔
 
يہ وضوء كے فرائض ہيں جن كے بغير وضوء صحيح نہيں ہوتا.ہوتا۔
 
ان فرائض كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:
سطر 105:
﴿ اے ايمان والو جب تم نماز كے ليے كھڑے ہوؤ تو اپنے چہرے اور كہنيوں تك ہاتھ دھو ليا كرو اور اپنے سروں كا مسح كرو اور دونوں پاؤں ٹخنوں تك دھويا كرو اور اگر تم جنابت كى حالت ميں ہو تو پھر طہارت كرو اور اگر تم مريض ہو يا سفر ميں يا تم ميں سے كوئى ايك پاخانہ كرے يا پھر بيوى سے جماع كرے اور تمہيں پانى نہ ملے تو پاكيزہ مٹى سے تيمم كرو اور اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح كرلو، اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا، ليكن تمہيں پاك كرنا چاہتا ہے اور تم پر اپنى نعمتيں مكمل كرنى چاہتا ہے، تا كہ تم شكر كرو ﴾المآئدۃ ( 6 ).
 
دوسرا طريقہ: يہ مستحب ہے.ہے۔
 
جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ميں وارد ہے، اس كى تفصيل درج ذيل ہے:
سطر 111:
1 - انسان طہارت كرنے اور ناپاكى دور كرنے كى نيت كرے اور يہ نيت زبان سے ادا نہيں ہو گى، كيونكہ نيت كى جگہ دل ہے اور يہ دل سے ہوتى اور اسى طرح باقى سب عبادات ميں بھى نيت دل سے ہوگى.
 
2 - پھر بسم اللہ پڑھے.پڑھے۔
 
3 - تين بار دونوں ہاتھ دھوئے.دھوئے۔
 
4 - پھر تين بار كلى كرے ( كلى يہ ہے كہ مونہہ ميں پانى ڈال كر گھمائے) اور تين بار ناك ميں پانى ڈال كر بائيں ہاتھ سے ناك جھاڑے.جھاڑے۔
 
5 - اپنا چہرہ تين بار دھوئے، لمبائى ميں چہرہ كى حد سر كے بالوں سے ليكر تھوڑى كے نيچے تك اور چوڑائى ميں دائيں كان سے بائيں كان تك ہے، مرد كى داڑھى اگر گھنى ہو تو وہ داڑھى كو اوپر سے دھوئے اور اندر كا خلال كرے اور اگر كم ہو تو سارى داڑھى دھوئے.دھوئے۔
 
6 - پھر اپنے دونوں ہاتھ كہنيوں تك تين بار دھوئے، ہاتھوں كى حد انگليوں كے ناخنوں سے ليكر بازو كے شروع تك ہے، اگر دھونے سے قبل ہاتھ ميں آٹا يا مٹى يا رنگ وغيرہ لگا ہو تو اسے اتارنا ضرورى ہے، تا كہ پانى جلد تك پہنچ جائے.جائے۔
 
7 - اس كے بعد نئے پانى كے ساتھ سر اور كانوں كا ايك بار مسح كرے ہاتھوں كے بچے ہوئے پانى سے نہيں، سر كے مسح كا طريقہ يہ ہے كہ اپنے دونوں ہاتھ پيشانى كے شروع ميں ركھے اور انہيں گدى تك پھيرے اور پھر وہاں سے واپس پيشانى تك لائے جہاں سے شروع كيا تھا، پھر دونوں انگشت شہادت كانوں كے سوراخوں ميں ڈال كر اندر كى طرف اور اپنے انگوٹھوں سے كانوں كے باہر كى طرف مسح كرے.كرے۔
 
عورت اپنے سر كا مسح اس طرح كرے كہ وہ پشانى سے ليكر گردن تك لٹكے ہوئے بالوں پر مسح كرے، اس كے ليے كمر پر لٹكے ہوئے بالوں پر مسح كرنا ضرورى نہيں.نہيں۔
 
8 - پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تك تين بار دھوئے، ٹخنے پنڈلى كے آخر ميں باہر نكلى ہوئى ہڈى كو كہتے ہيں.ہيں۔
 
مندرجہ بالا طريقہ كى دليل درج ذيل حديث ہے:
سطر 139:
وضوء كى شروط:
 
اسلام: كافر كا وضوء صحيح نہيں ہوگا.ہوگا۔
 
عقل: اس طرح پاگل اور مجنون كا وضوء صحيح نہيں.نہيں۔
 
تمييز: چھوٹے بچے اور جو تميز نہ كر سكے اس كا وضوء صحيح نہيں.نہيں۔
 
نيت: بغير نيت وضوء صحيح نہيں، مثلا كوئى شخص ٹھنڈك حاصل كرنے كے ليے وضوء كرے تو اس كا وضوء صحيح نہيں.نہيں۔
 
وضوء كرنے كے ليے پانى طاہر ہونا بھى شرط ہے، كيونكہ اگر پانى نجس ہو تو اس سے وضوء صحيح نہيں.نہيں۔
 
اسى طرح اگر جلد يا ناخن پر كوئى چيز لگى ہو جس سے پانى نيچے نہ پہنچے تو اسے اتارنا بھى شرط ہے، مثلا عورتوں كى نيل پالش وغيرہ.وغيرہ۔
 
جمہور علما كرام كے ہاں بسم اللہ پڑھنا مشروع ہے، ليكن اس ميں اختلاف ہے كہ آيا يہ واجب ہے يا سنت، وضوء كے شروع ميں يا درميان ميں ياد آجانے كى صورت ميں بسم اللہ پڑھنا ضرورى ہے.ہے۔
 
مرد اور عورت كے وضوء كے طريقہ ميں كوئى اختلاف نہيں.نہيں۔
 
وضوء سے فارغ ہونے كے بعد درج ذيل دعاء پڑھنى مستحب ہے:
 
" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبدهعبد ه ورسوله " ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، وہ اكيلا ہے اس كا كوئى شريك نہيں اور ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں .
 
اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان ہے:
سطر 163:
" جو كوئى بھى مكمل وضوء كرے اور پھر وہ يہ كلمات كہے:
 
" أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبدهعبد ه ورسوله " ميں گواہى ديتا ہوں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں اور وہ اكيلا ہے، اس كا كوئى شريك نہيں اور ميں گواہى ديتا ہوں كہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم اس كے بندے اور رسول ہيں.ہيں۔
 
تو اس كے ليے جنت كے آٹھوں دروازے كھول ديے جاتے ہيں، جن ميں سے چاہے جنت ميں داخل ہو جائے "
سطر 173:
" اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين " اے اللہ مجھے توبہ كرنے والوں ميں سے بنا اور مجھے پاكيزگى اختيار كرنے والوں ميں شامل كر"
 
سنن ترمذى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 50 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 48 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.ہے۔
 
ديكھيں: اللخص الفقھى للفوزان ( 1 / 36 ).
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/وضو»